Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دنیا ہے دل والوں کی‘: کراچی میں جارج فلوئیڈ کی پینٹنگ

شوخ رنگوں سے مزین ٹرک آرٹ کو عالمی سطح پر بھی پذیرائی ملی ہے (فوٹو: ثنا فاطمہ)
کچھ عرصہ پہلے تک پاکستان میں ٹرک آرٹ صرف رکشوں اور ٹرکوں کے لیے ہی مخصوص تھا لیکن بین الاقوامی پذیرائی ملنے کے بعد نہ صرف شہر کی مشہور شاہراؤں، ریستورانوں، گاڑیوں، سجاوٹ کی اشیا بلکہ کپڑوں، ہینڈ بیگز اور برتنوں پر بھی یہ آرٹ دیکھنے کو ملتا ہے۔
کراچی میں مقیم پاکستانی ٹرک آرٹسٹ حیدر علی نے اپنے گھر کی دیوار پر امریکہ میں پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے جارج فلوئیڈ کی پینٹنگ بنائی ہے جس کی خاص بات یہ ہے کہ اسے پاکستان کے روایتی ٹرک آرٹ کے مطابق تیار کیا گیا ہے جس میں شوخ رنگ نمایاں ہیں۔
اس تصویر کا مقصد سیاہ فام نسل پرستی کے خلاف لڑنے والوں کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔
اردو  نیوز کے نامہ نگار توصیف رضی ملک سے بات کرتے ہوئے حیدر علی نے بتایا کہ ’میں ایک ٹرک آرٹسٹ ہوں، مجھے قدرت نے موقع دیا کہ میں ٹرک آرٹ دنیا بھر میں پہنچاؤں، میں نے مختلف ملکوں میں جا کر گاڑیوں اور دیواروں پر ٹرک آرٹ کیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ 'جب میں نے خبروں میں یہ سنا کہ ایک سیاہ فام شخص جارج فلوئیڈ  کو ہلاک کر دیا گیا ہے تو اس وقت مجھے یہ خیال آیا کہ میں اتنی جگہوں پر جاتا ہوں میرے مختلف رنگ، نسل کے دوست ہیں، مجھے آج تک کبھی مذہبی، نسلی یا علاقائی تعصب کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ یہ سوچ کر میں نے جارج فلوئیڈ کی تصویر پینٹ کی جس میں میں نےسیاہ رنگ کا استعمال کیا۔'
حیدر علی نے اس پینٹنگ کو بنانے کا مقصد بتاتے ہوئے کہا کہ 'میں نے اپنی طرف سے اس میں شمیعیں بھی جلائیں تاکہ پاکستانی عوام کی طرف سے بیرون ملک رہنے والے لوگوں تک یہ پیغام پہنچ سکے کہ پاکستان اس مشکل گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑا ہے۔‘
انہوں نے کہا ’اگر ٹرک آرٹ کی تاریخ دیکھی جائے تو ہم نے آپ کو ٹرک پر محترمہ بینطیر بھٹو سے لے کر لیڈی ڈیانا تک کی تصویر ملے گی کیونکہ یہ محبت کے اظہار کا ذریعہ ہے۔‘
دانیال گیلانی نے حیدر علی کی بنائی گئی پینٹنگ ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’جارج فلوئیڈ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر پاکستانی ٹرک آرٹسٹ حیدر علی نے اپنے گھر کی دیوار پر ان کی تصویر پینٹ کی ہے۔

سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اس تصویر کو بے حد پسند کیا جا رہا ہے۔ ٹوئٹر صارف ضامن سعید نے لکھا کہ ’یہ بہت عمدہ آرٹ ورک ہے۔‘

ٹوئٹر صارف شہزاد علی نے لکھا کہ 'یہ بہت زبردست ہے لیکن آرٹسٹ کو چاہیے کہ کشمیر، شام اور اسرائیل میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کی بھی عکاسی کرے۔‘ 

تصویروں کے گرد کچھ اشعار بھی تحریر کیے گئے ہیں جو عموما ٹرک آرٹ سٹائل کا ہی حصہ ہے۔
’گوروں کی نہ کالوں کی، دنیا ہے دل والوں کی‘
’ہم کالے ہیں تو کیا ہوا دل والے ہیں‘
ان اشعار کے ذریعے نسل پرستی کو ختم کرنے اور آپس میں محبت سے مل جل کر رہنے کے پیغام کو فروغ دیا گیا ہے۔
اس سے قبل حیدر علی نے ٹرک پر شہزادی ڈیانا کی تصویر بھی پینٹ کی تھی جسے سوشل میڈیا صارفین نے بہت پسند کیا تھا۔

امریکہ میں نسلی عدم مساوات کے خلاف ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں نے اشتعال انگیزی کو جنم دیا ہے جب کہ جارج فلوئیڈ کی تصاویر پر مشتمل آرٹ ورک پوری دنیا میں مظاہرین کے لیے سیاہ فام افراد سے یکجہتی کی ایک علامت بن گیا ہے۔
آرٹسٹ حیدر علی سمیت پوری دنیا کے فنکاروں نے جارج فلوئیڈ کو مختلف طریقوں سے خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
ٹرک آرٹ کو فروغ دینے کے لیے ’پھول پتی‘ کے پیچھے پاکستان کے چار باصلاحیت نوجوانوں کی ٹیم ہے۔ حیدر علی بھی اس ٹیم کا حصہ ہیں جو مختلف پراجیکٹس پر کام کرتے ہیں۔
پاکستانی ٹرک آرٹ کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حیدر علی کے ہاتھ سے تیارشدہ ٹرک واشنگٹن ڈی سی کے سمتھ سونین میوزیم میں نمائش کا مستقل حصہ ہے۔

 پہلے پاکستان میں ٹرک آرٹ کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی تھی لیکن جیسے ہی یہ آرٹ عالمی سطح پر پسند کیا جانے لگا تو پاکستان میں بھی لوگوں کو اس کی اہمیت کا اندازہ ہوا۔

شیئر: