انڈیا میں کورونا وائرس کے ایک دن میں سب سے زیادہ کیس پیر کو اس وقت سامنے آئے جب بین الاقوامی شہرت کے حامل تبلیغی جماعت کے عالمی مرکز دہلی کے حضرت نظام الدین میں مقیم 24 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹس کے مطابق انڈیا میں کورونا وائرس کے پازیٹو کیسز کی تعداد 13 سو سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ 40 افراد کی کورونا سے ہلاکت کی بات کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں
-
ژوب کا مندر 70 سال بعد ہندوؤں کے حوالےNode ID: 457571
-
کیا تلنگانہ اگلے ہفتے کورونا سے پاک ہو جائے گا؟Node ID: 468201
-
مسلمانوں کا ہندو ہمسائے کی ارتھی کو کندھاNode ID: 468261
رپورٹس کے مطابق گذشتہ روز کورونا سے تلنگانہ ریاست میں ہونے والی ہلاکتوں میں سے چھ ایسے افراد تھے جو دہلی میں قائم حضرت نظام الدین کے مرکز سے آئے تھے۔
اس کے بعد منگل کو سوشل میڈیا پر اس سلسلے میں کئی قسم کے ٹرینڈز نظر آ رہے ہیں جن میں 'تبلیغی جماعت'، 'نظام الدین'، 'کورونا جہاد'، 'پاور آف پریئر' اور 'جماعت' جیسے ٹرینڈز ٹاپ 15 ٹرینڈز میں شامل ہیں۔
دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین نے خبر رساں ادارے اے این آئی کوبتایا ہے کہ مرکز کی عمارت میں موجود 24 لوگوں میں کورونا وائرس کی مثبت رپورٹ آئی ہے۔
انہوں نے کہا 'ہمیں تعداد کا صحیح علم نہیں ہے لیکن مرکز کی عمارت میں 1500 سے 1700 افراد یکجا ہوئے تھے۔ 1033 افراد کو اب تک وہاں سے نکالا گیا ہے۔ ان میں سے 334 کو ہسپتال بھیجا گیا ہے جبکہ 700 کو قرنطینہ کے مراکز میں بھیج دیا گیا ہے۔'
We are not certain of the number but it is estimated that 1500-1700 people had assembled at Markaz building. 1033 people have been evacuated so far - 334 of them have been sent to hospital & 700 sent to quarantine center: Satyendar Jain, Delhi Health Minister #Coronavirus pic.twitter.com/LgbQl7hpTX
— ANI (@ANI) March 31, 2020
سوشل میڈیا پر تبلیغی جماعت پر شدید تنقید کی جا رہی ہے جبکہ بعض لوگ اسے مذہبی منافرت پھیلانے کے موقعے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ 'کورونا جہاد' جیسا ٹرینڈ فی الحال ٹاپ ٹرینڈ ہے۔
بہت سے لوگ تبلیغی جماعت کے مرکز پر حکومت کے حکم کی نافرمانی کا الزام بھی لگا رہے ہیں لیکن ’دی ہندو‘ میں شائع ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ تبلیغی جماعت نے 25 مارچ کو حکومت سے مرکز کو خالی کرانے کے لیے مدد طلب کی تھی۔ 25 تاریخ کے خط میں مرکز کی جانب سے لکھا گیا ہے کہ وہاں اس وقت ایک ہزار سے زیادہ افراد ہیں۔ 'آپ کی ہدایت کے مطابق ہم نے ایس ڈی ایم سے گاڑیوں کے پاس کے لیے رابطہ کیا ہے تاکہ وہاں بچے ہوئے لوگوں کو ان کے مقامات پر پہنچایا جا سکے۔ ایس ڈی ایم دفتر نے ملاقات کے لیے 25 مارچ کو 11 بجے صبح کا وقت دیا ہے۔
اس میں ایس ایچ او کی جانب سے 24 تاریخ کو مرکز کو بند کرنے کے لیے کہے جانے کا ذکر ہے جس پر عمل در آمد کی بات کی گئی ہے۔
انیل کمار آزاد نامی ایک صارف نے لکھا: 'لاک ڈاؤن میں بھی وہ یکجا ہوئے اور کورونا جہاد پھیلانے کی منصوبہ بندی کی۔ برائے مہربانی تمام مسلم علاقوں کا بائیکاٹ کریں، ہندو ہوشیار رہیں اور غداروں سے بچیں۔'
#PowerOfPrayers #Nizamuddin Even in lockdown they have gathered and planned how to spread #CoronaJihad . Please boycott all Muslims area , Hindus please be careful avoid Traitors pic.twitter.com/s3wzsTsT6y
— ANILKUMAR AZAD (@anilkumar6262) March 31, 2020
امت مہرا نامی ایک صارف نے لکھا ہے کہ 'کورونا جہاد بی جے پی اور سنگھیوں کے آٹی سیل ذریعے ٹرینڈ کرایا جا رہا ہے جو نہ صرف قابل نفرت ہے اور فرقہ وارانہ عمل ہے بلکہ منصوبہ بند طریقے سے عوام میڈیا کی توجہ کو بی جے پی اور مودی حکومت کی جانب سے موڑنا ہے جو کہ کورونا وائرس کی تباہی کو ہینڈل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اس طرح کے مزید بہکانے والے ٹرینڈز کی آنے والے دنوں میں امید رکھیں۔'
Trending of #CoronaJihad by BJP/Sanghi It cell is not just a disgusting communal act but also planned strategically to divert public & media attention from humungous disasters by the BJP & Modi Govt in handling of #coronavirusindia Expect more such diversions on a daily basis.
— Amit Mehra (@amitmehra) March 31, 2020