Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چلتی بس میں لڑکی سے زیادتی پر چار مجرموں کو پھانسی

مجرموں کو صبح 5:30 بجے دہلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی (فوٹو:این ڈی ٹی وی)
انڈیا کے دارالحکومت دہلی میں میڈیکل کی ایک طالبہ کو اجتماعی جنسی زیادتی کے بعد قتل کرنے کے جرم میں چار مجرموں کو پھانسی دے دی گئی ہے۔
جمعے کو علی الصبح دی گئی پھانسی پر عملدرآمد سپریم کورٹ کی جانب سے مجرموں کی آخری اپیل مسترد کیے جانے کے دو گھنٹوں کے اندر اندر کیا گیا۔
اکشے ٹھاکر، پاون گپتا، ونے شرما اور مکیش سنگھ کو صبح ساڑھے پانچ بجے دہلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی۔
16 دسمبر 2012 کو دہلی میں ایک چلتی بس کے اندر جیوتی سنگھ نامی ایک 23 سالہ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی تھی جس کے بعد اسے قتل کرکے سڑک پر پھینک دیا گیا تھا۔
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق انڈیا کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کسی کیس کے چار مجرموں کو ایک ساتھ پھانسی دی گئی ہو۔
جیوتی سنگھ کی والدہ آشا دیوی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 'مجرموں کو پھانسی دینے کے بعد میں نے اپنی بیٹی کی تصویر کو گلے لگایا آج میری بیٹی جیت گئی۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'میں تمام لوگوں، عدالت اور حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں۔'

جیوتی سنگھ کے قتل کے بعد پورے انڈیا میں مظاہرے ہوئے تھے (فوٹو: روئٹرز)

جیوتی سنگھ کی والدہ کے مطابق ’میں انڈیا کی بیٹیوں کے تحفظ کے لیے اپنی جنگ جاری رکھوں گی۔ انصاف کے لیے ہم نے بہت انتظار کیا، آخر ہمیں انصاف مل گیا ہے۔‘
خیال رہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے بھی چاروں مجرموں کی پھانسی روکنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔


انڈیا میں اس واقعے کے بعد حکومت نے قانون سازی کو مزید موثر کیا تھا: فوٹو اے ایف پی 

کب، کہاں، کیسے
نہ یہ فلم کی کہانی ہے اور نہ کوئی افسانہ، 16 دسمبر 2012 تک یہ لڑکی نربھیا سانس لیتی تھی، دہلی یونیورسٹی کی طالبہ تھی۔ شاید یہ اس کی قوت ارادی تھی یا پھر قدرت کا رحم، کہ اسے ایک بار ہوش آیا اور پولیس کو اپنے ساتھ ہونے والے واقعے کے بارے میں بتا دیا اس کے بعد آنکھیں کیا بند ہوئیں کہ پورے پورے ملک کی آنکھیں کھل گئیں۔
جب ملزمان کی گرفتاری کے لیے لوگ باہر نکلے تو ہر طرف کھلبلی مچ گئی۔ سیاست دانوں پر دباؤ بڑھا۔ پولیس حرکت میں آئی۔ ہر کسی کی ہمدردی نربھیا کے ساتھ تھی، ملک بھر میں مجرموں کو پکڑنے کے لیے مظاہرے شروع ہوئے۔ پولیس نے آغاز وہیں سے کیا جہاں لڑکی کو پھینکا گیا اور ان لوگوں کے بیان لیے جنہوں نے اسے ہسپتال پہنچایا اور یہ پتہ چل گیا کہ اسے بس سے پھینکا گیا اس روٹ پر تقریباً 400 بسیں چلتی تھیں، سب کو چیک کرنا خاصا مشکل کام تھا۔

تیز ترین کیس

اس کو دہلی کا تیز ترین کیس بھی کہا جاتا ہے۔
ڈی سی پی آفیسر چاہیا شرما نے اسے پانچ روز میں مکمل کیا۔ تمام بسوں کو چیک کیا۔ ایک بس میں سے کچھ شواہد ملے تو ڈرائیور کو گرفتار کیا گیا جس نے ساتھیوں کے نام بتا دیے اور چھ افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں سے ایک کو نابالغ ہونے پر رہا کر دیا گیا جبکہ مرکزی ملزم نے سزا کے خوف سے ٹرائل شروع ہونے سے قبل ہی خودکشی کر لی۔

شیئر:

متعلقہ خبریں