Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: ’مسلمانوں کے بعد اب سکھ نشانے پر‘

انڈیا میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں پر وائرس پھیلانے کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا
انڈیا میں سکھوں کی ایک نمائندہ مذہبی تنظیم اکال تخت نے کہا ہے کہ کورونا کے معاملے میں مسلمانوں کے بعد اب سکھوں کو نشانہ بنانے کی سازش کی جا رہی ہے۔
خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کے مطابق اکال تخت کے جٹھیدار ہرپریت سنگھ نے جمعے کو کہا ہے کہ تبلیغی جماعت کے معاملے پر جس طرح مسلمانوں کو بدنام کیا گیا اب ویسی ہی سازش سکھوں کو بدنام کرنے کے لیے کی جا رہی ہے۔
انھوں نے یہ بات اس وقت کی ہے جب ریاستی حکومت نے کہا کہ انڈیا کی مغربی ریاست مہاراشٹر کے نانڈیڈ میں قائم سکھوں کے مقدس مقام حضور صاحب سے واپس آنے والے تین ہزار سے زیادہ زائرین میں سے 115 میں‎ کورونا کے کیسز پازیٹو آئے ہیں۔

 

سکھوں کے سب سے بڑے مرکز گولڈن ٹمپل میں اکال تخت کی سربراہی کرنے والے ہرپریت سنگھ نے اس بیان پر اپنے غصے کا اظہار کیا ہے۔
انھوں نے اسے ایک بڑی سازش قرار دیتے ہوئۓ کہا کہ تبلیغی جماعت معاملے کے بعد پوری مسلم برادری کو بدنام کرنے کی ایک دوڑ چل پڑی تھی اور اب اسی قسم کا پروپگینڈا سکھوں کو بدنام کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر اس بارے میں صارفین نے بحث شروع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اکال تخت نے اس سازش کو قبل از وقت بھانپ لیا ہے۔ تاہم بانکے ویر نامی ایک صارف نے لکھا: 'جب بگا اور سرسا مسلم برادری کو بدنام کر رہے تھے تو اکال تخت خاموش تھا۔'

ایک صارف نے لکھا ہے کہ اکال تخت نے پہلے ہی ہندوؤں کی تنظیم آر ایس ایس پر پابندی لگانے کی بات کہہ رکھی ہے۔
دوسری جانب احمد آباد مرر اخبار کے مطابق راجکوٹ کے ایک بی جے پی ایم ایل کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں وہ حکومت کے کمیونیٹی کچن میں تھوکتے نظر آ رہے ہیں۔
بی جے پی ایم ایل اروند رائیانی نے جب دیکھا کہ ان کی اس حرکت کو بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے تو انھوں نے 500 روپے جرمانے کی رسید شیئر کی۔
خیال رہے کہ راجکوٹ میں عوامی مقامات پر تھوکنے پر حال ہی جرمانہ لگانے کی بات کہی گئی ہے۔
اخبار کے مطابق اس قبل بھی رائیانی اپنی بدسلوکی کے سبب خبروں میں رہے ہیں۔
گذشتہ سال انھوں نے مقامی کرکٹ لیگ میچ میں کمنٹیٹر کو گالی دی تھی۔

شیئر: