Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈاکٹر گھر کی دہلیز پر فیملی سے ملا اور واپس چلا گیا

ڈاکٹر نے گھر پہنچنے کے لیے 60 کلو میٹر کا سفر طے کیا (فوٹو: اے ایف پی)
دنیا بھر میں ڈاکٹروں کی کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں ہراول دستے کا کردار ادا کرنے پر تعریفیں ہو رہی ہیں تاہم ڈاکٹروں کو اس کے لیے بھاری قیمت بھی ادا کرنی پڑ رہی ہے۔
انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق انڈین پنجاب کے شہر چندی گڑھ کے قریب نواں شہر کے سرکاری ہسپتال میں کورونا وائرس کے مریضوں کی دیکھ بھال پر مامور ڈاکٹر گرپال کٹاریہ کو دو ہفتوں کے بعد گھر جانے کا وقت ملا اور وہ بھی چند منٹ کے لیے۔
ڈاکٹر نے گھر جانے کے لیے 60 کلومیٹر کا سفر طے کیا لیکن وہ گھر میں داخل نہ ہوئے۔ ان کے بقول ’میں احتیاط کے طور پر گھر کے اندر نہیں گیا، بس گھر والوں سے دہلیز ہی پر ملا اور واپس آگیا۔‘
ڈاکٹر کٹاریہ کی بیوی بھی ہوشیار پور کے سول ہسپتال میں دانتوں کی ڈاکٹر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میری بیٹی نے 10ویں جماعت کے امتحانات دیے ہیں اور وہ مجھے خیال رکھنے کا کہتی ہے اور اسے فخر ہے کہ اس کے والدین لوگوں کی خدمت کر رہے ہیں۔‘
واضح رہے کہ انڈیا میں ڈاکٹروں، طبی عملے اور ڈیلیوری کا سامان پہنچانے والے سٹاف کو مقامی افراد کی جانب سے ہراسانی کا سامنا کرنے کی رپورٹس بھی سامنے آتی رہی ہیں۔
یہاں تک کہ وزیراعظم نریندر مودی کو بھی کہنا پڑا تھا کہ طبی عملے کے ساتھ بدسلوکی ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔
انڈیا کے مختلف شہروں میں کورونا وائرس کے خوف کی وجہ سے مقامی افراد نے نہ صرف ڈاکٹروں سے دوری اختیار کر لی ہے بلکہ ان کو کرائے کے مکانوں سے بھی نکال دیا گیا ہے۔

انڈیا کے مختلف شہروں میں ڈاکٹروں کو کرائے کے مکانوں سے بھی نکال دیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈاکٹروں نے بھی حکومت سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ گھروں کے مالکان اور ہاؤسنگ سوسائٹیز کی جانب سے طبی عملے کو گھروں سے نکالا جا رہا ہے۔ ’کئی لوگ سامان سمیت سڑکوں پر کھڑے ہیں اور پریشان ہیں کہ کہاں جائیں۔
انڈیا میں صرف طبی عملے کو ہی نہیں بلکہ آن لائن ڈیلیوری سروس کمپنیوں کے ڈرائیوروں اور ہوائی اڈوں اور جہازوں کے عملے کو بھی ہراسانی کا سامنا ہے۔

شیئر: