Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا بلیوں کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے

ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانوں کو بلیوں سے بھی دور رہنا چاہیے (فوٹو: روئٹرز)
ایک نئی تحقیق کے مطابق بلیاں بھی کورونا وائرس کا شکار ہو سکتی ہیں جبکہ کتے اس سے زیادہ متاثر نہیں ہوتے۔ نئی تحقیق میں عالمی ادارہ صحت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ انسانوں اور جانوروں کے درمیان وائرس کی منتقلی کے معاملے کا باریک بینی سے جائزہ لے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق سائنس میگزین کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی سٹڈی میں کہا گیا ہے کہ نیولے ’سارس کووڈ ٹو‘سے متاثر ہوتے ہیں۔  ’سارس کووڈ ٹو‘ اس وائرس کا سائنسی نام ہے  جو کہ کووڈ 19 کا سبب بنتا ہے۔
محققین کا کہنا کہ 'کتے، مرغیاں، بطخیں اور سُور اس وائرس سے متاثر نہیں ہوتے۔'

 

واضح رہے کہ اس تحقیق کا مقصد یہ تھا کہ یہ معلوم کیا جائے کہ کون کون سے جانور اس وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں تاکہ ان پر کورونا کی تجرباتی ویکیسنز کا استعمال کیا جائے جس سے دنیا میں اس وقت تک 83 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
سارس کووڈ ٹو کے بارے میں یہ گمان پایا جاتا ہے کہ یہ چمگادڑوں کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوا۔ ماہرین کے مطابق 'سوائے چند ایک بلیوں اور کتوں کے علاوہ اس بات کے ٹھوس شواہد سامنے نہیں آئے کہ پالتو جانور وائرس پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں۔'
اتوار کو نیو یارک کے برونکس چڑیا گھر میں ایک ٹائیگر میں خشک کھانسی اور بھوک میں کمی کے بعد کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔
چین میں جنوری اور فروری کے دوران کی گئی تحقیق کے مطابق جب محققین نے جانوروں کو ناک کے ذریعے وائرس منتقل کرنے کی کوشش کی تو یہ بات سامنے آئی کہ اس حوالے سے بلیاں اور نیولے انتہائی حساس ثابت ہوئے ہیں۔    

محققین کا کہنا کہ کتے اس وائرس سے متاثر نہیں ہوتے (فوٹو: روئٹرز)

محققین اس نتیجے پر بھی پہنچے کہ بلیاں سانس کے ذریعے بھی ایک دوسرے کو وائرس سے متاثر کر سکتی ہیں۔ تحقیق کے دوران متاثرہ بلیوں کے منہ، ناک اور چھوٹی آنت میں وائرس پایا گیا جبکہ وائرس سے بلی کے بچوں کے پھیپھڑے، ناک اور گلہ شدید متاثر ہوا۔
نیولوں میں وائرس نظامِ تنفس کے اوپری حصے میں پایا گیا تاہم اس یہ زیادہ بیماری کا سبب نہیں بنا۔
اینٹی باڈی ٹیسٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ کتوں سے وائرس پھیلنے کا خدشہ کم ہے جبکہ انجکشن لگائے گئے سُور، مرغیاں اور بطخوں میں وائرس کا کوئی نشان نہیں پایا گیا۔

نیو یارک کے چڑیا گھر میں موجود ٹائیگر میں کورونا کی تصدیق ہو چکی ہے (فوٹو: وکی پیڈیا)

بوسٹنز برگھم اور وومنز ہسپتال میں وبائیات کے شعبے کے سربراہ ڈینیئل کیورٹزکس کا کہنا ہے کہ 'کورونا سے متاثرہ افراد کو نہ صرف دوسرے انسانوں سے بلکہ پالتو جانوروں خاص طور پر بلیوں سے بھی دور رہنا چاہیے تاکہ وائرس ان میں منتقل نہ ہو۔'
دوسری جانب بدھ کو عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ 'وہ اپنے شراکت داروں کے ساتھ صحت کے اس بحران میں پالتو جانوروں کے کردار کا جائزہ لے رہا ہے۔'
عالمی ادارہ صحت کی ماہر وبائیات ماریہ وین کرخو نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ 'شواہد کی روشنی میں ہم اس بات پر یقین نہیں کرتے یہ پالتو جانور وائرس پھیلانے میں کردار ادا کر رہے ہیں بلکہ یہ خود وائرس سے متاثرہ افراد سے اس بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں۔'

شیئر: