Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان میں سیاسی ریلی پر حملہ، کم از کم 27 افراد ہلاک

وزارت خارجہ کے مطابق حملہ آوروں نے فائرنگ ایک زیر تعمیر عمارت سے کی (فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سیاسی ریلی کے دوران ہونے والے حملے میں 27 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
اس جلسے میں اعلیٰ افغان رہنما عبداللہ عبداللہ سمیت دیگر اہم سیاسی رہنما بھی موجود تھے تاہم وہ محفوظ رہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان 29 فروری کو دوحہ میں ہونے والے امن معاہدے کے بعد یہ کابل میں اس نوعیت کا پہلا حملہ ہے۔
وزات داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں، جبکہ مزید 29 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ’سپیشل فورس یونٹس حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔‘
ترجمان وزارتِ داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔
وزارتِ صحت کے ایک افسر، نظام الدین جلیل کے متعلق ہلاک ہونے والوں کی تعداد 29 ہے جبکہ 30 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی تصاویر میں لوگوں کو حملے کے بعد لاشیں اٹھاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
افغانستان کے صدر اشرف غنی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’انسانیت کے خلاف جرم‘ قرار دیا ہے۔
طالبان نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے جبکہ تاحال کسی دوسرے گروپ نے بھی اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

امن معاہدے کے بعد افغانستان میں ایک بار پھر حملوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

وزارت داخلہہ کے ترجمان کے مطابق حملہ آوروں نے فائرنگ شہر کے مغرب میں جلسے کے قریب ایک زیر تعمیر عمارت سے کی۔
ہزارہ رہنما محمد محقق نے افغان ٹی وی چینل طلوع نیوز کو بتایا کہ ’ہم فائرنگ شروع ہوتے ہی جلسے سے چلے گئے تھے۔ وہاں موجود بہت سے لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ لیکن مجھے شہید ہونے والوں کی تعداد کا علم نہیں۔‘
وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ جلسے میں موجود ’تمام اعلیٰ حکام کو باحفاظت جائے وقوعہ سے نکال لیا گیا تھا‘۔
واضح رہے کہ 29 فروری کو امریکہ اور طالبان کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا جس میں طے پایا تھا کہ تمام غیر ملکی افواج 14 ماہ کے اندر اندر افغانستان سے نکل جائیں گی۔
تاہم معاہدے کے بعد ملک بھر میں ایک بار پھر حملوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے جس کے بعد اب معاہدے کی کامیابی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

شیئر: