Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمر اکمل پر تین سال کی پابندی عائد

عمر اکمل کو 20 فروری کو اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت معطل کیا گیا (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے قومی کرکٹ ٹیم کے مڈل آرڈر بیٹسمین عمر اکمل کے کرکٹ کھیلنے پر انٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے تین برس کی پابندی عائد کر دی گئی۔
‏پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق 'چیئرمین ڈسپلنری پینل جسٹس ریٹائرڈ فضلِ میراں چوہان نےپیر کو مختصر فیصلہ سناتے ہوئے عمر اکمل پر 3 سال کے لیے ہر قسم کی کرکٹ کھیلنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
اس کیس کی سماعت نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں ہوئی۔ جہاں عمر اکمل بذات خود پیش ہوئے جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی نمائندگی تفضل رضوی ایڈووکیٹ نے کی۔ 
پی سی بی کے مطابق 'عمر اکمل کو پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ کے آرٹیکل 2.4.4 کی دو مرتبہ خلاف ورزی پر 17 مارچ کو نوٹس آف چارج جاری کیا گیا تھا۔ اینٹی کرپشن ٹربیونل کے روبرو پیشی کی درخواست نہ کرنے پر پی سی بی نے عمر اکمل کا معاملہ 9 اپریل کو چیئرمین ڈسپلنری پینل کو بھجوا دیا تھا۔'
پی سی بی کی جانب سے عمر اکمل کو انٹی کرپشن کوڈ کے آرٹیکل 2.4.4 کی دو بار خلاف ورزی کرنے پر چارج کیا گیا۔ 
اس آرٹیکل کے تحت ان کھلاڑیوں کو چارج کیا جاتا ہے جو کسی بھی فرد کی جانب سے کرپشن کی پیشکش کے بارے میں پی سی بی ویجلنس اینڈ سیکورٹی ڈیپارٹمنٹ کو (بغیر کسی غیر ضروری تاخیر سے) آگاہ نہ کریں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اینڈ سکیورٹی لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ آصف محمود کا کہنا ہے کہ 'کرپشن چارجز  کے باعث ایک بین الاقوامی کرکٹر پر تین سال کی پابندی پر پی سی بی کو کوئی خوشی نہیں ہو رہی مگر یہ ان سب افراد کے لیے ایک بروقت یاد دہانی ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کر کے بچ سکتے ہیں۔'

ڈائریکٹر اینٹی کرپشن نے کھلاڑیوں کو بدعنوانی سے دور رہنے کی ہدایت کی (فوٹو: پی سی بی)

لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ آصف محمود نے کہا کہ 'اینٹی کرپشن یونٹ باقاعدگی سے ہر سطح پر ایجوکیشن سیمینارز اور ریفریشر کورسز کا اہتمام کرتا ہے تاکہ تمام کرکٹرز کو ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا جائے، تاہم پھر بھی اگر کچھ کرکٹرز قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کریں گے تو پھر اس کا نتیجہ یہی نکلے گا۔'
ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اینڈ سکیورٹی کا  کہنا ہے کہ 'وہ تمام پروفیشنل کرکٹرز سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ بدعنوانی کی لعنت سے دور رہیں اور کسی بھی جانب سے رابطے کی صورت میں متعلقہ حکام کو فوری طور پر آگاہ کریں۔یہ ان کے، ٹیم اور ملک کے بہترین مفاد میں ہے۔'
پینل کے سربراہ فضلِ میران چوہان نے عمر اکمل کے خلاف سپاٹ فکسنگ کے معاملے کی سماعت لاہور کی نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں کی۔ اپنے مختصر فیصلے میں انہوں نے عمر اکمل پر تین برس کی پابندی عائد کرنے کا فیصلہ سنایا۔
اس فیصلے کے تحت اب عمر اکمل کسی بھی قسم کی کرکٹ کھیلنے کے اہل نہیں ہوں گے۔ عمر اکمل کو انضباطی پینل کے سامنے صفائی پیش کرنے کا موقعہ بھی دیا گیا تھا۔
عمر اکمل کو 20 فروری 2020 کو اینٹی کرپشن کوڈ کی دفعہ 1۔7۔4 کے تحت عبوری طور پر معطل کیا گیا تھا۔ عمر اکمل کو اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت چارج کیا گیا تھا۔ انہیں پی سی بی کی جانب سے17 مارچ 2020 کو عمر اکمل کو نوٹس آف چارج جاری کیا گیا تھا۔

عمر اکمل کا کیریئر ہمیشہ تنازعات کا شکار رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

واضح رہے کہ عمر اکمل پر الزام یہ تھا کہ انہوں نے رواں برس پی ایس ایل سے قبل بُکی کی جانب سے سپاٹ فکسنگ کی پیش کش پر پی سی بی کو بروقت اطلاع نہیں دی تھی۔
بعد میں عمر اکمل نے بھی اس بات کا اعتراف کیا کہ انہیں سپاٹ فکسنگ کی پیش کش ہوئی تھی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے مڈل آرڈر بیٹسمین عمر اکمل کا کیریئر ہمیشہ تنازعات کا شکار رہا ہے۔ وہ ماضی میں قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ مکی آرتھر سے بھی لڑائی کر چکے ہیں۔

شیئر: