Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا ٹائیگر فورس کیسے کام کرے گی؟

کورونا ٹائیگر ریلیف فورس میں پورے ملک سے ایک ملین رضاکار شامل ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
وزیرِاعظم عمران خان نے پنجاب میں کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کو فعال کر دیا ہے تاہم سندھ بالخصوص کراچی میں اس فورس کے کردار اور کام کے طریقہ کار کے حوالے سے رضاکاروں میں خاصا ابہام موجود ہے اور ابھی تک ٹائیگر فورس کو فعال کرنے کے حوالے سے بھی کوئی واضح بیان سامنے نہیں آیا۔
وفاقی حکومت کے مطابق ٹائیگر فورس کا قیام کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال سے بہتر طریقے سے نمٹنے ہونے کے لیے کیا گیا ہے، تاہم حکومت سندھ کی جانب سے بارہا اس اقدام کو سیاسی شعبدہ بازی سے تشبیہہ دی گئی ہے، یہی وجہ ہے کہ ابھی تک سندھ میں ٹائیگر فورس کو فعال کرنے کی کوئی واضح حکمت عملی سامنے نہیں آئی۔
کورونا ٹائیگر ریلیف فورس میں پورے ملک سے 10 لاکھ رضاکار شامل ہو چکے ہیں جس میں سندھ میں رجسٹر ہونے والوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے زائد ہے۔ سب سے زیادہ رضاکار پنجاب میں ساڑھے چھ لاکھ ہیں جنہوں نے کام کا آغاز بھی کر دیا ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار اس پروگرام کی سربراہی کر رہے ہیں اور سیالکوٹ میں ان کے حلقے کو ٹائیگر فورس کے حوالے سے ماڈل قرار دیا جا رہا ہے۔ دیگر اضلاع کو بھی اسی ماڈل کی پیروی کرنے کا کہا جا رہا ہے۔
سندھ میں پی ٹی آئی کے ترجمان ہنس مسعود نے اردو نیوز کو بتایا کہ کراچی میں ٹائیگر فورس جلد فعال ہو جائے گی، تاہم اس میں ایک رکاوٹ گورنر سندھ عمران اسماعیل کی عدم دستیابی ہے۔
واضح رہے کہ گورنر سندھ کورونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد 9 دن سے آئیسولیشن میں ہیں۔ پی ٹی آئی کے ترجمان نے بتایا کہ کراچی میں ٹائیگر فورس کے فعال ہونے میں دوسری رکاوٹ پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کی جانب سے اس فورس پر تنقید ہے۔
ہنس مسعود کا کہنا تھا کہ وزیرِاعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے اس حوالے سے بات کی ہے جس کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ پیپلز پارٹی کے تحفظات جلد دور ہو جائیں گے۔
ان کے مطابق سندھ میں ٹائیگر فورس کے رضاکاروں کی فہرستیں تو مکمل ہو چکی ہیں تاہم انہیں اس حوالے سے باضابطہ کام کرنے کا پیغام صوبے میں فورس کے فعال ہونے کے بعد ہی بھیجا جائے گا۔

گورنر سندھ عمران اسماعیل بھی کورونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں (فوٹو: اے پی پی)

ٹائیگر فورس کا ضابطہ کار کیا ہوگا؟
ٹائیگر فورس کی درجہ بندی اور ضابطہ کار کے حوالے سے پی ٹی آئی کے صوبائی رہنما طاہر ملک کا کہنا تھا کہ یہ فورس ضلعی انتظامیہ کی سرپرستی اور معاونت میں کام کرے گی، ہر ضلع میں ٹائیگر فورس ایک کمیٹی کے تحت کام کرے گا جس میں وہاں کے اسمبلی ممبران،  ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر، پولیس افسران اور دیگر اعلیٰ عہدیدار شامل ہوں گے جبکہ اس کمیٹی کی سربراہی ڈپٹی کمشنر کریں گے۔
طاہر ملک کا کہنا تھا کہ ٹائیگر فورس کا بنیادی مقصد درست معلومات اکھٹا کرنا اور حکومتی اقدامات کی نچلی سطح پر رہنمائی کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ٹائیگر فورس کے لیے رضاکاروں کا چناؤ بھی ٹاؤن اور یونین کونسل کی سطح پر کیا گیا ہے، ’یوں سمجھ لیجیے کہ ٹائیگر فورس آپ کی محلہ کمیٹی ہے جو عوام کے مسائل حکام بالا تک پہنچائے گی۔‘
کراچی میں ٹائیگر فورس ابھی باقاعدہ فعال تو نہیں ہوئی تاہم فہرستیں اور درجہ بندیاں مکمل ہو چکی ہیں اور رضاکاروں کو ان کے علاقے کے حساب سے تقسیم کر کے وٹس ایپ گروپ بنا دیے گئے ہیں جس میں انہیں ذمہ داریاں اور فرائض سمجھائے جا رہے ہیں۔

ٹائیگر فورس انتظامیہ اور فوج کے ساتھ مل کر لوگوں کی خدمت کرے گی (فوٹو: اے ایف پی)

کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں پی ٹی آئی یوتھ ونگ کے رکن اور ٹائیگر رضاکار طحہٰ عالم صدیقی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ان کے کام کے حوالے سے بنیادی باتیں تو وہی ہیں جو وزیرِ اعظم نے رضاکاروں کے نام اپنے پیغام میں کہیں، اس کے علاوہ واٹس ایپ گروپ کے ذریعے ٹائیگر فورس کے رضاکاروں کو جو ذمہ داریاں بتائی جا رہی ہیں ان میں سے چیدہ چیدہ درج زیل ہیں:
۔ بیروزگار اور مستحقین کی نشاندہی اور حکومتی پروگرامرز میں رجسٹریشن میں ان کی رہنمائی
۔ متعلقہ علاقوں تک راشن کی فراہمی
۔ ہسپتالوں اور قرنطینہ مراکز کے امور میں انتظامیہ کی مدد
۔ ذخیرہ اندوزوں، منافع خوروں اور حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کی نشاندہی۔
طحہٰ عالم نے بتایا کہ رضاکاروں کا بنیادی کام معلومات اکھٹا کرنا ہے، اس کے لیے وہ مستحقین کے درست کوائف درج کریں گے، انہیں حکومتی پروگرامرز کے حوالے سے آگہی دیں گے اور یہ تمام تر ڈیٹا ضلعی کمیٹی کو دیں گے تاکہ وہ اس حوالے سے پالیسی مرتب کر کے لوگوں کی داد رسی کر سکے۔
پی ٹی آئی رہنما طاہر ملک نے واضح کیا کہ ٹائیگر فورس کسی بھی اقدام پر عملدرآمد کا براہ راست اختیار نہیں رکھتی نہ ہی اداروں یا لوگوں کو اس حوالے سے پابند کر سکتی ہے، یہ صرف اور صرف اعانت کے لیے بنائی گئی ہے۔

پاکستان میں ہر گزرتے دن کے ساتھ کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے (فوٹو: روئٹرز)

انتظامیہ کی جانب سے رضاکاروں کو جاری ہدایت نامے کے مطابق تمام رضاکاروں کو شناخت کے لیے مخصوص کارڈ جاری کیے جائیں گے تاہم کوئی بھی رضاکار خود کو سرکاری اہلکار یا سیاسی نمائندہ ظاہر نہیں کرے گا، حکم عدولی کرنے والوں کی رکنیت منسوخ کردی جائے گی۔
علاوہ ازیں، تمام رضاکار خود بھی ایس او پیز پر عمل درآمد کریں گے اور درست معلومات کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے، کوئی بھی رضاکار اپنی ذمہ داری کسی دوسرے فرد کو منتقل نہیں کرے گا۔
طحہٰ عالم نے بتایا کہ ابھی تک ان کی ٹیم کو باضابطہ طور پر کوئی ٹاسک نہیں ملا البتہ یہ بتایا جا رہا ہے کہ جلد ہی انہیں ڈی سی آفس بلایا جائے گا جہاں پر تمام رضاکاروں کو بریفننگ دی جائے گی جس کے بعد فورس کو فعال کیا جائے گا۔
حکومت سندھ کی جانب سے کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور پیپلز پارٹی کے وزراء نے متعدد بار اسے سیاسی قوت قرار دیا ہے۔
صوبائی وزیر محنت امتیاز شیخ، جو سندھ حکومت کی جانب سے مستحقین میں راشن کی تقسیم کے کام کی سربراہی کر رہے ہیں، انہوں نے چند روز قبل اپنے ایک بیان میں اس بات کی نفی کی تھی کہ ٹائیگر فورس کو سندھ میں کام کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
تاہم صوبائی وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے ان کے اس بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ راشن کی تقسیم کے حوالے سے تنازع کھڑا کرنے میں کسی کا فائدہ نہیں۔

شیئر:

متعلقہ خبریں