Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان: 97 فیصد مریضوں میں علامات ظاہر نہیں ہوئیں

متاثرین میں دس سال سے کم عمر پانچ بچے بھی شامل ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
بلوچستان میں منگل کی رات تک 110 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تاہم متاثرین میں سے97 فیصد میں بیماری کی علامات ظاہر ہوئیں اور نہ ہی ان کی صحت میں کوئی خرابی آئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ متاثرین کی صحت زیادہ متاثر نہ ہونا جہاں اچھی بات ہے وہیں ایک منفی پہلو یہ بھی ہے کہ علامات ظاہر نہ ہونے کی وجہ سے مقامی سطح پر وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جس کے اثرات صرف خاندان میں ہی نہیں بلکہ بہت دور تک جا سکتے ہیں۔
کوئٹہ میں عالمی ادارہ صحت سے وابستہ ڈاکٹر داؤد ریاض نے اردو نیوز کو بتایا کہ بلوچستان میں کورونا کے 110 کنفرم کیسز میں سے صرف تین افراد میں بیماری کی علامات ظاہر ہوئیں۔ باقی107 میں یا تو علامات ظاہر نہیں ہوئیں یا پھر بالکل ہلکی علامات تھیں۔

کوئٹہ میں عالمی ادارہ صحت سے وابستہ ڈاکٹر داؤد ریاض نے بتایا کہ بلوچستان میں 110 میں سے صرف تین افراد میں بیماری کی علامات ظاہر ہوئیں(فوٹو:اے ایف پی)

اس بیماری کی علامات میں کھانسی، بخار، جسم میں درد اور سانس لینے میں دقت شامل ہیں۔ ان کے مطابق متاثرین میں دو کے سوا باقی سب کی ٹریول ہسٹری موجود ہے اور انہوں نے ایران کا سفر کیا۔
’دو ایسے افراد میں بھی مرض کی تشخیص ہوئی ہے جنہوں نے حالیہ دنوں میں بیرون ملک کا سفر نہیں کیا۔ یہ مقامی منتقلی کے پہلے کیسز ہیں۔‘
صوبائی محکمہ صحت کے مطابق بلوچستان میں اب تک 1437 مشتبہ افراد کے ٹیسٹ کئے گئے ہیں ان میں سے بیشتر وہ زائرین ہیں جو ایران سے واپس آئے اور انہیں کوئٹہ اور تفتان کے قرنطینہ مراکز میں رکھا گیا ہے۔ 1437 افراد میں سے 110 میں مرض کی تشخیص ہوئی۔ 1111 افراد کے ٹیسٹ منفی آئے جبکہ باقی 216 ٹیسٹ کے نتائج ابھی آنا باقی ہیں۔
محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق کوئٹہ کے شیخ زید ہسپتال میں موجود کورونا کے تصدیق شدہ 105 متاثرین میں خواتین، بچے، نوجوان اور بوڑھے ہرعمر کے لوگ شامل ہیں۔ ان میں 60 سال سے اوپر کے تقریباً بیس افراد بھی شامل ہیں مگر اب تک کورونا کی بیمار ی کی وجہ سے کسی کی حالت خراب نہیں ہوئی۔
متاثرین میں 64 فیصد مرد اور46 فیصد عورتیں ہیں۔ دس سال سے کم عمر پانچ بچے، پندرہ سال سے کم عمر کے چار بچے جبکہ 18 سے 35 سال کے 28 افراد شامل ہیں۔

کھانسی، بخار، جسم میں درد اور سانس لینے میں دقت کورونا وائرس کی علامات ہیں(فوٹو:اے ایف پی)

فاطمہ جناح چیسٹ اینڈ جنرل ہسپتال کوئٹہ میں کورونا کے مریض کے لیے انتہائی نگہداشت یونٹ قائم کیا گیا ہے۔
ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر نور اللہ موسیٰ خیل کے مطابق ہسپتال میں کورونا کے ایسے مریضوں کو لایا گیا جن کو باقی بیماریوں کی وجہ سے پیچیدگیاں لاحق تھیں مگر کسی میں کھانسی، بخاراورجسم میں شدید درد جیسی علامات موجود نہیں تھیں۔ ایک 65 سالہ شخص کی موت ہوئی مگر وہ بھی شوگر کا مریض تھا اور اس کے پاؤں میں لگنے والا زخم شوگر کی وجہ سے بگڑ چکا تھا۔ تھیلیسمیا کے شکار جس بارہ سالہ بچے میں کورونا کی تشخیص ہوئی تھی اسے بھی صحت بہتر ہونے پر دوبارہ شیخ زید ہسپتال بھیج دیا گیا۔
ان کے مطابق ہسپتال میں اب تک ایسے کسی مریض کو نہیں لایا گیا جو پہلے صحت مند تھا اور کورونا کی تشخیص کے بعد اس کی طبعیت خراب ہوئی ہو۔
شیخ زید ہسپتال کوئٹہ میں موجود علمدار روڈ کوئٹہ کے 49 سالہ رہائشی (س ح) میں کورونا کی تشخیص ہوئی ہے مگراب تک بیماری کی کوئی بھی علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔
س ح نے اردو نیوز کوٹیلیفون پربتایا کہ ’ایران سے واپس آئے تقریباً چوبیس دن ہوگئے ہیں۔ دو ہفتے تفتان قرنطینہ مرکز جبکہ نو دن کوئٹہ کے میاں غنڈی قرنطینہ مرکز میں گزارے۔
کرونا ٹیسٹ مثبت آنے پر حکومت نے شیخ زید ہسپتال منتقل کردیا ہے میرے ساتھ کمرے میں چھ دیگر افراد بھی ہیں جبکہ پورے وارڈ میں مجموعی طور پراکیس افراد ہیں۔ ان میں مجھ سے بڑی عمر کے افراد بھی شامل ہیں لیکن اب تک ہم میں سے کسی میں بھی کورونا کی علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔‘

عالمی ادارہ صحت سے وابستہ ڈاکٹر داؤد ریاض کا کہنا ہے کہ کوئٹہ کے ہسپتالوں میں داخل کورونا کے متاثرین میں سب کی حالت بہتر ہے (فوٹو:اے ایف پی)

شیخ زید ہسپتال میں ہی موجود مری آباد کوئٹہ کے رہائشی تینتیس سالہ (ح ) کی اہلیہ اور آٹھ سالہ بیٹی کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’مجھے میری اہلیہ یا میری بیٹی میں سے کسی میں بھی علامات ظاہر نہیں ہوئیں اور بیس دن گزر جانے کے بعد بھی طبعیت میں کوئی خرابی محسوس نہیں ہوئی۔ ہمارے ساتھ تین سالہ بیٹی بھی تھی جس کا ٹیسٹ نیگٹیو آیا ہم نے انہیں گھر بھیج دیا۔‘
عالمی ادارہ صحت سے وابستہ ڈاکٹر داؤد ریاض کا کہنا ہے کہ کوئٹہ کے ہسپتالوں میں داخل کورونا کے متاثرین میں سب کی حالت بہتر ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ یہاں کے لوگوں کی قوت مدافعت مضبوط ہے اس لیے ان پر بیماری کا اثر کم ہوا۔ یہ نئی بیماری ہے اور پھیلنے کے ابتدائی مراحل میں ہے یہ وائرس اگر مقامی سطح پر پھیلا تو اپنا پیٹرن چینج کرسکتا ہے اس کے بعد ہی معلوم ہوسکے گا کہ ہمارے لوگوں پر اس بیماری کا کتنا اثر ہوتا ہے۔ عالمی سطح پر دیکھا جائے تو یہ بیماری پہلے سے بیمار اور ضعیف العمر افراد پر زیادہ اثرانداز ہوتی ہے۔
ڈاکٹر داؤد ریاض کے مطابق اس وقت دنیا میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بنے والے وہ لوگ ہیں جن میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ جن میں علامات ظاہر ہوجاتی ہیں وہ ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں تو ان کی نشاندہی ہوجاتی ہے اور انہیں علیٰحدہ بھی کردیا جاتا ہے مگر جن پر بیماری کا زیادہ اثر نہیں ہوتا اور علامات بھی ظاہر نہیں ہوتیں وہ انجانے میں بیماری پھیلاتے رہتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ عوام حکومتی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے گھروں میں رہیں۔

شیئر: