Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشمیر اور انڈین کرکٹرز: ’ہمارا ایک، سوا لاکھ کے برابر ہے‘

شاہد آفریدی کورونا متاثرین کے لیے امدادی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)
پاکستان کے سابق کرکٹر شاہد خان آفریدی نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے انڈین حکومت پر تنقید کی تو جواب میں انڈین کرکٹرز کی جانب سے کہیں ان سے تعلق ختم کرنے کا اعلان ہوا تو کہیں انہیں سولہ سالہ بچہ قرار دے ڈالا گیا۔
انڈین کرکٹ ٹیم کے سابق اور موجودہ کھلاڑیوں شیکھر دھون، سریش رائنا، یووراج سنگھ، ہربھجن سنگھ کی جانب سے شاہد آفریدی کے بیان کی مخالفت کی گئی تو سابق کرکٹر اور اب بی جے پی کے رکن اسمبلی گوتم گھمبیر بھی چپ نہیں رہے۔
انڈین ٹائم لائنز پر اپنے کرکٹرز کی تحسین کی گئی تو پاکستانی سوشل میڈیا پر متعدد صارفین نے انڈین کرکٹرز کی جانب سے کشمیر سے متعلق یکے بعد دیگرے ٹویٹس کا ذکر کرتے ہوئے پاکستان کے سابق و موجودہ کھلاڑیوں سے پوچھا کہ وہ اس سارے معاملے میں کیوں خاموش ہیں۔
انڈین کرکٹ ٹیم کے اوپننگ بلے باز شیکھر دھون نے شاہد آفریدی کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ’کشمیر ہمارا تھا، ہمارا ہے اور ہمارا ہی رہے گا۔ چاہے 22 کروڑ لے آؤ ہمارا ایک، سوا لاکھ کے برابر ہے۔ باقی گنتی اپنے آپ کر لینا۔

شاہد آفریدی نے ایک ٹویٹ کی تھی جس میں انہوں نے انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے لکھا تھا ’کشمیریوں کے مسائل سمجھنے کے لیے مذہبی عقائد ضروری نہیں، درست مقام پر صحیح دل ہونا ہی کافی ہے۔

کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے شاہد آفریدی فاؤنڈیشن کے تحت امدادی کاموں کے لیے کشمیر پہنچنے والے لالا کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی، جس میں وہ انڈین حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے دیکھے اور سنے جا سکتے ہیں۔
ایک اور انڈین کرکٹر سریشن رائنا نے معاملے پر اپنے تبصرے میں لکھا ’لوگ متعلق رہنے کے لیے کیا کریں۔ حتیٰ کہ بھیک پر زندہ رہنے والی قوم بھی۔ بہتر ہے کہ اپنی ناکام قوم کے لیے کچھ کریں اور کشمیر کو الگ رہنے دیں۔ میں کشمیری ہونے پر فخر کرتا ہوں اور یہ کہ کشمیر انڈیا کا مستقل حصہ ہے بھی اور رہے گا بھی۔

ماضی میں کورونا کے معاملے پر آفریدی سے تعلق پر سخت تنقید کا نشانہ بننے والے سابق انڈین کرکٹر یووراج سنگھ بھی شاید آفریدی کے بیان پر خاموش نہیں رہے۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ’اپنے ملک کے لیے کھیلنے والے ایک ذمہ دار انڈین کے طور پر میں وزیراعظم کے متعلق اس طرح کے الفاظ کبھی بھی تسلیم نہیں کر سکتا۔ میں نے انسانیت کے لیے آپ کی خاطر اپیل کی لیکن اب کبھی ایسا نہیں کروں گا۔

مائکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے پیغام میں گوتم گھمبیر نے لکھا ’سولہ سالہ آفریدی کہتے ہیں پاکستان کے پاس 20 کروڑ عوام کی پشت پناہی رکھنے والی سات لاکھ فوج ہے۔ اس کے باوجود کشمیر کے لیے 70 برسوں سے بھیک مانگ رہے ہیں۔ بنگلہ دیش یاد ہے؟
انڈین رکن پارلیمنٹ کی ٹویٹ پر جہاں بہت سے صارفین نے آفریدی کو سخت جواب دینے پر انہیں سراہا وہیں کچھ ایسے بھی تھے جو انہیں انڈیا میں سینکڑوں زندگیاں نگل جانے والے کورونا پر دھیان دینے کا مشورہ دیتے رہے۔

اکشے پٹیل نامی صارف نے گوتم گھمبیر کے کرکٹ کیریئر کے مختلف مواقع کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے چوتھی مرتبہ دل جیتا ہے۔

شاہد آفریدی کے جواب میں انڈین کرکٹرز کے بیانات کے بعد سوشل میڈیا ٹائم لائنز پر انڈیا اور پاکستان میں تینن سے زائد ٹرینڈز بھی بنے، ان کے شرکا اپنے اپنے ملکوں کے کھلاڑیوں کے موقف کو سراہتے ہوئے مختلف حقائق و واقعات کا بھی ذکر کرتے رہے۔
فیضان رسول نے انڈین ٹیم کے خلاف ایک میچ میں آفریدی کے دو بلند و بالا چھکوں کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے گوتم گھمبیر کو لکھا کہ ’لالا یاد ہیں؟
انڈین صارف منوج رانا نے محسنہ شوکت نامی کشمیری طالبہ کو سوشل میڈیا پوسٹ کی بنیاد پر کالج سے خارج کیے جانے کا ذکر کیا تو لکھا ’قومی دشمنوں کے لیے کوئی برداشت نہیں ہے‘۔

قبل ازیں ایک انٹرویو میں انڈین کرکٹر ہربھجن سنگھ نے ایک ٹی وی شو میں شاہد آفریدی سے تعلق ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا 'شاہد آفریدی نے جو کچھ کہا وہ بہت پریشان کن ہے، انہوں نے ہمارے ملک اور وزیراعظم کے بارے میں غلط باتیں کیں۔ یہ بالکل بھی قابل قبول نہیں ہے۔'
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: