Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کوکنگ چینل کھولنے کے قابل ہو جاؤں گا‘

گھریلو کام کاج خصوصا کوکنگ کرنے والوں نے اپنے تجربات دوسروں سے بھی شیئر کیے (فائل فوٹو سوشل میڈیا)
لاک ڈاؤن اور قرنطینہ کے باعث بیشتر افراد گھروں تک محدود ہوئے تو کسی نے وقت گزارنے کو اور کسی نے مدد کی نیت سے ہی سہی گھر کے کچن کا رخ کیا، اس دوران کیے گئے تجربات اور ان کے نتائج سوشل میڈیا پر آئے تو بہت سوں کے لیے دلچسپی کا نیا سامان کر گئے۔
ایسے سوشل میڈیا صارفین جو عام زندگی میں گھریلو کام کاج خصوصا کچن سے دور رہتے تھے یا دور رہنے کی کوشش کرتے تھے انہوں نے جب اپنے گھریلو کاموں کی رپورٹس سوشل ٹائم لائنز پر شیئر کیں تو عام زندگی میں یہ کام کرنے والوں باالخصوص خواتین نے اس پر ماہرانہ تبصرے بھی کیے۔
ایسی ہی گفتگو میں ایک صارف نے لکھا کہ ’برتن دھونا آسان کام نہیں، کوکنگ اور صفائی کا انتخاب کریں‘ تو جواب دینے والی نیترا پاریکھ نامی صارف نے لکھا ’آپ آہستہ آہستہ سیکھ جائیں گے‘۔ ساتھ ہی ہمت بندھانے کو مشہور محاورہ بھی شیئر کیا کہ ’آہستہ اور مستقل مزاجی سے کیا جانے والا کام کامیابی دلاتا ہے۔‘

فیصل چوہدری نامی صارف نے لاک ڈاؤن کے دوران اپنی کوکنگ کا تجربہ شیئر کیا تو مبینہ طور پر اپنے بنائے گئے افغانی آملیٹ کی تصویر بھی شیئر کی۔

علی اصغر نامی صارف نے اپنی مصروفیات کا ذکر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ لاک ڈاؤن کے اختتام تک اس قابل ہو جائیں گے کہ کوکنگ چینل کھول سکیں۔

پاکستانی کرکٹر طاہر خان بھی ان افراد میں شامل رہے جو لاک ڈاؤن کے دوران گھر پر اپنے قیام کے دوران کوکنگ کے تجربے سے گزرے۔ انہوں نے اپنے اس عمل کی ویڈیو شیئر کی تو ساتھ ہی لکھا بھی کہ ’آئیں کچن میں اہلخانہ کی مدد کریں۔‘
کچھ ایسے صارف بھی گفتگو کا حصہ بنے جن سے بیگم یا کسی اور نے کوکنگ نہیں کرائی بلکہ انہوں نے اپنے فیصلے کے تحت ایسا کیا۔ بلال میرانی نے لکھا ’لاک ڈاؤن کے دوران کالج دور کے بعد آج پھر کوکنگ کی ہے‘ انہوں نے اپنے اس عمل کا نتیجہ بیان کرتے ہوئے بیگم کی غصیلی نظریں بدلنے کا انکشاف بھی کیا۔

قرنطینہ کے دوران گھریلو کاموں خصوصا کوکنگ کے تذکرے کرنے والے صرف مرد ہی نہیں تھے بلکہ خواتین بھی اس شعبے میں اپنی مہارت کے حصول کے قصے بیان کرتی رہیں۔ ٹینا مان نامی صارف نے لکھا ’اب تو میں کوکنگ میں اتنی ماہر ہو گئی ہوں کہ اپنی شادی کی دیگیں تک خود تیار کر سکتی ہوں۔‘

نئی کوکنگ سیکھنے کے خواہشمندوں نے خود پر بیتی واردات کا احوال بھی بیان کیا۔ عبداللہ محمود نامی صارف نے لکھا ’انسٹا پر کوکنگ کے کچھ زیادہ (اکاؤنٹس) ہی فالو کر لیے ہیں۔‘

گھر پر قیام کے دوران بھی خود گھریلو کام کاج سے نسبتا محفوظ افراد گفتگو کا حصہ بنے تو انہوں نے اپنے ایک منفرد مسئلے کی نشاندہی کی۔ فاروق اقبال کھوکھر نامی صارف نے لکھا ’بیگم صاحبہ کوکنگ بلاگ دیکھ رہی ہیں، بلاگ والی باجی کچن میں مسٹرڈ پاؤڈر، پیپریکا، جنجر اور وغیرہ وغیرہ ڈالنے کا حکم صادر فرما رہی ہیں، فدوی کل دن میں لاک ڈاؤن کے باوجود یہ الم غلم چیزیں مہیا کرے گا۔‘

گھریلو کام کاج کے ساتھ ساتھ دیگر معمولات کا ذکر کرنے والے بہت سے صارفین نے آخری کوک کیے کھانے کا ذکر کیا تو ساتھ ہی جان پہچان والے دیگر افراد کو مینشن کر کے ان سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بھی ان رازوں سے پردہ اٹھائیں۔

کورونا وائرس سے پیدا شدہ صورت حال میں گھروں پر قیام کے دوران گھریلو کام کاج کرنے یا اہلخانہ کو مدد فراہم کرنے والے بہت سے صارفین یہ اعتراف کرتے بھی دکھائی دیے کہ بظاہر کچھ بھی نہ محسوس ہونے والا یہ کام خاصا دشوار اور دقت طلب ہے۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: