Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تبلیغی امیر پر مقدمہ واپس لینے کا مطالبہ

یکم اپریل کو انڈیا میں کورونا کے 370 نئے کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں جو ایک دن میں سب سے زیادہ ہیں (فوٹو: روئٹرز)
انڈیا میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد تقریبا دو ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے جبکہ اس وبائی مرض کی زد میں آ کر 62 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ اموات اور کورونا کے نئے کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں۔
صرف مغربی ریاست مہاراشٹر میں مرنے والوں کی تعداد 19 ہوگئی ہے جبکہ تیلنگانہ میں نو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
دی ہندو اخبار کے مطابق یکم اپریل کو کورونا کے 370 نئے کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں جو کہ ایک دن میں سب سے زیادہ ہیں۔
دوسری جانب انڈین میڈیا میں مسلمانوں کی ایک عالمی تنظیم تبلیغی جماعت کے حوالے سے بحث جاری ہے۔ خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق دہلی میں حضرت نظام الدین کے مزار میں موجود تبلیغی جماعت کے مرکز سے پولیس نے بیرون ممالک سے تعلق رکھنے والے 275 افراد کی نشاندہی کی ہے اور انھیں قرنطینہ میں بھیج دیا گیا ہے۔
یہ لوگ دوسرے ملکوں سے تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کی غرض سے دہلی آئے تھے اور یہ اجتماع ہر سال انہی دنوں منعقد کیا جاتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق ان میں سے 172 افراد انڈونیشیا، 36 کرغستان جبکہ 21 بنگلہ دیش سے تعلق رکھتے ہیں۔
دریں اثنا انڈیا کے معروف تعلیمی ادارے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں طلبہ کے ایک گروپ نے تبلیغی جماعت کے امیر مولانا سعد کاندھلوی کے خلاف دہلی حکومت کی جانب سے ایف آئی آر کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا میں شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق 'مسلم سٹوڈنٹس آف جے این یو' نامی ایک غیر معروف تنظیم نے مبینہ طور پر ایک پوسٹر جاری کیا ہے جس میں ایف آئی آر واپس لینے کی اپیل کی گئی ہے۔

انڈیا میں تبلیغی جماعت کے اجتماع کے شرکا میں سے سینکڑوں میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے (فوٹو: روئٹرز)

خیال رہے کہ دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال کی ایما پر تبلیغی جماعت کے امیر مولانا سعد کے علاوہ کئی دوسرے منتظمین کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی۔
تبلیغی جماعت کا مؤقف ہے کہ انھوں نے حکومت کے کسی فیصلے کی حکم عدولی نہیں کی ہے اور انھوں نے لوگوں کو مرکز سے اپنے گھروں کو روانہ کرنے کے لیے متعلقہ حکام سے اجازت حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔
انڈیا کی معروف مصنف زینب سکندر نے ٹویٹ کی ہے کہ 'تبلیغی جماعت نے تمام مسلم برادری کو شرمندہ کیا ہے۔ تعداد کے بارے میں معلومات دل شکن ہیں جبکہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر جو بحث جاری ہے وہ بہت تکلیف دہ ہے۔ تمام مسلمانوں کو برا کہا جا رہا ہے۔'
دوسری جانب جنوبی ریاست کرناٹک کی حکومت نے کہا ہے کہ ان کی ریاست سے تقریبا 1500 افراد نے دہلی میں منعقدہ تبلیغی جماعت کے اجتماع میں 8 سے 20 مارچ کے درمیان شرکت کی۔ ان میں سے 800 کی اب نشاندہی کی جا چکی ہے جن میں سے 143 میں کورونا کی تشخیص ہوئی ہے۔

شیئر: