Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین میں صنعتی سرگرمیاں بحال

چین کے مینوفیکچرنگ کے شعبے میں رواں ماہ مارچ میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
چین میں چند ماہ کے تعطل کے بعد فیکٹریوں میں ایک مرتبہ پھر کاروباری سرگرمیاں بحال ہونے سے پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، تاہم ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ بیرونی طلب متاثر ہونے کے باعث معیشت کو بحال ہونے میں چیلنجز کا سامنا رہے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین میں کورونا وائرس کے کیسز میں کمی کے بعد فیکٹریوں کی کاروباری سرگرمیوں میں حیرت انگیز طور پر اضافہ ہوا ہے۔
چین کے مینوفیکچرنگ اور سروسز کے شعبے میں رواں ماہ مارچ میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ فروری کے مقابلے میں پرچیزنگ مینیجر انڈکس 35.7 سے 52  تک پہنچ گیا ہے، جو شرح نمو میں غیر متوقع اضافہ ہے۔
ماہرین کے مطابق پرچیزنگ مینیجر انڈکس 50  سے زیادہ ہونے کا مطلب ہے کہ معیشت آہستہ آہستہ پھیل رہی ہے جو اقتصادی ترقی کے لیے خوش آئند ہے۔
چینی قومی ادارہ برائے شماریات کے مطابق سروے کے نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ گزشتہ چند ماہ کے مقابلے میں آدھی سے زیادہ کمپنیوں کی پیدوار میں بہتری آئی ہے اور ان کے آپریشن معمول کے مطابق بحال ہو رہے ہیں۔
لیکن ساتھ ہی متنبہ کیا ہے کہ ان اعداد و شمار کا مطلب یہ نہیں کہ پورے ملک کے معاشی آپریشن معمول کے مطابق چل رہے ہیں جیسے کورونا وائرس کی وبا پھیلنے سے پہلے تھے۔

 عالمی تجارت متاثر ہونے سے چین کی معاشی ترقی کو چیلنجز کا سامنا رہے گا۔ فوٹو: اے ایف پی

ماہر شماریات ژاؤ چنگی کے مطابق ابھی بھی کمپنیوں کو پیداوار اور آپرییشن معمول کے مطابق کرنے کے حوالے سے بیشتر مشکلات کا سامنا ہے، متعدد کمپنیوں کو صارفین کی جانب سے ناکافی طلب کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک کے وائرس کی زد میں ہونے سے عالمی تجارت بھی متاثر رہے گی جس سے چین کی معیشت پر منفی اثرات برقرار رہیں گے۔
کورونا وائرس کے باعث چین میں لاکھوں لوگ گھروں تک محدود تھے اور کاروباری سرگرمی نہ ہونے کے برابر تھی۔ اے ایف پی کے مطابق گزشتہ 30 برسوں میں چین کی صنعتی پیداوار پہلی مرتبہ اس قدر کم ہوئی تھی۔
کورونا وائرس کے باعث نہ صرف اشیا کی اندرونی طلب میں کمی آئی تھی بلکہ برآمدات بھی بہت زیادہ متاثر ہوئیں۔ ایپل اور نائیکی جیسے بڑے عالمی برانڈز نے چین میں اپنی فیکٹریاں بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے دنیا کی دو تہائی  آبادی کے گھروں تک محدود ہونے کی وجہ سے حالیہ تاریخ کے شدید ترین معاشی بحران کا امکان ہے۔ 

شیئر: