Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دو ہفتے سخت، دو ہفتے نرم لاک ڈاؤن

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے حکومت  کو تجویز دی ہے کہ لاک ڈاؤن میں دو ہفتے کے لیے سختی اور دو ہفتے کے لیے نرمی کی حکمتِ عملی اپنائی جائے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس حکمت عملی سے سب سے کم لوگ کورونا کا شکار ہوتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او نے یہ تجویز ایک خط کے ذریعے پاکستان کی تمام صوبائی اور وفاقی حکومت کو دی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے خط کے متن کے مطابق پاکستان میں اس وقت روزانہ رپورٹ ہونے والے مریضوں کی تعداد چار ہزار تک پہنچ چکی ہے جو کہ کسی بھی طرح سے معمولی نہیں ہے۔
لاہور میں اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز کے مطابق صوبہ پنجاب کی وزارت صحت نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انہیں ڈبلیو ایچ او کا خط موصول ہو چکا ہے۔
وزارت صحت پنجاب کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ یہ خط صرف پنجاب میں کورونا کے کیسز سے متعلق نہیں ہے بلکہ یہ تمام صوبائی حکومتوں کو لکھا گیا ہے۔ جبکہ خط کے مندرجات میں بھی پورے ملک کی مجموعی صورت حال پر بات کی گئی ہے۔
خط کے مندرجات کے مطابق اس وقت ملک کا کوئی بھی ضلع ایسا نہیں جہاں کورونا کیسز سامنے نہ آئے ہوں جبکہ بڑے شہروں میں یہ تعداد خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ لاک ڈاون میں نرمی اور اس کو مکمل ختم کرنے کے بعد کورونا کے کیسز میں انتہائی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
'مکمل لاک ڈاون کے وقت روزانہ کیسز کی تعداد ایک ہزار سے کم تھی جبکہ لاک ڈاؤن کو نرم کرنے بعد یہ تعداد دو ہزار تک پہنچ گئی اور لاک ڈاون کو مکمل ختم کرنے پر یہ تعداد چار ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ جتنے بھی نئے ٹیسٹ لیے جا رہے ہیں ان میں سے 25  فیصد مثبت آرہے ہیں جو کہ کسی بھی لحاظ سے بہت زیادہ ہیں۔'

خط میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے بڑے شہروں میں حالات زیادہ خراب ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

خط میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے بڑے شہروں میں حالات زیادہ خراب ہیں کراچی جیسے شہر میں کورونا کا تناسب 33 فیصد ہو چکا ہے، اسی طرح لاہور میں 18 فیصد جبکہ کوئٹہ اور پشاور میں 5 فیصد سے زائد ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے تجویز دی ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر ٹیسٹوں کی صلاحیت کم از کم 50 ہزار تک کی جائے اور کورونا سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی اُصولوں کو مد نظر رکھا جائے۔ اس سے پہلے لاک ڈاؤن کو نرم کرنے اور ختم کرنے کے وقت اس قواعد کی پاسداری نہیں کی گئی ہے جس کی وجہ سے بھی کیسز میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کا یہ خط سات جون کو لکھا گیا (فوٹو: اے ایف پی)

ڈبلیو ایچ او کا یہ خط سات جون کو لکھا گیا۔ وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد کے دفتر نے اس خط کی تصدیق تو کی ہے تاہم اس بابت نہیں بتایا کہ اس خط کی سفارشات پر حکومت کا رد عمل کیا ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں