Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نواز شریف اور زرداری ’سرکاری گاڑیاں لینے‘ پر عدالت طلب

بین کے مطابق آصف زرداری اور نواز شریف نے یوسف رضا گیلانی سے غیر قانونی طور پر گاڑیاں حاصل کیں (فوٹو: اے ایف پی)
جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت جمعے کو احتساب عدالت اسلام آباد میں ہوگی۔ عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف کو توشہ خانہ سے گاڑیاں لینے جبکہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو گاڑیاں دینے کے الزام میں طلب کر رکھا ہے۔ 
گذشتہ سماعت پر توشہ خانے سے حاصل کی گئی گاڑیوں کی رقم جعلی بینک اکاؤنٹس سے ادا کرنے کے نیب کے انکشاف پر احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کو آئندہ سماعت پر طلب کیا تھا۔ 
جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت بطور ڈیوٹی جج محمد بشیر نے کی تھی۔ 
پراسیکیوٹر قومی احتساب بیورو (نیب) نے عدالت کو بتایا تھا کہ آصف زرداری اور نواز شریف نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے غیر قانونی طور پر گاڑیاں حاصل کیں۔
آصف علی زرداری نے گاڑیوں کی کل مالیت کی صرف 15 فیصد ادائیگی جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے کی۔ آصف زرداری کو بطور صدر لیبیا اور یو اے ای سے بھی گاڑیاں تحفے میں ملی تھیں۔
نیب کا مؤقف تھا کہ آصف زرداری نے گاڑیاں توشہ خانہ میں جمع کرانے کے بجائے خود استعمال کیں۔ سابق وزیراعظم کے متعلق نیب نے بتایا کہ نواز شریف 2008  میں کسی بھی عہدے پر نہیں تھے۔
نواز شریف کو 2008 میں بغیر کوئی درخواست دیے بغیر توشہ خانے سے گاڑی دی گئی اور ان گاڑیوں کی ادائیگی عبدالغنی مجید نے جعلی اکاؤنٹس سے کی۔
نیب کے مطابق انور مجید نے انصاری شوگر ملز کے اکاؤنٹس کا استعمال کر کے دو کروڑ سے زائد کی غیر قانونی ٹرانزیکشنز کیں۔ انور مجید نے آصف زرداری کے اکاؤنٹس میں بھی 92 لاکھ  روپے ٹرانسفر کیے۔

امکان ہے کہ یوسف رضا گیلانی عدالت میں پیش ہوں گے (فوٹو: اے ایف پی)

عبدالغنی مجید نے تین کروڑ 70 لاکھ روپے کسٹم کولیکٹر اسلام آباد کو ٹرانسفر کیے۔ نیب کے مطابق ملزمان نیب آرڈیننس کی سیکشن نائن اے کی ذیلی دفعہ دو، چار، سات اور بارہ کے تحت کرپشن کے مرتکب ہوئے ہیں۔
احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور سابق صدر آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی کو جمعہ 29 مئی کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی۔ 
نواز شریف کی لندن میں موجودگی اور سابق صدر آصف علی زرداری کی بیماری کے باعث حاضری کا کوئی امکان نہیں ہے تاہم یوسف رضا گیلانی کے عدالت میں حاضر ہونے کا امکان ہے۔ 
یاد رہے کہ نیب نے عید کے بعد کئی حکومتی اور اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف مقدمات کو تیزی سے آگے بڑھانے کا عندیہ دے رکھا ہے۔
نیب ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے چئیرمین آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ اور دیگر رہنماؤں کے حوالے سے جعلی اکاؤنٹ کیسز کی تحقیقات میں خاصی پیش رفت ہو چکی ہے اور اس پر عید کے بعد ریفرنسز فائل کیے جائیں گے۔

نیب شہباز شریف کے خلاف بھی تحقیقات کر رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

جعلی اکاؤنٹس کیسز میں آصف زرداری اور فریال تالپور نیب کی حراست میں بھی رہ چکے ہیں۔ دونوں رہنما نیب کیسز میں لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
دوسری طرف نیب ذرائع کے مطابق سابق مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور دیگر کے خلاف ایل این جی درآمد کیس میں نیب نے احتساب عدالت کی ہدایت پر ضمنی ریفرنس دائر کرنے کی تیاری مکمل کر لی ہے اور عید سے چند دن قبل مفتاح اسماعیل کے وکیل نیب میں پیش بھی ہوئے تھے۔  
اس کیس میں شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کو عید کے بعد دوبارہ بھی طلب کیا جا رہا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے خلاف پنجاب میں نیب آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کیس اور منی لانڈرنگ کیسز میں تحقیقات جاری ہی تھیں کہ نیب ملتان کی جانب سے انہیں چولستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی کیس میں شامل تفتیش کر لیا گیا ہے۔

مفتاح اسماعیل کو بھی ایل این جی کیس میں طلب کیا گیا تھا (فوٹو: پی آئی ڈی)

نیب ذرائع کے مطابق جس طرح سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف پانامہ کیسز سپریم کورٹ کی طرف سے نیب کو ریفر کیے گئے تھے اسی طرح نیب حکام کو توقع ہے کہ حکومت آٹے اور چینی سکینڈل کے کیس میں ذمہ دار قرار دیے گئے افراد کے خلاف کیسز بھی نیب کو ریفر کرے گی۔
تاہم اس کیس میں نیب چئیرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال پہلے ہی اپریل میں نوٹس لے کر تحقیقات کی منظوری دے چکے ہیں۔
گذشتہ ہفتے حکومت کی طرف سے جاری شوگر فرانزک رپورٹ میں پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین سمیت حکومت اور اپوزیشن کے متعدد سیاستدانوں کو حکومتی حزانے سے ناجائز سبسڈی لینے اور قیمتیں ناجائز طور پر بڑھانے کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔

شیئر: