Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شوبز انڈسٹری ایڈوانس ہو چکی ہے: اداکارہ نمرہ خان

نمرہ خان کے مطابق انہوں نے شادی گھر والوں کی مرضی سے کی۔ فوٹو: سوشل میڈیا
نمرہ خان ماضی قریب میں ایک ہفتے میں آٹھ کلو وزن کم کرنے پر لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی رہیں، حال ہی میں وہ شادی کے بندھن میں بندھی ہیں تو ان کے پرستاروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
 نمرہ خان نے ’اردو نیوز‘ کے لیے خصوصی انٹرویو میں گفتگو کا آغاز شادی ہی سے کیا اور کہا کہ ’میں نے اپنی فیملی کی مرضی سے شادی کی ہے، انہوں نے رشتہ ڈھونڈا اور مجھے تصویر دکھائی تو مجھے لڑکا پسند آ گیا اور میں نے ہاں کر دی باقی معاملات میرے والدین نے خود طے کیے۔‘
انہوں نے کہا ’میرے شوہر نہیں جانتے تھے کہ میں اداکارہ ہوں نہ ہی انہوں نے شادی کے بعد مجھ پر شوبز کو خیرباد کہنے کی پابندی لگائی اس لیے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ میرے شوہر نے میری شہرت سے شادی کی ہے۔‘

 

نمرہ خان نے بتایا کہ ان کے شوہر لندن پولیس میں ملازم ہیں اور کافی کشادہ ذہن رکھتے ہیں، لہذا وہ شوبز میں کام کرنے کے حوالے سے اپنے فیصلے کرنے کے لیے آزاد ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب وہ دور گزر گیا جب شوبز میں لڑکیوں کو اپنی شادی کو چھپانا پڑتا تھا۔ ان کو ڈر ہوتا تھا کہ اگر شادی کے بارے میں بتا دیا تو ہمیں کام نہیں ملے گا، اب انڈسٹری خاصی ایڈوانس ہو چکی ہے۔
’اب بالکل بھی اس چیز سے فرق نہیں پڑتا کہ کس ہیروئین کی شادی ہوئی ہے اور کس کی نہیں، اب میرٹ پر ہی کام ملتا ہے، ’لہذا مجھے ایسا کوئی خوف نہیں تھا کہ شادی کے بعد مجھے کام نہیں ملے گا، مجھے اب بھی کام مل رہا ہے۔ میں نے ہمیشہ کیریئر اور زندگی کے فیصلوں کو الگ الگ رکھا۔ میری عمر اس وقت 29 سال ہے اور مجھے لگتا ہے کہ میں نے صحیح وقت پر شادی کا فیصلہ کیا ہے.
انہوں نے کہا کہ ’پہلے میرے والدین میرے فیصلے کرتے تھے لیکن اب لگتا تھا کہ کوئی ساتھی ہونا چاہیے کسی کا ساتھ ہونا چاہیے۔‘
نمرہ خان نے مزید کہا کہ ’جب میں موٹی تھی تو مجھے لوگ کہا کرتے تھے کہ دبلی ہو جاﺅ، جب میں دبلی ہوئی تو لوگوں نے کہنا شروع کر دیا کہ نہیں تم تو پہلے زیادہ اچھی لگتی تھی، لیکن میں سمجھتی ہوں کہ لوگ کسی بھی حال میں خوش نہیں ہوتے اور مجھے جو ٹھیک لگتا ہے میں ہمیشہ وہی کرتی ہوں۔‘

انڈسٹری میں کسی کے ساتھ کبھی جھگڑا نہیں ہوا، بہت ہی فرینڈلی رہتی ہوں: نمرہ خان

مجھے لگتا ہے کہ میں دبلی ہو کر زیادہ اچھی لگ رہی ہوں، ویسے بھی انتیس سال کی عمر میں اگر یہ یہ سننے کو ملے کہ آپ اکیس سال کی ہیں تو ہے نہ مزے کی بات۔
انہوں نے کہا کہ ’مجھے ریمپ پر چلنے کا بہت شوق ہوا تھا، لیکن میرے موٹاپے کی وجہ سے آفرز ہی نہیں آتی تھیں مگر جب میں نے آٹھ کلو وزن کم کیا تومجھے ہم ٹی وی کے برائیڈل کٹیور ویک کے لیے آفر آئی، میں بہت خوش ہوئی اور ریمپ پر چلنے کا شوق پورا ہونے کے ساتھ میرا تجربہ بھی بہت اچھا رہا لیکن تھوڑی نروس بھی تھی کہ ریمپ پر بہت جلدی پھسلنے کا خدشہ ہوتا ہے۔‘
’لہذا میں نے خاصی ریسرچ کی، ماڈلز سے بات کی یوٹیوب پر دیکھا کہ ریمپ پر کون کیوں اور کیسے گرا اس کے بعد میں خود میں اعتماد لے کر آئی۔ اس کے بعد ساتھ ہی ماڈلنگ کی بھی آفرز آنا شروع ہو گئیں۔ اس کام کے شروع میں مجھے پوز نہیں بنانے آتے تھے لیکن آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہوتا گیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ جہاں تک شوبز انڈسٹری میں گروپ بندی کی بات ہے تو ’جی ہاں گروپ بندی ہے لیکن میرا ان گروپ بندیوں پر یقین اس لیے نہیں ہے کیونکہ جس کی قسمت کا جتنا کام ہے وہ اس کو ملنا ضرور ہے، میں شروع میں سوچتی تھی کہ اُس کو کام ملا مجھے نہیں ملا، لیکن پھر مجھے سمجھ میں آیا کہ جو میری قسمت کا ہے وہ کوئی نہیں چھین سکتا۔‘
’کون اوور ریٹٹڈ ہے کون نہیں میں اس بات پر نہیں جاتی بس اتنا مانتی ہوں کہ کسی کے نصیب کا رزق کسی دوسرے کو نہیں مل سکتا۔ میرا انڈسٹری میں کسی کے ساتھ کبھی جھگڑا نہیں ہوا، میں بہت ہی فرینڈلی رہتی ہوں سیٹ پر ہنسی مذاق کرتی رہتی ہوں، سنیا شمشاد کے ساتھ بہت دوستی ہے باقی شوبز انڈسٹری میں کوئی کسی کا دوست نہیں ہے۔‘

نمرہ خان نے کہا کہ ’شوبز میں آئی تو نہیں پتہ تھا کہ معاملات کیسے ڈیل کرنے ہیں۔

نمرہ خان نے کہا کہ ڈراموں میں بہت رو دھو لیا اب وہ کچھ مختلف اور چیلنجنگ کرنا چاہتی ہیں۔
فلموں میں کام کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’میرا مزاج نہیں ہے کہ سلیولیس پہنوں یا سینز کی ڈیمانڈ پوری کر سکوں، ایک آدھ بار مجھے سلیولیس کپڑے پہننے پڑے، لیکن بہت مشکل ہوئی۔ ڈانس تو میں بہت اچھا کر لیتی ہوں لیکن فلمی گانوں میں جتنی فرینک نیس چاہیے ہوتی ہے، وہ میرے بس کا کام نہیں ہے، یا میرا مزاج نہیں ہے۔‘
’میرا بالکل بھی شوبز انڈسٹری کا حصہ بننے کا پلان نہیں تھا نہ میری فیملی سے کوئی اس انڈسٹری کا حصہ تھا، میں تو اپنی چھوٹی بہن کے آڈیشن کے لیے گئی تھی وہاں مجھے آفر آئی کہ آپ بھی آڈیشن دیں اور کام کریں، لیکن میں منع کر کے آ گئی۔‘
 گھر جا کر والدین کو بتایا تو انہوں نے کہا کہ ’لوگ تو خود اتنی محنت کرتے ہیں کہ ان کو کام مل جائے کام خود تمہارے پاس چل کر آ رہا ہے اور تم منع کر رہی ہو۔‘
 یوں انہوں نے ذہن بنایا اور کام کرنا شروع کر دیا۔
نمرہ خان نے کہا کہ ’شوبز میں آئی تو نہیں پتہ تھا کہ معاملات کیسے ڈیل کرنے ہیں، کس کو کس طرح جواب دینا ہے۔ شروع میں خاصی دقت ہوئی، لیکن میری والدہ نے میرا بہت ساتھ دیا اور سمجھایا کہ اس شعبے میں کیسے چلنا ہے۔‘

نمرہ خان کے مطابق کردار پاور فل ہو تو فرق نہیں پڑتا کہ یہ مرکزی ہے یا سائیڈ ہے۔

ایک ڈرامہ آن ایئر ہوا تو اسی دوران دوسرے ڈرامے کی آفر آ گئی، یوں یہ سلسلہ چل نکلا۔ 
ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک مرکزی اور سائیڈ کرداروں کے فرق کی بات ہے تو کردار پاور فل ہو تو فرق نہیں پڑتا کہ یہ مرکزی ہے یا سائیڈ لیکن اگر کردار سائیڈ  بھی ہو اور کہانی بھی نارمل ہو تو پھر وہ سائیڈ کردار کرنے پر اعتراض کرتی ہیں، اور باقاعدہ کردار قبول کرنے سے منع کر دیتی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میری زندگی کے اُداس لمحات وہ تھے جب میرا ایکسیڈینٹ ہوا تھا اور میں ڈھائی سال ویل چئیر پر رہی، میری ٹانگ پانچ جگہ سے ٹوٹ گئی، لیکن میں پھر بھی گھبرائی نہیں تھی، اچھی بات یہ ہے کہ اس وقت بھی خدا نے مجھے نماز پڑھنے کی توفیق دی تھی، مجھے یقین تھا کہ میں ضرور ٹھیک ہو جاﺅں گی۔
انہوں نے کہا کہ جب ان کا ایکسیڈینٹ ہوا تو اس وقت وہ جہانگیر خان کے ساتھ انٹرنیشنل لیول کی سکواش پلئیر تھیں، بس دوبارہ نہ کھیل سکنے اور شوبز کے کیریئر کو بریک لگنے کا بھی غم تھا، لیکن سب کچھ آہستہ آہستہ ٹھیک ہو گیا۔
آخر میں انہوں نے ایک ہفتے میں آٹھ کلو وزن کم کرنے کا راز بھی بتایا۔
 نمرہ نے کہا کہ ’میں صبح تین انڈوں کی سفیدی کھاتی تھی اس کے آدھے گھنٹے کے بعد ایک سیب کھاتی تھی، اس سے آدھے گھنٹے کے بعد گرین ٹی پیتی تھی، اور یہی چیزیں دوپہر اور پھر رات کو کھاتی تھی، ایک ہفتے کے بعد میں سلم سمارٹ ہو چکی تھی اور اپنا آپ اتنا اچھا لگ رہا تھا۔‘

شیئر: