Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سوشل میڈیا کمپنیوں کو اب سنسرشپ کی اجازت نہیں‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایسے انتظامی حکم نامے (ایگزیکٹیو آرڈر) پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت سوشل میڈیا کے بڑے پلیٹ فارمز ٹوئٹر اور فیس بک پر آن لائن پوسٹ کیے گئے مواد پر حاصل قانونی استثنا ختم کیا جا سکے گا۔
صدر ٹرمپ کے ناقدین نے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے سیاسی انتقام کا مشکوک قانونی عمل قرار دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس ایگزیکٹیو آرڈر کی منظوری کے بعد امریکہ میں سوشل میڈیا کے نگراں سرکاری ادارے فیس بک اور ٹوئٹر سمیت دیگر آن لائن پلیٹ فارمز کے خلاف صارفین کا مواد بلاک کرنے یا اس میں ترمیم کرنے پر قانونی کارروائی کر سکیں گے۔

 

اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ نے اس حوالے سے رپورٹرز کو وائٹ ہاؤس میں بتایا کہ انہوں نے یہ اقدام اس لیے کیا کیونکہ بڑی ٹیکنالوجی فرمز کے پاس شہریوں کے درمیان ہونے والی کمیونیکیشن کو سینسر کرنے، محدود کرنے، ایڈٹ کرنے یا چھپانے کے اختیارات تھے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ہم اس کو مزید جاری رکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘
اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ کا یہ اقدام اس واقعہ کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے جب ٹوئٹر نے ان کی دو ٹویٹس کو گمراہ کن قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ بدھ کو جب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے پوسٹل بیلٹ سے متعلق صدر ٹرمپ کی دو ٹویٹس پر فیکٹ چیک کا لیبل چسپاں کیا تھا تو اس کے بعد امریکی صدر نے ٹویٹ کر کے خبردار کیا تھا کہ ’بڑا اقدام ہونے والا ہے۔‘
صدر ٹرمپ نے ٹوئٹر کی جانب سے اپنی ٹویٹس پر فیکٹ چیک لیبل لگانے کو آزادی اظہار رائے کا گلہ گھوٹنے کے مترادف قرار دیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ٹوئٹر امریکہ کے سنہ 2020 میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں مداخلت کی کوشش کر رہا ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں