Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئی ایم ایف سے نئی قسط ملنے کا امکان

پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ) کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت پاکستان کو 450 ملین یعنی 45 کروڑ امریکی ڈالر قرضہ ملنے کا امکان ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ترجمان نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ایک مشن نے 3 سے 13 فروری کے درمیان پاکستان کا دورہ کیا جس کی سربراہی ارنسٹو رامیرز کر رہے تھے جس کے بعد پاکستانی عہدیداروں کے مابین معاہدہ طے پا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے بورڈ کی جانب سے منظوری کے بعد 45 کروڑ ڈالر قرضے کی قسط پاکستان کو ادا کر دی جائے گی۔
آئی ایم ایف کے ترجمان گیری رائس نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے عہدیداروں کے مابین طے پانے والے معاہدے کا جائزہ اپریل میں لیا جائے گا۔ ادارے کا ایگزیکٹو بورڈ اور انتظامیہ معاہدے کا جائزہ لے گی۔
خیال رہے کہ گذشتہ برس جولائی میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے آئندہ تین سالوں کے دوران 6 ارب امریکی ڈالر قرضے کی منظوری دی تھی جس کا فیصلہ آئی ایم ایف کے ایگزیکیٹو بورڈ کے اجلاس میں کیا گیا تھا۔
یہ 45 کروڑ ڈالر بھی مذکورہ بیل آؤٹ پیکیج کا ہی حصہ ہوں گے۔
آئی ایم ایف نے قرضے کی منظوری کے بعد کہا تھا کہ اس قرضے سے پاکستان کے لیے دوسرے بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے بھی 38 ارب ڈالر قرضہ ملنے کی راہ ہموار ہوگی۔
قرضے کی منظوری کے بعد وزیراعظم پاکستان عمران خان کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام پر مکمل عملدرآمد کرتے ہوئے پاکستان کی معیشت کو پائیدار بنیاد فراہم کی جائے گی۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین طے پانے والے معاہدے کا جائزہ اپریل میں لیا جائے گے (فوٹو: اے ایف پی)

ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ایک انٹرویو میں یہ بھی کہا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام سے سٹرکچرل ریفارمز کا موقع ملے گا۔
مشیر خزانہ نے یہ بھی کہا تھا تین سال کے عرصے میں پاکستان کو چھ ارب ڈالر ملیں گے اس کے علاوہ ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) اور دیگر مالیاتی اداروں سے بھی دو ارب ڈالر سے تین ارب ڈالر ملیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر آئی ایم ایف پروگرام کو اصلاحات کے نقطہ نظر سے لیا گیا تو یہ آخری پیکج ہوگا۔

شیئر: