Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین اور امریکہ کے تعلقات نئی سرد جنگ کے دہانے پر

چین کا کہنا ہے کہ کوئی بھی تحقیق سیاسی مداخلت کے بغیر ہونی چاہیے (فوٹو: اے ایف پی)
چین نے ناول کورونا وائرس کی جڑ کا پتا لگانے کے لیے کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں مکمل تعاون کرے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اتوار کو چین کے وزیر خارجہ وینگ ژی نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین مکمل تعاون کرے گا لیکن کوئی بھی تحقیق سیاسی مداخلت کے بغیر ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے چین کو کورونا وائرس کا مرکز کہلانے کے الزامات ملک کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی مواقعوں پر چین پر الزامات لگائے ہیں کہ کورونا وائرس کو ووہان کی لیبارٹری میں تیار کیا گیا ہے۔
انہوں نے ایک موقع پر کہا تھا کہ 'ان کے پاس اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ یہ وائرس ووہان کی ایک لیبارٹری میں تیار کیا گیا۔'
ان کے علاوہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ اس کے 'کافی زیادہ شواہد' موجود ہیں کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا چین کے شہر ووہان کی ایک لیبارٹری سے شروع ہوئی۔
چین نے اس سے قبل بھی امریکہ کی جانب سے لگائے گئے ان الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا تھا۔
متعدد سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ کورونا وائرس چین کے شہر ووہان میں کھانے کے لیے فروخت ہونے والے زندہ جانوروں کی ایک مارکیٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

'امریکہ کو سیاسی وائرس ہو گیا ہے'

پریس کانفرنس کے دوران چین کے وزیر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ چین اور امریکہ کے تعلقات نئی سرد جنگ کے دہانے پر ہیں جس کی وجہ کورونا وائرس کو لے کے ہونے والی تلخیاں بھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو 'سیاسی وائرس' لگ گیا ہےجس کی وجہ سے وہاں کے حکام چین پر مسلسل الزامات عائد کر رہے ہیں۔
 

بظاہر کورونا ووہان میں زندہ جانوروں کی مارکیٹ سے انسانوں میں منتقل ہوا (فوٹو: روئٹرز)

تاہم چین کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'وائرس کی جڑ کا پتا لگانے چین سائنس دانوں کی بین الاقوامی کمیونٹی کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔'
'اس کے ساتھ ہمارا یہ بھی ماننا ہے کہ یہ (طریقہ کار) پروفیشنل، فائدہ مند اور منصفانہ ہونا چاہیے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'منصفانہ کا مطلب ہے کہ یہ عمل کسی بھی سیاسی مداخلت کے بغیر ہو اور تمام ممالک کی خودمختاری کا خیال رکھا جائے۔'
عالمی ادارہ صحت نے چین سے کہا ہے کہ ان کی ٹیم کو تحقیقات کے لیے دعوت دی جائے۔ چین نے کہا ہے کہ کووڈ 19 کے لیے عالمی ردِعمل کا اندازہ اس وبا کے ختم کے ہونے کے بعد لگانا چاہیے۔

شیئر: