Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کن کارٹونز کے بغیر بچپن ادھورا؟

بچپن کی یادیں تازہ کرنے کا سلسلہ 18 ملکوں تک پھیل گیا (فوٹو سٹڈی بریکس میگزین)
ذکر بچپن کی حسین یادوں کا ہو تو بھلا کون ہو گا جو ان کے ساتھ رہنا نہ چاہے؟ اور جب بات ہو بچپن کی تو اپنے من پسند کارٹونز کو بھلا کیسے بھلایا جاسکتا ہے۔ 
پاکستانی سوشل میڈیا صارفین بھی اپنے بچپن کی یادیں تازہ کرتے ہوئے اپنے پسندیدہ کارٹون کریکٹرز پر بات کرتے نظر آرہے ہیں اور پھر سے ان کارٹونز کو دکھائے جانے کا مطالبہ بھی کررہے ہیں۔
مائکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کے صارفین نے #CartoonsThatShouldReturn کا اپنی ٹائم لائنز پر اتنا ذکر کیا کہ اسے ٹرینڈز لسٹ کا حصہ بنا ڈالا۔ اس وقت یہ ٹرینڈ پاکستان، انڈیا، جنوبی افریقہ سمیت دنیا کے 18 مختلف ملکوں میں نمایاں ہے۔
چند گھنٹوں میں ہزاروں ٹویٹس پر پھیل جانے والے موضوع میں حصہ لینے والے پاکستانی صارفین اپنے بچپن کے پسندیدہ کارٹون کیریکٹرز شیئر کرتے ہوئے ان کی واپسی کے خواہاں دکھائی دیے۔
سپورٹس جرنلسٹ اور ٹیلی ویژن میزبان عبدالغفار نے ’کیمپ کینڈی‘ کی واپسی کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے ساتھ ہی شرط بھی عائد کی کہ یہ اردو والا ہونا چاہیے۔
پاکستانی بلاگر حنا صفدر نے اپنے پسندیدہ کارٹونز سے متعلق گفتگو میں حصہ لیا تو 80 اور 90 کی دہائی میں بچپن گزارنے والے پاکستانیوں کے جانے پہچانے ’کیپٹن پلینٹ‘ کی واپسی کی خواہش ظاہر کی۔ انہوں نے اپنی ٹویٹ میں کیپٹن پلانٹ کارٹونز کا ایک کلپ شیئر کیا۔
انڈین صارفین بھی اپنے بچپن کے پسندیدہ کارٹون کیرکٹرز اور کارٹون سیریز کا ذکر کرتے ہوئے ان کی واپسی کے خواہاں دکھائی دیے۔ ’اٹس نیتن‘ نامی ہینڈل نے ایک، دو نہیں بلکہ چار کارٹون سیریز کی واپسی کی خواہش ظاہر کی۔ انہوں نے ’سکوبی ڈو‘، ’رچی رچ‘، پوپائے دی سیلر مین‘ اور ’ہڈی میرا بڈی‘ کے نام اور ان کی تصاویر کو اپنی ٹویٹ کا حصہ بنایا۔
پسندیدہ کارٹونز سے متعلق گفتگو کرنے والے پاکستانی اور انڈین صارفین نے متعدد ایسے کارٹون کیریکٹرز شیئر کیے جو یکساں طور پر دونوں ملکوں میں مقبول بتائے گئے۔ اس موضوع پر کی جانے والی 56 ہزار سے زائد ٹویٹس میں اتنا مواد موجود تھا کہ کوئی چاہے تو انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کی مشہور پروڈکشنز کی نشاندہی کرنے والے ’باکس آفس‘ کی کئی لسٹیں بنا سکتا ہے۔

پسندیدہ کارٹون سے متعلق ٹرینڈ پاکستان اور انڈیا سمیت 18 مختلف ملکوں میں زیربحث رہا

گفتگو میں شریک کچھ صارف ایسے بھی تھے جو مخصوص کارٹونز نہ دیکھ سکنے والوں کو اچھے بچپن سے محرومی کے طعنے دیتے رہے۔ عمر نامی صارف نے لکھا کہ ’اگر آپ بچپن میں یہ دلچسپ کارٹونز نہیں دیکھ سکے تو آپ کا بچپن اچھا نہیں تھا۔‘ ’بے بی لونی ٹیونز‘، ’ڈریگن ٹیلز‘ اور ’کرج‘ نامی کارٹون ان کے نزدیک ’اچھے بچپن‘ کی نشانی رہے۔

خالد بٹ نامی صارف نے ’میرا بچپن متاثر کن تھا‘ کی ٹویٹ کے ساتھ ’رچی رچ‘ اور ’پوکے مون‘ سمیت چار کارٹونز کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے ان کے لوٹنے کی خواہش ظاہر کی۔

زارا بھی اپنے بچپن کی یادیں تازہ کرتے ہوئے اپنے پسندیدہ کارٹون کی واپسی کے خواہاں صارفین کی فہرست کا حصہ رہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ سوشل میڈیا باالخصوص ٹوئٹر صارفین نے اپنی بچپن کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے گزرے لمحوں کی واپسی کی خواہش کی ہو۔ چند روز قبل ایسے ہی ایک سلسلے میں ٹوئٹر صارفین اپنے بچپن کے پسندیدہ دیسی سنیکس کے ذکر سے ٹائم لائنز کو سجا چکے ہیں۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: