Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور کے 12 علاقے مکمل طور پر سیل

لاہور میں کورونا وائرس سے اب تک 11 افراد ہلاک ہو چکے ہیں (فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبہ پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں کورونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لئے حکومت مزید سخت اقدامات کر رہی ہے۔
جیسے جیسے مختلف علاقوں میں کورونا وائرس کے مریض ظاہر ہو رہے اسی حساب سے ضلعی انتظامیہ پولیس کی مدد سے ان علاقوں کے لیے احکامات جاری کر رہی ہے۔
لاہور پولیس کے مطابق اس وقت شہر کے 12 ایسے علاقے ہیں جن کو مکمل طور پر سیل کیا گیا ہے یعنی ایسے علاقوں میں نہ تو کوئی اندر جا سکتا ہے اور نہ ہی کوئی وہاں سے باہرآسکتا ہے۔
جن علاقوں کو مکمل طور پر بند کیا گیا ہے ان میں رائیونڈ، سکندریہ کالونی ، نواں کوٹ، مکھن پورہ، بیگم کوٹ شاہدرہ، رستم پارک گلشن راوی، سمال انڈسٹریز ہاوسنگ سوسائٹی، مغل پورہ ریلوے کالونی، بحریہ ٹاون اور کنٹونمنٹ کے کچھ علاقے شامل ہیں ۔
ترجمان محکمہ صحت کے مطابق کورونا کے حوالے سے صورت حال سے نمٹنے کے لیے طریقہ کار پہلے ہی وضع کر لیا گیا ہے خاص طور پر جن علاقوں میں 48 گھنٹوں کے درمیان کیس 10 سے تجاوز کرتے ہیں ان علاقوں پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے تاکہ اس علاقے  میں وائرس کے پھیلاؤ کو کنٹرول کیا جا سکے۔
ترجمان کے مطابق ’سمن آباد کے علاقے سکندریہ کالونی میں اڑتالیس گھنٹوں میں 10 کیس سامنے آئے تھے جس کے بعد فوری طور پر اسے سیل کر دیا گیا اور اب وہاں کے کیسز کی تعداد 44 ہو چکی ہے۔ اب سکندریہ کالونی میں نہ تو کئی آ سکتا ہے اور نہ ویاں سے نکل سکتا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسی طرح چاہ میراں کے علاقے میں مکھن پورہ کے کیسز بھی 10 سے زیادہ نکلے جب کہ رائیونڈ کے کچھ علاقوں میں 37 مریض سامنے آئے تو ان علاقوں کو فوری طور پر سیل کر دیا گیا۔

انتظامیہ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب لاہور کے 12 علاقے مکمل سیل کر دیے ہیں (فوٹو: روئٹرز)

چاہ میراں کے 154 گھروں کو دیگر علاقے سے منقطع کر دیا گیا ہے جب کہ رہائشیوں کے کورونا ٹیسٹ بھی لیے جا رہے ہیں۔
سکندریہ کالونی میں 44کیسز سامنے آنے کے بعد پولیس کی بھاری نفری علاقے میں تعینات کر دی گئی ہے اور کسی کو گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں جب کہ گلیوں کو رکاوٹیں لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی آپریشنز لاہور رائے بابر سعید کے مطابق ’پولیس محکمہ صحت کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے اور جو بھی فیصلہ کیا جاتا ہے وہ ایک انتظامی فیصلہ ہوتا ہے اور تمام تر قواعد و ضوابط ملحوظ خاطر رکھے جاتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جن علاقوں کو مکمل سیل کیا گیا ہے وہاں کے رہائشیوں کو کھانا بھی تواتر سے فراہم کیا جا رہا ہے اور 24 گھنٹے نگرانی کی جا رہی ہے۔
چند روز قبل بحریہ ٹاون لاہور میں 19 سیکیورٹی گارڈز میں کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد فوری طور پر داخلی اور خارجی راستے بند کر دیے گئے تھے۔
آخری اطلاعات آنے تک بحریہ ٹاون کے مریضوں کی تعداد 30 سے تجاوز کر گئی ہے۔ اسی طرح کنٹونمنٹ کے علاقے میں بھی صرف رہائشیوں کے آنے اور جانے کی اجازت ہے دیگر افراد کا داخلہ روک دیا گیا ہے۔

سیل کیے گئے عللاقوں نہ کوئی باہر سے جا سکتا ہے اور نہ کوئی اندر سے باہر آسکتا ہے (فوٹو: روئٹرز)

محکمہ صحت کے مطابق لاہور شہر میں کورونا کے کنفرم مریضوں کی تعداد 434 ہو چکی ہے۔ سب سے زیادہ مریض ایکسپو سنٹر میں بنائے گئے فیلڈ ہسپتال میں رکھے گئے ہیں جن کی تعداد 166 ہے۔ جب کہ دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ میو ہسپتال لاہور میں ہیں جن کی تعداد 135 ہے۔  کورونا وائرس سے لاہور میں اب تک 11 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
پنجاب کی وزارت داخلہ نے لوگوں کے شہر سے نکلنے پر بھی مشروط پابندی عائد کر دی ہے اتوار کے روز جاری کیے گئے دو حکم ناموں کے مطابق ایک ضلع سے دوسرے ضلع میں جانے کے لئے کورونا ٹیسٹ لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔
 جب کہ آمدورفت کرنے والوں کو اپنے پورے کوائف بھی جمع کروانے ہوں گے۔ لاہور سے نکلنے کے لئے تمام تر کوائف اور شہر سے نکلنے کی معقول وجہ بتانا ہو گی۔

شیئر:

متعلقہ خبریں