Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لائق تحسین، ’یہ پاکستان کا اصل چہرہ ہیں‘

لیلی خان میری لینڈ میں گرلز سکاؤٹس کا حصہ ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر کی دس سالہ پاکستانی نژاد امریکی بچی کے ساتھ ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں کورونا وائرس کی صورت حال میں کم سن بچی کی خدمات اور ان کے جذبے کو سراہا جا رہا ہے۔
پاکستان میں امریکی سفارتخانے کے ٹوئٹر ہینڈل نے کورونا وائرس کی وبا میں خدمات سرانجام دینے والوں کے لیے وائٹ ہاؤس میں منعقدہ ایک تقریب کا ذکر کرتے ہوئے پاکستانی بچی کی امریکی صدر کے ساتھ تصویر شیئر کی تھی۔
وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں منعقدہ تقریب جس میں امریکی صدر کے ساتھ ان کی اہلیہ بھی شریک تھیں۔ امریکی سفارتحانے نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ’دس سالہ پاکستانی نژاد امریکی لیلیٰ خان کی کاوشوں کو امریکی صدر ٹرمپ نے کورونا وائرس ہیروز کے اعزاز میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران سراہا ہے۔ لیلیٰ نے مقامی طبی عملے اور فائر فائٹرز کے لیے بسکٹ کے سو پیکٹ عطیہ کیے تھے۔
کورونا وائرس کی وبا کے دوران فرنٹ لائن پر فرائض کی ادائیگی میں مصروف شعبوں سے وابستہ افراد کے لیے قابل قدر خدمات سرانجام دینے پر جن ہیروز کی کاوشوں کو امریکی صدر کی جانب سے تسلیم کیا گیا ان میں پولیس افسر اور نرس سمیت میری لینڈ سے تعلق رکھنے والی گرلز سکاؤٹس بھی شامل تھیں، پاکستانی بچی بھی اسی گروپ کا حصہ ہے۔

لیلیٰ خان کی کاوشوں کو سراہنے والے صارفین نے ان کے لیے دست دعا بلند کیے تو بہت سے ایسے تھے جو دس سالہ بچی کی خدمات کے پیش نظر انہیں 70 سالہ افراد کی نسبت زیادہ عقل مند قرار دیتے رہے۔
اجے سہیل نے اپنی ٹویٹ میں نہ صرف لیلیٰ خان کے کام پر ان کی تعریف کی بلکہ اسے تسلیم کیے جانے پر امریکی صدر کی کاوش کو بھی قابل قدر قرار دیا۔

معاملے پر تبصرہ کرنے والے بہت سے صارفین لیلیٰ خان کی کاوشوں پر انہیں مبارکباد دیتے، حوصلہ افزائی کرتے رہے۔ جمشید ریاض نامی ایک صارف نے اپنے جذبات کا اظہار کیا تو لکھا ’یہ پاکستان کا اصل چہرہ ہیں‘۔

پنکج ورما معاملے کی تفصیل جان کر اپنے تبصرے کے ساتھ سامنے آئے تو انہوں نے لیلیٰ کے والدین کو یہ کہہ کر سراہا کہ ’سیلوٹ ان والدین کو جو اپنے بچوں کو درست راستے کی طرف رہنمائی کرتے ہیں۔

لیلیٰ خان اور ان کی دو ساتھی گرلز سکاؤٹس نے ڈاکٹروں، نرسوں اور فائر فائٹرز کے لیے بسکٹ کے سو ڈبے عطیہ کرنے کے ساتھ ساتھ طبی عملے کے لیے 200 کارڈز بھی لکھے جس میں ان کی کاوشوں کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا گیا تھا۔
لیلیٰ کی والدہ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ ہمارے لیے اعزاز ہے کہ ہمارے سپاہی یہاں بلائے گئے ہیں، ہم جانتے ہیں کہ ہم ان لاکھوں بچوں کا حصہ ہیں جو اپنے لوگوں، دوستوں اور اہلخانہ کی مدد کے لیے خوبصورت کام کر رہے ہیں۔ یہاں رہ کر ان سب کی نمائندگی کرنا اعزاز کی بات ہے۔‘
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: