Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نواز شریف کی ضمانت میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ

وزیرقانون پنجاب راجہ بشارت کا کہنا ہے کہ لندن میں مقیم نواز شریف کسی اسپتال میں داخل نہیں ہوئے (فوٹو:اے ایف پی)
پنجاب کابینہ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست منظور نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
منگل کو لاہور میں اجلاس کے بعد پنجاب کابینہ کے رکن محسن لغاری نے اردو نیوز کے نامہ نگار بشیر چوہدری سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’کابینہ نے نواز شریف کی جانب سے جمع کروائی گئی دستاویزات کا جائزہ لیا تاہم انہیں نامکمل پایا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’نامکمل دستاویزات کی بنا پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ قانون کے مطابق اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں آگے بڑھا جائے۔‘
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں پنجاب کے وزیر قانون راجہ بشارت نے بھی تصدیق کی کہ پنجاب حکومت نے سابق وزیراعظم کی ضمانت میں توسیع نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے نواز شریف کو آٹھ ہفتے کی ضمانت دی تھی اور عدالت کے فیصلے میں طے تھا کہ جب تک پنجاب حکومت کوئی فیصلہ نہیں کرتی ان کی ضمانت میں خود بخود  توسیع ہوتی رہے گی۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو آٹھ ہفتوں کے بجائے سولہ ہفتے ملے تاہم آج تک لندن میں مقیم نواز شریف کسی اسپتال میں داخل نہیں ہوئے۔

وزیرصحت پنجاب یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ ’حکومت نے مسلسل نواز شریف کی رپورٹس مانگیں مگر ان کی طرف سے نہیں بھجوائی گئیں‘

انہوں نے بتایا کہ ’پنجاب حکومت نے نواز شریف کے معالج نے ڈاکٹر عدنان سے پوچھا کہ دل کے آپریشن کے لیے آپ کا کیا منصوبہ ہے تو انہوں نے کوئی تاریخ دینے سے انکار کیا اور کہا کہ ہم اگلے کچھ ہفتوں میں پلان کر رہے ہیں۔ حالانکہ کہا گیا تھا کہ 24 کو آپریشن ہونا ہے۔‘
وزیرقانون راجہ بشارت نے کہا کہ آج حکومت پنجاب کا فیصلہ بہت ضروری تھا۔ آٹھ ہفتے کی توسیع تو انہیں خود بخود مل چکی ہے۔ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ اس میں مزید توسیع نہیں بنتی نہ قانونی لحاظ سے نہ اخلاقی لحاظ سے اور نہ ہی طبی لحاظ سے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ہم وفاقی حکومت کو لکھ رہے ہیں اب وہ اس کو آگے لے کر چلیں گے کیونکہ ضمانت اسلام آباد ہائی کورٹ نے دی تھی۔‘
اس موقع پر موجود وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ’نواز شریف کو کافی بہتر حالت کے ساتھ بھیجا گیا تھا، ان سے مسلسل رپورٹس مانگی جاتی رہیں لیکن ان کی طرف سے نہیں بھجوائی گئیں۔‘

مسلم لیگ ن کا ردعمل

دوسری جانب پنجاب حکومت کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں پاکستان مسلم لیگ کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’پنجاب حکومت کا فیصلہ حکمرانوں کی کم ظرفی اور سیاسی انتقام کا ثبوت ہے۔‘

شہباز شریف کے مطابق پنجاب حکومت کا فیصلہ حکمرانوں کی سیاسی انتقام کا ثبوت ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

شہبازشریف نے کہا کہ اسی پنجاب حکومت نے نوازشریف کے بیرون ملک علاج کے لئے ڈاکٹرز کی رپورٹ پر دستخط کئے تھے ۔ ’لیکن آج پنجاب حکومت نے سیاسی انتقام کی بنا پر اپنے ہی فیصلے کے خلاف فیصلہ دیا۔‘
ان کے مطابق پنجاب حکومت کا یہ ’جھوٹ‘ قابل مذمت ہے کہ نوازشریف کا علاج یہاں ممکن تھا۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے علاج معالجے اور ٹیسٹ سے متعلق تمام رپورٹس طے شدہ نظام الاوقات کے مطابق جمع کرائی گئیں تھی۔
’عوام کے سامنے فیل ہو جانے والے حکمرانوں کے پاس نوازشریف کی صحت پر سیاست کے سوا اور کچھ نہیں بچا ہے۔‘
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ آج ثابت ہوگیا کہ پنجاب حکومت سیاسی انتقام، حسد، بغض، تکبر اور ضد میں اندھی ہوچکی ہے۔
’علاج کسی بھی انسان کا بنیادی انسانی، قانونی حق ہے۔ تین مرتبہ کے منتخب وزیراعظم کو زندہ رہنے کے حق سے محروم کیاجارہا ہے جس نے پاکستان کوترقی دی۔‘

شیئر: