Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا میں روایتی اخراجات سے کیسے بچیں؟

دنیا بھر میں آن لائن تجارت اور ہوم ڈلیوری سروس نکتہ عروج کو پہنچی۔ فوٹو: سوشل میڈیا
رمضان کے آخری عشرے میں کھانے پینے اور غیرضروری اشیا کی خریداری پر خرچ رمضان کے پہلے دو عشروں کے مقابلے میں کچھ زیادہ ہی ہو جاتا ہے۔
سوال یہ ہے کہ کورونا وبا کے زمانے میں اس غلط روایتی عادت سے کس طرح بچا جائے؟
سعودی عرب کے میگزین سیدتی نے اقتصادی تجزیہ نگار عبدالرحمٰن الجبیری سے گفتگو کرتے ہوئے اس کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔
رمضان میں خرچ کا اپنا ایک انداز ہے۔ یہ کورونا وائرس کی وبا سے تبدیل ہوا ہے اور نہ ہی ہوگا تاہم ’سماجی فاصلے‘ کی پابندی نے رمضان بجٹ کا بوجھ کافی کم کردیا ہے جبکہ رمضان میں آن لائن تجارت اور ہوم ڈلیوری سروس نکتہ عروج کو پہنچی ہوئی ہے۔

فضول خرچی خاندان پر بوجھ

صارفین دو باتوں میں فرق نہیں کرتے ایک تو ضرورت کا سامان ہنگامی حالت کے لیے ذخیرہ کرنا اور دوم فضول خرچی۔ فضول خرچی فیملی بجٹ پر بوجھ بنتی ہے۔

ضروری اشیائے صرف کا بجٹ بنایا جائے

پہلے بے حد ضروری سامان کی فہرست بنائی جائے اور پھر ضروری سامان اتنا ہی خریدا جائے جتنا کہ فیملی کے لیے کافی ہو۔
کھانے پینے کی اشیا ضائع کرنے سے بچنے کے  لیے انہیں محفوظ کرنےاور دوبارہ استعمال کے قابل بنانے کے طریقے اختیار کیے جائیں۔
ضرورت اور شوق میں فرق کیا جائے۔ اتنا ہی اور وہی سامان لیا جائے جس کی ضرورت ہو۔ دل کے کہنے پر غیر ضروری سامان نہ خریدا جائے۔

کھانے پینے کی ایسی چیزیں خریدی جائیں جن میں خوراک کے تمام ضروری عناصر پائے جاتے ہوں۔
کپڑے خریدتے وقت یہ بات مدنظر رکھی جائے کہ آپ ان دنوں گھروں میں بند ہیں بلاوجہ ملبوسات خرید کر الماریاں کپڑوں سے نہ بھری جائیں۔
ٹی وی اشتہارات سے متاثر ہوکر کچھ نہ خریدا جائے۔
اولاد کو فضول خرچی کے نقصانات سے آگاہ کیا جائے۔
بچوں کو گھر میں تیار کردہ کھانوں کاعادی بنایا جائے۔ صحت بخش اور خوش ذائقہ کھانے کھلائے جائیں۔
شاپنگ سینٹرجانے سے قبل سامان کی فہرست بنانا نہ بھولیں۔ تجارتی مرکز میں موجود ہر اچھی لگنے والی چیز خریدنے سے گریز کیا جائے۔
 ایک اہم بات یہ ہے کہ خالی پیٹ کھانے پینے کی چیزیں نہ خریدیں۔ ایسی صورت میں غیرضروری اشیا بلا ضرورت خرید لی جاتی ہیں۔

شیئر: