Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جب ایک ڈاکٹر صدر ہو تو مفت کے مشورے ملتے ہیں‘

صدر عارف علوی نے عوام سے پوچھا ہے کہ وہ بتائیں انہوں نے کورونا سے بچنے کے لیے کیا کیا؟ (فوٹو: سوشل میڈیا)
پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کورونا وائرس کے بارے میں آگاہی پھیلانے کے لیے مہم کا آغاز کیا ہے۔
انہوں نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کورونا وائرس سے بچنے کے لیے انفرادی طور پر کی گئی احتیاطی تدابیر سے عوام کو آگاہ کیا ہے۔
دو منٹ دس سیکنڈ کی اس ویڈیو میں صدر عارف علوی نے کہا کہ یہ جنگ کسی اور کی نہیں بلکہ ہر فرد کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’میں دوسروں کی بات نہیں کررہا نہ یہ کہہ رہا ہوں کہ کون سی حکومت کیا کر رہی ہے۔ یہ جنگ ہر فرد کی ہے۔ میں نے اس جنگ میں کیا کیا یہ آپ کو بتاؤں گا۔‘
صدر عارف علوی نے ایک واقعہ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھےایک جگہ جانے کا اتفاق ہوا جہاں کچھ ملازمین سے ہاتھ ملا لیے جس کے بعد مجھے احساس ہوا مگر میں ہاتھ ملانے سے گریز نہ کر سکا۔ لیکن اب میں نے یہ نیت کی ہے کہ ایسا کوئی موقع آئے گا تو ہاتھ کے اشارے سے سلام کروں گا۔‘
کورونا وائرس سے بچنے کے لیے انہوں نے ہاتھ اچھی طرح دھونے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ وہ اس مہلک وائرس سے متعلق لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے روزانہ رابطے میں رہیں گے۔
انہوں نے عوام سے یہ اپیل بھی کی ہے کہ ’پوری قوم کا ایک ایک فرد اپنی ویڈیوز اور پیغامات کے ذریعے بتائے کہ اس نے کورونا سے بچنے کے لیے کیا کیا؟‘
صدر پاکستان کے اس ویڈیو پیغام کے بعد پاکستانی سوشل میڈیا صارفین بھی میدان میں آ گئے اور ’آئی فائٹ کورونا‘ کے ہیش ٹیگ کے ذریعے وائرس سے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے  اپنائے گئے طریقوں کے بارے میں بتانے لگے۔

شاز ملک نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’میں باہر نہیں جاتی اور نہ ہی گھر میں کسی کو باہر نکلنے دیتی ہوں۔ ہم غیرضروری باہر نکنے سے پرہیز کر رہے ہیں۔‘

ایک اور صارف مومی گل نے لکھا کہ ’میں نے اپنے سفر کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔ آفس میں میں اپنے ہاتھ ہر آدھے گھنٹے بعد دھوتی ہوں اور مارکیٹ والی جگہوں پر اپنی گاڑی میں واپس آنے سے پہلے سینیٹائزر کا استعمال کرتی ہوں۔‘

انکل کیوں کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے صدر عارف علوی کے اس ویڈیو پیغام کو سراہتے ہوئے لکھا کہ ’اسی کی ہمیں ضرورت تھی۔ پاکستان کے صدر ذاتی طور پر اپنے لوگوں کی بہتری میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اس قوم کو روبوٹ جیسے صدور کی عادت ہو چکی ہے۔‘

ایک اور صارف خرم انصاری نے لکھا کہ ’جب ایک ڈاکٹر صدر ہو تو مفت کے مشورے ملتے ہیں اور جب ایک وزیراعظم کرکٹر ہو تو گھبرانا نہیں کی تجاویز ملتی ہیں۔‘

سوشل میڈیا پر بعض صارفین نے صدر پاکستان سے عملی طور پر اقدامات کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

شیئر: