Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عثمان طحہ: سعودی عرب میں قرآن مجید کے خطاط

شیخ عثمان طحہ نے اسلامی علوم میں کمال حاصل کیا(فوٹو سوشل میڈیا)
سعودی عرب میں کنگ فہد کمپلیکس برائے اشاعت قرآن کریم کے تیارکردہ قرآن کے نسخے دنیا بھر میں رائج ہیں.
برصغیر پاکستان، انڈیا اور بنگلہ دیش کی ہزاروں مساجد، گھروں، مدرسوں، درسگاہوں اور جدید مراکز میں مختلف سائز کے یہ نسخے بڑے مقبول ہیں. قرآن مجید کے ان نسخوں کی خوش نویسی کا اعزاز شیخ عثمان طحہ کو حاصل ہے.
شیخ عثمان طحہ کون ہیں؟
عثمان طحہ شام میں پیدا ہوئے. محض دس روز کے اندر پانچ کلاسوں کے امتحانات میں کامیابی حاصل کرکے اپنے اساتذہ کو حیران کردیا تھا. انہوں نے اسلامی علوم میں کمال حاصل کیا اور فراغت کے بعد شام کے مشہور شہر حلب کے ایک سکول میں پرنسپل کے طور پر تعینات کردیے گئے.

مدینہ منورہ میں قرآن پاک کے کئی نسخوں کی کتابت کی ہے.(فوٹو سوشل میڈیا)

عثمان طحہ نےایک ٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ ایک سال حلب کے سکول میں پرنسپل کے طور پر گزارا بعد ازاں دو برس کے لیے فوجی ٹریننگ پر بھیج دیا گیا.
اسی دوران شام کی وزارت اوقاف نے 1980 میں انہیں قرآن مجید کی کتابت کا کام سپرد کیا جسے اس وقت کے شامی صدر حافظ الاسد سے منسوب کیا گیا. میرے لکھے ہوئے قرآن کے 20 ہزار نسخے شائع کیے گئے.
عثمان طحہ سعودی عرب کب آئے:
1986 میں عثمان طحہ کو سعودی عرب میں کنگ فہد کمپلیکس برائے اشاعت قرآن کی طرف سے کام کی پیشکش ہوئی. جسے انہوں نے نہایت خوشی کے ساتھ قبول کرلیا. انہوں نے مدینہ منورہ میں ممتازعلما کی نگرانی میں قرآن کے کئی نسخوں کی کتابت کی.
عثمان طحہ نے بتایا کہ  جب بھی دوزخ کے عذاب کا تذکرہ کرنے والی آیات لکھتا ہوں ہاتھ کانپنے لگتا ہے اور چہرے پر پسینے کے قطرے آجاتے ہیں. رسم الخط میں تبدیلی کے خوف سے وہ ایسے موقع پر کتابت بند کردیتے ہیں.

شام کی وزارت اوقاف نے 1980 میں قرآن کی کتابت کا کام سپرد کیا(فوٹو سوشل میڈیا)

عثمان طحہ نے قرآن کی خوشخطی سے متعلق  بتایا کہ وہ  دوزخ کے عذاب کا تذکرہ کرنے والی آ یتوں کے مقابلے میں جنت کی نعمتوں اور اس کی نشانیوں کا تذکرہ کرنے والی آیتوں کی کتابت کا حجم بڑھا دیتے ہیں.
عثمان طحہ  کا کہنا تھا کیونکہ میں نے اسلامی علوم دل و دماغ  لگا کر سیکھے ہیں اس وجہ سے انہیں قرآن فہمی کا ذوق نصیب ہوگیا ہے.
عثمان طحہ بتاتے ہیں کہ  جب مجھے خانہ  کعبہ کے اندر جانے کی اجازت ملی یہ لمحہ ایسا تھا کہ میں اپنے آپ پر قابو نہ پاسکا اور زارو قطار رونے لگا۔ اسی گریہ کے عالم میں اللہ تعالی سے دعا کی کہ وہ قرآن کریم کی ان کی خدمت کو قبولیت کا اعزاز بخش دے۔
  • واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: