Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا کے خلاف جنگ میں پاکستانی ڈاکٹر بھی فرنٹ لائن پر

سعودی عرب میں پاکستانی ڈاکٹروں کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جا تا ہے (فوٹو: اردونیوز)
سعودی عرب میں کورونا کے خلاف جنگ میں پاکستانی ڈاکٹرز بھی فرنٹ لائن پر ہیں. کئی پاکستانی ڈاکٹر رضا کارانہ طور پر قرنطینہ سینٹرز میں فرائض ادا کر رہے ہیں۔
ان میں سعودی وزارت صحت کے سینیئر پبلک ہیلتھ سپیشلٹ ڈاکٹر ضیا اللہ خان داوڑ بھی ہیں۔ سعودی عرب میں جب کورونا کا پہلا مریض سامنے آیا تو وہ وزارت صحت کے ایک دوسرے یونٹ میں کام کر رہے تھے۔
ڈاکٹر ضیا اللہ خان داوڑ نے کورونا کے خلاف اپنی خدمات پیش کیں اور وہ اس ٹیم میں شامل تھے جس نےمکہ کے فائیو سٹار ہوٹل میں پہلا قرنطینہ مرکز قائم کرکے کورونا کے خلاف جنگ کا آغاز کیا۔
ڈاکٹر ضیا اللہ خان داوڑ نے اردونیوز کو بتایا ’مکہ میں قائم پہلے قرنطینہ سینٹر میں بیرون ملک سے آنے والے کورونا کے متاثر افراد کو لایا جاتا تھا۔ اس قرنطینہ سینٹر کو بہت فعال طریقے سے چلایا۔ میری خدمات کو دیکھتے ہوئے وزارت صحت نے کورونا کے خلاف پالیسی یونٹ کنٹرول اینڈ کمانڈ سینٹر میں بھیج دیا۔ جہاں ہم نے کورونا پر قابو پانے کے لیے ایک مضبوط اور فعال مانیٹرنگ سسٹم ڈیزائن کیا۔ اس کی مدد سے کورونا کی وبا پر کسی حد تک قابو پانے میں کامیاب ہوچکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کنٹرول اینڈ کمانڈ سینٹر میں تعینات واحد پاکستانی ہی نہیں  بلکہ واحد غیر ملکی بھی ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ’ ہمارے دوسرے پاکستانی اور دوسرے ملکوں کے ڈاکٹر بھی کام کر رہے ہیں۔ ان کی بڑی تعداد جبیل، حائل، قصیم اور دیگرعلاقوں میں ہے اور یہ تمام بھی کورونا کےخلاف فرنٹ لائن پرہیں۔‘
 وزارت صحت کے سینیئر  پبلک ہیلتھ سپیشلسٹ کےمطابق ’حکومتی سطح پر پاکستانی ڈاکٹروں کی خدمات اور کارکردگی کا اعتراف کیا جا رہا ہے۔ ویسے بھی سعودی عرب میں پاکستانی ڈاکٹروں کو بہت عزت کی نگاہ سے دیکھا جا تا ہے۔‘
ڈاکٹرضیا اللہ کا ایک سوال پر کہنا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ کورونا کے متاثرہ افراد میں غیر ملکی زیادہ ہیں۔ ان میں پاکستانی بھی ہیں لیکن ان میں پاکستانیوں کی شرح دوسرے غیر ملکیوں خاص کر بنگلہ دیش اور انڈیا سے کم ہے۔

حکومتی سطح پر پاکستانی ڈاکٹروں کی خدمات اور کارکردگی کا اعتراف کیا جا رہا ہے (فوٹو: اردونیوز)

انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ غیر ملکی جیسے بنگلہ دیش اور انڈین یہ میونسپلٹی کی ملازمتوں میں زیادہ ہیں اوررہائشی مراکز میں اکھٹے رہتے ہیں۔ ہمارا مشاہدہ ہے کہ پاکستانی کمیونٹی کے پاس قدرے اچھی رہائش ہے۔ وزارت صحت کے ڈیٹا کے مطابق پاکستانی کمیونٹی میں کورونا کے متاثرین دوسرے غیر ملکیوں کے مقابلے میں کم ہیں۔

کورونا ٹیسٹ کرانے کا طریقہ کار

اس سوال پر کہ سعودی عرب میں کورونا ٹیسٹ کا طریقہ کار کیا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی کورونا کا ٹیسٹ کرانا چاہے خواہ وہ پاکستانی ہو یا کسی اور ملک سے تعلق رکھتا ہو اس کا ایک پروسیجر ہے۔ ٹیلی فون نمبر937 پر کال کرے اور اپنی علامات کے بارے میں بتائے۔ اسی طرح موعد ایک ایپ ہے۔ اس پر صحت سے متعلق سوالات کے جواب دیے جائیں۔ جوابات ملنے پر سسٹم میں ان معلومات کا تجزیہ کیا جاتا ہے۔ اگر وہ شخص مشتبہ ہے تو اسے فوری طور پر ٹیسٹ کرانے کے لیےمیسج آجاتا ہے۔ یہ ٹیسٹ فری ہے۔ کورونا ٹیسٹ کرانے کا ایک پورا سسٹم موجود ہے۔

قرنطینہ سینٹر کہاں ہیں

ڈاکٹر ضیا اللہ نے بتایا کہ بیرون ملک سے جو آ رہے ہیں یا آئیں گے انہیں قرنطینہ سے گزرنا پڑے گا۔ جدہ یا ملک کے کسی دوسرے شہر کے ایئر پورٹ سے ہی انہیں قرنطینہ مرکز میں منتقل کیا جاتا ہے اور وہاں پر انہیں گائیڈ لائن کے مطابق تمام مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔

ڈاکٹرضیا اللہ خان داوڑ سعودی وزارت صحت کے سینیئر پبلک ہیلتھ سپیشلٹ ہیں (فوٹو: اردونیوز)

 ان کے مطابق جدہ میں 37 مکمل سہولتوں سے آراستہ قرنطینہ مراکز قائم ہیں۔ اسی طرح مکہ، ریاض اور دیگر شہروں میں قرنطینہ مراکز موجود ہیں۔
پاکستانی ہیلتھ سپیشلسٹ نے مزید بتایا تین طرح کے قرنطینہ مراکز کام کر رہے ہیں۔ ایک صرف مسافروں کے لیے ہیں۔ دوسرے ایسے مریضوں کے لیے ہیں جو کورونا سے متاثر ہوئے ہیں لیکن ان میں علامات نہیں ہیں۔ تیسرے پازیٹیو مریضوں کے ملنے والوں کے لیے بنائے گئے ہیں۔ انہیں چودہ دن تک ان مراکز میں رکھا جاتا ہے۔ ان کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں اور ایک مضبوط میکنزم کے ذریعےمانیٹرنگ کی جاتی ہے۔
 مضبوط مانیٹرنگ میکنزم،ایکٹو سرویلنس اور ڈیٹا بیس کی مدد سے منظم طریقے سے کام کر رہے ہیں۔ ہر جگہ سے رپورٹ آتی ہیں۔ کوئی مریض ہم سے مس نہیں ہورہا ہے۔ ایکٹیو سرویلنس کے تحت ہم ہر ایک مر یض کو فالو کر رہے ہیں۔

کورونا کے خلاف مانیٹرنگ سسٹم

کورونا کے خلاف مضبوط مانیٹرنگ سسٹم، ڈبلیو ایچ او کی گائیڈ لائن کے مطابق ترتیب دیا گیا ہے۔ اس کے مطابق وزارت صحت کے کمانڈ سینٹر میں تین ٹیمیں بنائی گئی ہیں ایک ٹیم ڈیٹا پر کام کر رہی ہے۔  دوسری موبائل ٹیم اور کوڈ کال سینٹرٹیم ہے۔

جدہ میں 37 مکمل سہولتوں سے آراستہ قرنطینہ مراکز قائم ہیں (فوٹو: اردونیوز)

جیسے ہی کوئی پازیٹو کیس رپورٹ ہوتا ہے۔ کسی بھی ہسپتال سے یا کسی لیب سے وہ ہمارے سسٹم میں آجاتا ہے۔ فوری طور ہر ہماری موبائل ٹیم پہنچ جاتی ہے۔ پازیٹو مریض کی رہائش، کام کی جگہ اور آفس یا مال جہاں بھی وہ کام کر رہا ہو اسے بند کر دیتے اور انفارمیشن جمع کی جاتی ہے۔ مریض کے رابطے میں افراد کی تفصیلات لیتے ہیں۔ مشتبہ مریض کو اس کی علامات کے مطابق ہسپتال یا قرنطینہ سینٹر بھیجا جاتا ہے جبکہ اس کے رابطے میں افراد کوچودہ دن کے لیے گھروں میں سیلف آئسولیش یا قرنطینہ میں شفٹ کیا جاتا ہے۔ اس دوران کال ٹیم روزانہ پازیٹو کیسز کے رابطوں کو فون کرکے ان کی صحت کے بارے میں ریکارڈ رکھتی ہے۔ قرنطینہ مراکز کی اپنی گائیڈ لائن ہے جس کے مطابق ٹریٹ کیا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ’ کورونا کا ابھی خاتمہ نہیں ہوا۔ پاکستانی کمیونٹی سے گزارش کروں گا کہ وہ سوشل ڈسٹینس اور تمام احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ ان پر عمل کریں باہر نکلیں تو ماسک پہنیں، سینیٹائزر کا اہتمام کریں۔ ہاتھ بیس سیکنڈ تک دھوئیں اور صفائی کا خیال رکھیں۔‘
 

شیئر: