Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیر صحت کو شرم آنی چاہیے: عدالت

عدالت نے ایک گھنٹے کے اندر پی ایم ڈی سی کھولنے کے احکامات جاری کر دیے (فوٹو:اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی بحالی کے حوالے سے توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے وفاقی حکومت پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایک گھنٹے کے اندر پی ایم ڈی سی کھولنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
پیر کے روز توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران سیکرٹری صحت کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ 'حکومت عدالت کی توہین کر رہی ہے، وزیروں اور اعلی حکام کو جیل بھیج دوں گا۔'
انہوں نے ریمارکس دیے کہ 'ایمرجنسی میں وفاقی حکومت جو کام کر رہی ہے وہ تباہ کن ہے، جو کچھ عدالتی فیصلے کے ساتھ کیا جارہا ہے اس پر وزیراعظم اور وزیر صحت کو شرم آنی چاہیے۔'

پی ایم ڈی سی ملازمین کے وکیل کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ملازمین کو پانچ ماہ سے تنخواہیں نہیں ادا کی جارہیں (فوٹو:اے ایف پی)

جسٹس محسن اکٹر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا پی ایم ڈی سی ملازمین کو تنخواہ مل رہی ہے؟ جس پر پی ایم ڈی سی ملازمین کے وکیل کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ملازمین کو پانچ ماہ سے تنخواہیں نہیں ادا کی جارہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ایک بار پھر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ' وفاقی حکومت عدالت کے منہ پر تھپڑ مار رہی ہے، یہ رویہ زیب نہیں دیتا، تین تاریخیں دے چکا ہوں آپ انٹرا کورٹ میں فیصلہ معطل کروا لیتے'۔
عدالت نے فوری طور پر پی ایم ڈی سی کا دفتر کھولنے اور رپورٹ دینے کے احکامات جاری کرتے ہوئے وزارت صحت کو نئے ڈاکٹرز کی رجسٹریشن کے لیے قائم ڈیسک بھی بند کرنے کی ہدایت کر دی۔
عدالت نے کہا پی ایم ڈی سی کو ہی اختیار ہے کہ وہ نئے ڈاکٹرز کی رجسٹریشن کی درخواستیں وصول کرے۔

شیئر: