Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گھر سے کام پر ملازمین آفیشل لباس کے پابند؟

’جب گھر میں بیٹھنے کی ہدایت ہے تو روزانہ گھر کی لوکیشن شیئر کرنے کا کیا مقصد ہے‘ ( فوٹو: اے ایف پی)
متحدہ عرب امارات میں بعض کمپنیوں کے ملازمین  کو گھر سے کام کرنے کے باوجود آفیشل لباس پہننے پر مجبور کیا جارہا ہے، بعض ملازمین سے کام شروع کرنے سے پہلے گھر کی لوکیشن شیئر کرنے کا کہا جارہا ہے جبکہ بعض کمپنیاں ڈیوٹی شروع اور ختم کرنے پر ملازم کو ای میل روانہ کرنے کا پابند بنا رہی ہیں۔
الامارات الیوم کے مطابق ٹوئٹر پر جاری بحث میں نجی کمپنیوں کے ملازمین نے شکایت کی ہے کہ ’گھر سے کام کرنے کے باوجود منیجروں کی طرف سے سرکاری لباس کی پابندی کروانا کیا معنی رکھتی ہے‘۔
ٹوئٹر صارفین نے کہا ہے کہ ’جب گھر میں رہنے کی حکومتی ہدایت ہے تو روزانہ گھر کی لوکیشن شیئر کرنے کی ضرورت کیا ہے‘۔
ملازمین نے کہا ہے کہ ’یہ بیروکریسی کی بدترین مثال ہے جسے نجی زندگی میں مداخلت تصور کیا جاسکتا ہے‘۔
دوسری طرف کمپنیوں کے منیجروں کا موقف ہے کہ ’کام گھر سے کیا جارہا ہو یا آفس سے، لباس کا انسان کی شخصیت پر گہرا اثر ہے، یہ ملازم کی سنجیدگی اور ذہنی طور پر توجہ حاصل کرنے کے لیے ہے‘۔
منیجروں نے کہا ہے کہ ’گھر کی لوکیشن اس لیے معلوم کی جارہی ہے تاکہ یقین ہو کہ ملازم اپنے گھر میں ہی ہے اور سنجیدگی اور توجہ سے کام کر رہا ہے، کہیں وہ کسی اور جگہ پر بیٹھا بے توجہی سے کام تو نہیں کر رہا‘۔
منیجروں نے کہا ہے کہ ہے ’آفس کے ڈیوٹی اوقات متعین ہیں، گوکہ گھر سے کام ہو رہا ہے مگر ادارے کو معلوم ہونا چاہئے کہ کام کب شروع ہوا اور کب ختم کیا گیا، یہی وجہ ہے کہ کام شروع اور ختم کرنے سے پہلے ملازم کو ای میل روانہ کرنے کا پابند بنایا جا رہا ہے‘۔

’ٹوئٹر صارفین نے واقعہ پر ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا ہے، کسی نے اسے تسلط قرار دیا کسی نے نظم وضبط کہا‘ ( فوٹو: البیان)

واقعہ پر متعدد ٹوئٹر صارفین نے تبصرہ کرتے ہوئے ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ کسی نے اسے منیجر کی طرف تسلط قرار دیا ہے تو کسی نے اسے نظم وضبط بر قرار رکھنے کے لے ضروری کہا ہے۔
ادھر فیڈرل بورڈ برائے ہیومن ریسورسز نے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’کمپنی کو اختیار ہے کہ وہ موجودہ حالات میں پیدارواری ماحول برقرار رکھنے کے لیے مناسب اقدامات کرے‘۔
بورڈ نے کہا ہے کہ ’تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ اٹھائے جانے والے اقدامات سے بورڈ کو آگاہ کیا جائے، ملازمین کے حقوق کا تحفظ ہو اور سائبر سیکیورٹی کا خیال رکھا جائے‘۔
  • واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: