Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی ایجنٹ کی 'ایرانی حراست میں ہلاکت'

رابرٹ لیونسن 2007 میں لاپتہ ہو گئے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ماضی میں امریکہ کے خفیہ ادارے ایف بی آئی کے لیے کام کرنے والے رابرٹ لیونسن کے اہلِ خانہ نے کہا ہے کہ رابرٹ کی ہلاکت ایرانی حراست میں ہوئی ہے۔
رابرٹ لیونسن مارچ 2007 سے لاپتہ تھے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق رابرٹ کے اہلِ خانہ نے یہ بیان امریکی حکام سے ملنے والی معلومات کی بنا پر دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو کہا تھا کہ انہیں رابرٹ کی ہلاکت کی اطلاع نہیں دی گئی تھی، تاہم حالات ٹھیک نہیں معلوم ہو رہے تھے اور بہت سے لوگوں کو لگ رہا تھا وہ ہلاک ہو گئے ہیں۔
امریکی وائٹ ہاوس میں قومی سکیورٹی کے مشیر رابرٹ اوبرائن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ رابرٹ کی ہلاکت کے بارے میں تفتیش جاری ہے تاہم 'ہمارا ماننا ہے وہ کچھ وقت پہلے ہلاک ہوگئے تھے'۔
رابرٹ کے اہلِ خانہ نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ 'ہمیں حال ہی میں امریکی حکام سے معلومات ملی ہیں جس کی بنا ہر ہم اور وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ایک بہت اچھا شوہر اور باپ ایران کی حراست میں ہلاک ہوگیا ہے۔ ہمیں نہیں پتا ان کی ہلاکت کیسے اور کب ہوئی ہے، ہم صرف اتنا جانتے ہیں کہ یہ کورونا وائرس کی وبا پھیلنے سے پہلے ہوا ہے۔'
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں علم نہیں رابرٹ لیونسن کی لاش انہیں کب ملے گی اور آیا ملے گی بھی یا نہیں۔
اس بارے میں ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ رابرٹ کی طبعیت ایران میں ناساز تھی اور انہیں ان کے اہلِ خانہ کے ساتھ ہمدردی ہے۔ 'لیکن میں نہیں مانوں گا کہ وہ ہلاک ہوگئے ہیں۔'
اوبرائن نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ ایران کو رابرٹ کے ساتھ ہونے والے واقعے کی مکمل تفصیل امریکہ کو دینا ہوگی۔
واضح رہے کہ لیونسن 2007 میں دبئی سے خلیج میں واقع جزیرے کیش جا رہے تھے جب وہ لاپتہ ہو گئے تھے۔

اہلِ خانہ کا کہنا تھا کہ انہیں علم نہیں رابرٹ لیونسن کی لاش انہیں ملے گی بھی یا نہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

کیش آئلینڈ میں لیونسن کی ملاقات داود صلاح الدین نامی ایک دہشت گرد سے ہوئی جن پر امریکہ میں ایک ایرانی سفارتخانے کے افسر کے قتل کا الزام تھا اور وہ بھاگ کی ایران آئے ہوئے تھے۔
ذرائع کے مطابق اس وقت لیونسن ایک نجی تفتیش کار کے طور پر ایران کے سابق صدر اکبر ہاشمی رفسنجانی اور ان کے خاندان پر لگے بدعنوانی کے الزام پر تفتیش کر رہے تھے۔
ایرانی حکومت نے کبھی لیونسن کے اغوا کا کھلے عام اعتراف نہیں کیا۔ تاہم جب وہ لاپتہ ہوئے تھے ایک حکومتی میڈیا ادارے نے خبر چلائی تھی کہ لیونسن 'ایرانی سیکورٹی فورسز کی حراست میں ہیں'۔
کچھ امریکی تفتیش کاروں کا اب تک ماننا تھا کہ لیونسن اب تک زندہ ہیں، جبکہ کچھ مانتے ہیں کہ وہ شاید ایک سال قبل ہلاک ہوگئے تھے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں