Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’انگاروں پہ نیند آ جائے کانٹوں پہ آرام‘

لاک ڈاؤن میں گھروں تک محدود بیشتر صارفین نیند نہ آنے کے شکوے کرتے رہے (فوٹو: سوشل میڈیا)
نیند آئے تو آرام و سکون کا باعث ہوتی ہے، نہ آئے تو اس کیفیت سے گزرنے والے کو مضطرب کر دیتی ہے البتہ کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو بار بار سونے کے بعد بھی زبان حال سے یہی کہہ رہے ہوتے ہیں کہ ’نیند رات بھر کیوں نہیں آتی۔‘
کچھ ایسا ہی معاملہ سوشل میڈیا ٹائم لائنز کا بھی ہے جہاں لاک ڈاؤن یا خود اختیاری قرنطینہ کی وجہ سے گھروں پر موجود افراد کہیں نیند نہ آنے کے شکوے کر رہے ہیں تو کہیں نیند سے متعلق اشعار شیئر کر کے اپنے جذبات کا اظہار کر رہے ہیں۔
پاکستانی اور انڈین ٹوئٹر ٹائم لائنز پر گزشتہ کئی گھنٹوں سے زیربحث سیاسی، تفریحی اور دیگر موضوعات میں ایک نیند بھی ہے۔  اس گفتگو میں شریک افراد نیند آنے یا نہ آنے کی وجوہات سے لے کر اس موضوع پر دل، دماغ اور موبائل فون کے خیالی مکالمے تک شیئر کر کے اپنے جذبات کا اظہار کر رہے ہیں۔
وقار امیر نامی صارف نے لکھا کہ ’دماغ کہتا ہے بہت نیند آ رہی ہے مجھے سونا چاہیے، دل کہتا ہے اب سو جانا چاہیے بہت تاخیر ہو گئی ہے جب کہ موبائل فون کہتا ہے ایسے کیسے ابھی تو میری چارج ختم نہیں ہوئی، سکرول کر کے میم شیئر کر، سونے کا سوچ بھی نہیں۔‘

کچھ صارف ایسے بھی ہیں جنہیں موجودہ حالات میں بہت زیادہ نیند کے بعد اس کے نتائج ستانے لگے ہیں۔ ایک ٹویپ نے لکھا ’اب تو نیند بھی اتنی ہو گئی ہے، خواب ریپیٹ ہونے کے ساتھ ساتھ اب تو اشتہارات بھی آنے لگے ہیں۔‘

سریندرا نامی صارف نے لاک ڈاؤن کا ذکر کرتے ہوئے نیند سے متعلق خیالات کے اظہار کے لیے ایک تصویر شیئر کی جس پر لکھا ہے ’سب کو آتی نہیں اور میری جاتی نہیں۔‘

نیند نے بہت سے صارفین کو اشعار، گانے اور فلمی مکالمے تک یاد دلا دیے۔ ایسے ہی ایک صارف نے لکھا ’میری نیند کا معاملہ جنون کے (گانے) نیند آتی نہیں جیسا ہے۔‘

گفتگو میں شریک بہت سے صارفین وقت پر نیند نہ آنے کا شکوہ کرتے رہے لیکن کچھ ایسے بھی تھے جنہوں نے اس کے بعد کی صورت حال بھی بیان کی۔ عقبہ بھٹ نے لکھا ’کبھی باقاعدہ آنکھیں بند کر کے نیند نہیں آتی، جب بھی آتی ہے حادثاتی طور پر ہی آتی ہے۔ میں خود کو سونے پر مجبور نہیں کرتی اس نے حادثاتی طور پر ہی آنا ہے۔ اور وہی چوٹیں کھا کھا کر آج یہ حال ہے نیند کا۔‘

مہر فاروقی نے نیند سے متعلق جذبات کے اظہار کے لیے غالب سے چند سطریں مستعار لیتے ہوئے لکھا ’کوئی امید بر نہیں آتی، کوئی صورت نظر نہیں آتی، موت کا اک دن معین ہے، نیند کیوں رات بھر نہیں آتی۔‘

جویریہ نامی صارف نے نصرت فتح علی خان کا ایک مختصر کلپ شیئر کر کے نیند سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
دنیا کے بیشتر ملکوں میں لاک ڈاؤن یا اس جیسی صورت حال کی وجہ سے بیشتر افراد اپنے معمولات ترک کر کے گھروں تک محدود ہیں، ایسے میں انٹرنیٹ باالخصوص سوشل میڈیا کے استعمال میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے۔ سوشل نیٹ ورکس اور انٹرنیٹ ٹریفک سے متعلق ادارے اس بڑھتے استعمال کی تصدیق کر چکے ہیں۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: