Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نجی اداروں کے کارکن حاضری سے مستثنی نہیں‘

نجی اداروں کے کارکن معمول کے مطابق دفاتر جاتے رہیں گے ( فوٹو ایس پی اے)
سعودی وزارت داخلہ کے مطابق  صحت حکام کی سفارش پر سعودی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کو نئے کورونا وائرس سے بچانے اور اس کے پھیلاﺅ کو روکنے کے لیے تمام سرکاری ادارے سولہ مارچ سے بند کردیے گئے تاہم نجی ادارو ں کے کارکن معمول کے مطابق دفاتر میں حاضری دیتے رہیں گے۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے اور سبق کے مطابق ان سے صحت، سیکیورٹی،عسکری، ای سیکیورٹی سینٹر اور آن لائن تعلیم کے ادارے مستثنیٰ ہوں گے۔ سرکاری ملازمین کے لیے سولہ روز کے دوران کام کا طریقہ کار مقرر کردیا گیا۔
 پابندی کا بڑا محرک عالمی ادارہ صحت کا یہ اعلان بھی ہے کہ کورونا وائرس عالمی وبا بن گیا ہے اور اب تک 149ممالک میں پھیل چکا ہے۔

کورونا وائرس عالمی وبا بن گیا  اور اب تک 149ممالک میں پھیل چکا ہے۔(فوٹو روئٹرز)

مقامی شہریوں اور مقیم غیرملکیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ سرکاری اداروں سے اپنے کام کرانے کے لیے آن لائن رابطے کریں۔
تمام کمپنیوں اور نجی اداروں کویہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ وہ سعودی عرب سے باہر سے آنے والے کسی کارکن کو آمد کی تاریخ سے لے کر 14دن تک ڈیوٹی پر نہ بلائیں۔ انہیں گھر میں الگ تھلگ رہنے کی ہدایت کردیں۔
’ اگر باہر سے آنے والے کسی غیر ملکی کارکن پرکورونا وائرس کی علامتیں ظاہر ہوجائیں تو پہلی فرصت میں متعلقہ حکام کو مطلع کیا جائے‘۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق وزارت افرادی قوت و سماجی بہبوود نے واضح کیا ہے کہ نجی اداروں اور کمپنیوں کے ملازمین کو سولہ روزتک دفاتر میں حاضری سے مستثنیٰ نہیں کیاگیا۔
وزارت افرادی قوت نے یہ وضاحت ان اطلاعات کی روشنی میں جاری کی ہے جن میں دعویٰ کیا جارہا تھا کہ سرکاری اداروں کی طرح نجی اداروں کو بھی سولہ دن کے لیے بند کردیا گیا ہے۔ نجی ادارو ںکے کارکن اپنے گھروں سے کمپنیوں و ادارو ں کے کام انجام دیا کریں گے۔
بیان کے مطابق حاملہ خواتین، تنفس کے مریض، لاعلاج امراض میں مبتلا افراد، کینسریا قوت ضعف کے شکار افراد کو جبری چھٹی پر بھیجا گیا ہے۔
اس سلسلے میں سرکاری اور نجی شعبوں کے ملازمین میں کوئی فرق نہیں کیا گیا۔
 

شیئر: