Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سعودی تنصیبات پر ایرانی ساختہ میزائل سے حملہ ہوا‘

2019 میں ابہا ایئرپورٹ پر میزائل داغے گئے تھے (فوٹو اے ایف پی)
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوترس نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں تیل تنصیبات اور بین الاقوامی ایئرپورٹ پر داغے گئے میزائل ایران میں بنائے گئے تھے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انتونیو گوترس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں بتایا کہ امریکہ نے نومبر 2019 اور فروری 2020 میں بھی ایرانی ساختہ ہتھیار قبضے میں لیے تھے۔
سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر یہ ہتھیار سلامتی کونسل کی 2015 کی قرارداد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیے گئے ہوں۔ اس قرارداد کے تحت ایران اور دیگر ممالک کے درمیان ایرانی جوہری پروگرام کے حوالے سے شرائط طے پائیں تھیں۔
روئٹرز کے مطابق ایران کے اقوام متحدہ میں مشن نے ان الزامات کے حوالے سے فی الحال جواب نہیں دیا۔
انتونیو گوترس کے مطابق اقوام متحدہ نے سعودی تنصیبات اور ابہا انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر داغے گئے میزائل کے ملبے کا معائنہ کیا ہے، کروز میزائل یا اس کے حصے ایران میں تیار کیے گئے تھے۔

سعودی عرب نے حملے میں استعمال شدہ ڈرون اور میزائل کا ملبہ دکھایا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

گذشتہ سال سعودی عرب کے شہر افیف میں واقع تیل کی تنصیبات پر مئی میں حملہ ہوا تھا، جبکہ جون اور اگست میں ابہا انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر میزائل داغے گئے تھے، اور  سعودی آرامکو تیل تنصیبات کو ستمبر میں نشانہ بنایا گیا تھا۔
انتونیو گوتیرس کا کہنا تھا کہ ایران کے اقوام متحدہ میں تعینات سفیر نے یقین دہانی کروائی تھی کہ ایران سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہتھیار برآمد نہیں کرتا۔
امریکہ پندرہ رکن ممالک پر مشتمل سلامتی کونسل پر زور دے رہا ہے کہ ایران پر ہتھیاروں کی پابندی میں توسیع کرے جو جوہری معاہدے کے تحت اکتوبر میں ختم ہو رہی ہے۔ کونسل کے ممبران میں سے روس اور چین امریکہ کی اس خواہش کی مخالفت کا عندیہ دے چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سال میں دو مرتبہ سلامتی کونسل کو ایران پر لگائی گئی جوہری پابندیوں اور اان پر عمل درآمد کے حوالے سے آگاہ کرتے ہیں۔

شیئر: