Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آٹو رکشے میں بیٹھا تیسرا آدمی کورونا کو غصہ دلاتا ہے‘

انڈیا میں مرنے والوں کی تعداد پانچ ہزار 164 ہو چکی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں اگر سنیچر کو کورونا وائرس کے تقریبا آٹھ ہزار نئے کیسز سامنے آئے تو اتوار کو یہ آٹھ ہزار سے بھی تجاوز کر گئے ہیں یعنی ہر دن مثبت کیسز کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
وزارت صحت نے اتوار کو جو اعداد و شمار جاری کیے اس کے مطابق انڈیا میں کووڈ 19 سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 82 ہزار سے زائد ہو چکی ہے جبکہ مرنے والوں کی تعدا پانچ ہزار 164 ہے۔
وزات صحت کے مطابق صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد تقریبا 87 ہزار ہے۔
ایسی صورت حال میں انڈیا نے لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ کیا ہے جو کہ لوگوں کی سمجھ سے باہر ہے اور حکومت کے لیے کیسز میں کمی ایک بڑا چیلنج ہوگی۔
ماہرین کا خیال ہے کہ مغربی مہاراشٹر کی موجودہ نازک صورت حال کو دیکھتے ہوئے وہاں لاک ڈاؤن میں نرمی خطرناک ہو سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے لاک ڈاؤن بغیر کسی منصوبہ بندی کے نافذ کر دیا گیا تھا اور اب اسے بغیر کسی واضح منصوبہ بندی کے کھولا بھی جا رہا ہے۔
انڈیا میں لاک ڈاؤن میں نرمی کی وضاحت ملک کی اقتصادی سرگرمی کے بالکل ٹھپ ہو جانے سے ہوتی ہے کیونکہ انڈیا میں یہ واضح طور پر دیکھا جا رہا ہے کہ لوگ بڑی تعداد میں بے روزگار ہوئے ہیں اور ملک کی مجموعی قومی پیداوار میں واضح کمی آئی ہے۔
 

سب سے زیادہ کورونا کیسز ریاست مہاراشٹر میں رپورٹ ہوئے ہیں (فوٹو اے ایف پی)

مرکزی حکومت نے لاک ڈاؤن فائیو یا ان لاک یعنی ایک جون سے 30 جون تک کے لیے گائیڈ لائنز جاری کر دی ہے۔
اس کے تحت تمام سرگرمیوں کو مرحلہ وار طریقے سے کھولے جانے کے لیے رہنما خطوط جاری کیے گئے ہیں۔ پہلے شام سات سے صبح سات بجے تک کا ایک طرح کرفیو نافذ تھا جو کہ اب رات نو سے صبح پانچ بجے تک کر دیا گيا ہے۔
پہلے مرحلے میں آٹھ جون سے مذہبی مقامات، ہوٹل، ریستوران اور شاپنگ مالز کو کھولنے کی اجازت دی جا رہی ہے تاہم اس کے لیے حکومت الگ ہدایات جاری کرنے والی ہے۔
دوسرے مرحلے میں جولائی سے سکولوں، کالجوں اور تعلیمی و تربیتی ادارون کو کھولنے کی بات کی گئی ہے۔
جبکہ تیسرے مرحلے میں حالات کا جائزہ لینے کے بعد بین الاقوامی پروازیں، میٹرو ریل سروسز، سینیما ہالز، جمنیزیم، سوئمنگ پولز اور انٹرٹینمنٹ پارکس کو کھولنے کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔
اتوار کی صبح انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے 'من کی بات' میں زیادہ احتیاط برتنے پر زور دیا۔
انھوں نے کہا کہ  'آخری بار جب آپ سے بات کی تھی تو ٹریفک بند تھی، دکان بازار بند تھے، ہوائی خدمات بند تھیں۔ لیکن اب یہ صورتحال نہیں ہے۔ اب بہت کچھ کھول دیا گیا ہے۔ شرمک ایکسپریس ٹرینیں چل رہی ہیں، نقل و حمل شروع ہو چکی ہے، سکیورٹی کے ساتھ پرواز بھی شروع ہوگئی ہیں۔ اسی وجہ سے ہمیں پہلے سے زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔'

وزیراعظم نریندر مودی نے 8 جون سے لاک ڈاؤن ختم کرنے کا اعلان کیا ہے (فوٹو اے ایف پی)

لیکن اس سے قبل جس طرح سے لاک ڈاؤن میں نرمی کی جا رہی ہے اس کے خلاف واٹس ایپ پر میمز بھی شیئر کیے جا رہے ہیں اور کہا جا رہا کہ 'کورونا سے ہمیں کئی سبق ملتے ہیں۔ یعنی اگر آٹو میں دو کے بجائے تین آدمی بیٹھ جائیں تو تیسرا آدمی کورونا کو غصہ دلاتا ہے۔ اگر بس میں 31 واں آدمی آتا ہے تو وہی کورونا کو دعوت دیتا ہے۔'
اسی طرح 'شادی میں 51 واں آدمی کورونا کا باعث بنتا ہے۔' 'شراب کی دکان سے شراب خرید کر گھر لے جانا ٹھیک ہے لیکن بار میں بیٹھ کر پینے سے کورونا کو غصہ آ جاتا ہے۔'
دیگر میمز میں کہا جا رہا ہے کہ 'رات کو کورونا باہر نکلتا ہے اور شام سات سے صبح سات تک جو بھی باہر نکلتا ہے اسے پکڑ لیتا ہے۔ اسی طرح موٹر سا‏ئیکل پر پیچھے بیٹھنے والے پر کورونا حملہ آور ہوتا ہے۔'

شیئر: