Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں ڈاکٹروں سے 'اچھوت' جیسا سلوک

ڈاکٹروں کی تنظیم نے نامناسب رویے کے خلاف حکومت سے مدد اپیل کی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے مختلف شہروں میں کورونا وائرس کے خلاف ہراول دستے کا کردار ادا کرنے والے ڈاکٹروں، طبی عملے اور ڈیلیوری کا سامان پہنچانے والے سٹاف کو مقامی افراد کی جانب سے ہراسانی کا سامنا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ طبی عملے کے ساتھ بدسلوکی ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔
انڈیا کے مختلف شہروں میں کورونا وائرس کے خوف کی وجہ سے مقامی افراد نے نہ صرف ڈاکٹروں سے دوری اختیار کر لی ہے بلکہ ان کو کرائے کے مکانوں سے بھی نکال دیا گیا ہے۔ 
مغربی شہر سورت میں ڈاکٹر سنجیبنی پانیگراہی کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرتی ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ ڈیوٹی کرنے کے بعد واپس آتے ہوئے اس کے اپارٹمنٹ کے مکینوں نے ان کو راستے ہی گھیر لیا اور دھمکی دی کہ اگر وہ کام پر گئیں تو ان کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’یہ وہی لوگ ہیں جو پہلے خوشی کے ساتھ مجھ سے بات کرتے تھے جب بھی ان کو کوئی مسئلہ ہوتا تو میں ان کی مدد کرتی تاہم اب ایسا نہیں۔ مجھے معلوم ہے کہ لوگوں میں کورونا وائرس کے بارے میں خوف ہے لیکن کورونا وائرس کے بعد سے صورتحال یہ ہے کہ جیسے میں اچھوت ہوگئی ہوں۔‘
آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈاکٹروں نے حکومت سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ گھروں کے مالکان اور ہاؤسنگ سوسائٹیز کی جانب سے طبی عملے کو گھروں سے نکالا جا رہا ہے۔ ’کئی لوگ سامان سمیت سڑکوں پر کھڑے ہیں اور پریشان ہیں کہ کہاں جائیں۔‘
انڈیا میں صرف طبی عملے کو ہی نہیں بلکہ آن لائن ڈیلیوری سروس کمپنیوں کے ڈرائیوروں اور ہوائی اڈوں اور جہازوں کے عملے کو بھی ہراسانی کا سامنا ہے۔
کئی آن لائن ڈیلیوری کمپنیوں نے اپنا کام روک دیا ہے۔

وزیراعظم نریندر مودی نے انڈیا میں 21 دن کے لیے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انڈیگو اور ایئر انڈیا نے عملے کے خلاف مقامی افراد کی جانب سے نامناسب رویے کی مذمت کی ہے۔
ایئر انڈیا کی ایک میزبان نے اے ایف پی کو بتایا کہ امریکہ کے سفر پر جانے کی وجہ سے ہمسایوں نے ان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اپارٹمنٹ سے نکال دیا جائے گا کیونکہ وہ کورونا وائرس پھیلانے کا سبب بن سکتی ہیں۔
’اس رات تو میں سو نہ سکی۔ میں ڈر رہی تھی کہ اگر میں گھر واپس آئی تو کوئی میرے گھر کا دروازہ توڑ دے گا اور مجھے وہاں سے نکال دے گا۔‘
ان کے مطابق کہ ان کے شوہر نے مدد کے لیے پولیس سے رابطہ کیا۔

ڈاکٹروں کے مطابق کہ ان کو سوسائٹیز میں داخل ہوتے وقت گارڈ روک لیتے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ایئر انڈیا کی میزبان نے مزید بتایا کہ ان کی ایک ساتھی کو گھر سے نکال دیا گیا تھا اور اب وہ اپنے والدین کے گھر مقیم ہے۔
وٹس ایپ پر جعلی خبروں کی وجہ سے لوگوں کو معلوم نہیں کہ کیا ہو رہا ہے اسی وجہ سے انہوں نے نامناسب رویہ اپنایا ہوا ہے۔
انڈین کمرشل پائلٹ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ٹی پروین کیرتھی کہتے ہیں کہ جہازوں کے عملے کو ان کی سوسائٹیز کے گارڈز داخلی دروازے پر روک لیتے ہیں۔

شیئر: