Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'عالمی ادارہ صحت اچھے کام بھی کر رہا ہے'

پاکستان اور افغانستان دو ایسے ممالک ہیں جہاں اب بھی پولیو موجود ہے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کی جانب سے عالمی ادارہ صحت کے فنڈز روکنے کے باوجود امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپیو نے پولیو اور دیگر بیماریوں کے خاتمے کے لیے عالمی ادارے کی کوششوں میں تعاون کا اعلان کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مائیک پومپیو نے جمعرات کو دو انٹرویوز میں کہا کہ 'صدر ٹرمپ نے مخلتف امور پر عالمی ادارہ صحت کے کام کو سراہا ہے۔'
ریڈیو میزبان کرس سٹگال سے بات کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ' ہم یہ اندازہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کیا اب بھی کچھ ایسا باقی ہے جس کا جواز بنتا ہو۔'

 

'عالمی ادارہ صحت نے کچھ ایشوز پر خصوصاً پولیو اور اس جیسی دیگر بیماریوں کے خاتمے کے لیے اچھا کام کیا ہے۔'
میزبان جیک ہیتھ سے الگ گفتگو کرتے ہوئے مائیک پومپیو نے کہا کہ 'دیکھتے ہیں کہ ہم کن شعبوں میں عالمی ادارہ صحت کے ساتھ تعاون جاری رکھ سکتے ہیں کیونکہ یہ ادارہ پولیو کے خاتمے اور بعض دیگر امور پر اچھا کام کر رہا ہے۔'
اس سے قبل صدر ٹرمپ نے 14 اپریل کو عالمی ادارہ صحت کی امداد روکنے کی دھمکی دی تھی۔ انہوں نے الزام لگایا تھا کہ 'عالمی ادارہ صحت کورونا وائرس کے حوالے سے چین کے موقف کی اندھی حمایت کر رہا ہے اور یہ کہ اس نے وائرس پر قابو پانے کے لیے بہت تاخیر سے اقدامات اٹھائے۔'
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 'یوں لگتا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کا چین کی طرف بہت جھکاؤ ہے جو ٹھیک نہیں ہے۔'
اس سے قبل انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کی توجہ 'بہت زیادہ چین پر مرکوز' ہے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او چین کے موقف کی حمایت کر رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ 'خوش قسمتی سے میں نے چین کے لیے امریکی سرحدوں کو کھلا رکھنے کی عالمی ادارہ صحت کی تجویز رد کر دی تھی۔'
انہوں نے اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت کی سرحدیں کھلی رکنے کی تجویز کو ناقص قرار دیا تھا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عالمی ادارہ صحت کے فنڈز روکنے کے اعلان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'کورونا وائرس کو روکنے کی کوششوں کے دوران ایسے اداروں کے وسائل کم کرنا مناسب نہیں۔'

امریکہ میں 75 ہزار 670 افراد کورونا سے ہلاک ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا تھا کہ 'کورونا وائرس کو شکست دینے کے لیے دنیا کی کوششوں میں عالمی ادارہ صحت کی ہر صورت مدد کرنا ضروری ہے۔'
واضح رہے کہ امریکہ عالمی ادارہ صحت کا سب سے بڑا ڈونر ہے جو اسے سالانہ 400 ملین ڈالر امداد دیتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عالمی ادارہ صحت کے فنڈز روکنے کے اعلان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'کورونا وائرس کو روکنے کی کوششوں کے دوران ایسے اداروں کے وسائل کم کرنا مناسب نہیں۔'

امریکہ میں 12 لاکھ 57 ہزار افراد کورونا سے متاثر ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا تھا کہ 'کورونا وائرس کو شکست دینے کے لیے دنیا کی کوششوں میں عالمی ادارہ صحت کی ہر صورت مدد کرنا ضروری ہے۔'
پولیو کے خاتمے کے لیے عالمی ادارہ صحت کے پروگرام کے سربراہ مائیکل زفران نے گذشتہ ماہ اے ایف پی کو بتایا تھا کہ 'یہ بیماری دوبارہ سر اٹھا سکتی ہے کیونکہ ورکرز کو ویکسین پلانے کی کوششیں ترک کرنے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔'
یاد رہے کہ پاکستان اور افغانستان دو ایسے ممالک ہیں جہاں اب بھی پولیو کی بیماری موجود ہے اور اس کا خاتمہ ایک بین الاقوامی ترجیح ہے۔

سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے ڈبلیو ایچ او کے فنڈز روکنے کی مخالفت کی (فوٹو: اے ایف پی)

ناقدین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت پر الزام اس لیے لگایا ہے تاکہ وہ امریکہ میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں سے اپنے عوام کی توجہ ہٹائی جا سکے۔
امریکہ میں اب تک 12 لاکھ 57 ہزار کے قریب افراد کورونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں جبکہ 75 ہزار 670 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور یہ تعداد دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ ہے۔

شیئر: