Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'عمر اکمل معافی مانگنے کو تیار نہیں‘

عمر اکمل فروری 2023 تک کرکٹ نہیں کھیل سکیں گے۔ فوٹو روئٹرز
پاکستان کرکٹ بورڈ کے انڈپینڈنٹ ڈسپلنری پینل نے عمر اکمل پر لگائی گئی تین سال کی پابندی کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے جس کے مطابق وہ 19 فروری 2023 تک کرکٹ نہیں کھیل سکیں گے۔
عمر اکمل پر تین سال کی پابندی پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کرنے پر عائد کی گئی ہے۔
جسٹس ریٹائرڈ فضلِ میراں چوہان کی سربراہی میں انڈیپنڈنٹ ڈسپلنری پینل کا فیصلہ 20 فروری 2020 سے نافذ العمل ہوگا۔
فیصلے کے مطابق عمر اکمل 19 فروری 2023 کے بعد دوبارہ کرکٹ کی سرگرمیوں میں شرکت کے اہل ہوں گے۔
عمر اکمل کو دو مختلف واقعات میں پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ کے آرٹیکل 2.4.4 کی خلاف ورزی پر 17 مارچ کو نوٹس آف چارج جاری کیا گیا تھا۔
اینٹی کرپشن ٹربیونل کے روبرو پیشی کی درخواست نہ کرنے پر پی سی بی نے عمر اکمل کا معاملہ 9 اپریل کو چیئرمین ڈسپلنری پینل کو بھجوا دیا تھا۔
جسٹس ریٹائرڈ فضلِ میراں چوہان نے تفصیلی فیصلے میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں تک چارج نمبر 1 کا تعلق ہے تو اس میں انہیں ایسے معاملات دیکھنے کو نہیں ملے جن سے جرم کی نوعیت میں کمی واقع ہو سکے۔ خاص طور پر جب عمر اکمل نے پی سی بی کے ویجلنس اینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ اور تحقیقاتی ٹیم سے تعاون ہی نہ کیا ہو۔ 

نڈیپنڈنٹ ڈسپلنری پینل کا فیصلہ 20 فروری 2020 سے نافذ العمل ہوگا۔ فوٹو ٹوئٹر

چارج نمبر 2 کے حوالے سے فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ عمر اکمل پی سی بی کے ویجلنس اینڈ سکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کو پی ایس ایل 2020 کے میچوں میں ضابطہ اخلاق کے تحت بدعنوانی میں ملوث ہونے سے متعلق رابطوں کی تفصیلات بتانے میں ناکام رہے ہیں۔ 
جسٹس ریٹائرڈ فضل نے تحریری ریمارکس میں کہا ہے کہ 'بظاہر عمر اکمل نہ تو نادم ہیں اور نہ ہی اپنی غلطی پر معافی مانگنے کو تیار ہیں، جو اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت وہ اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہے۔'
جسٹس ریٹائرڈ فضل نے مزید کہا کہ 'وہ (عمر اکمل) تو اسی پر اکتفا کرنے کی کوششیں کرتے رہے کہ ماضی میں اس طرح کے رابطوں کے بارے میں وہ خود ہی مطلع کرتے رہے ہیں۔' 
 

شیئر: