Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سنتھیا رچی کے خلاف مقدمہ، درخواست پر فیصلہ 15 جون کو

سنتھیا رچی کے مطابق وہ پاکستان میں صحت کے شعبے سے منسلک رہ چکی ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)
اسلام آباد کی ایک عدالت میں امریکی شہری اور بلاگر سنتھیا رچی کے خلاف مقدمے کے اندراج کی درخواست پر سماعت  ہوئی ہے جس کا فیصلہ آئندہ پیر کو سنایا جائے گا۔
سنیچر کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج جہانگیر اعوان کی عدالت میں امریکی شہری سنتھیا رچی کے خلاف مقدمے کے اندراج کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
پیپلز پارٹی اسلام آباد کے صدر شکیل عباسی نے ایف آئی اے کی جانب سے سنتھیا رچی کے خلاف مقدمہ درج نہ کرنے پر عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔ 
سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل ریاست علی آزاد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کے پاس نازیبا ٹویٹ کرنے والی خاتون کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار ہے اور کوئی بھی جرم ہوتا ہے تو ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ کارروائی کرے۔
وکیل ریاست علی آزاد نے عدالت سے استدعا کی کہ سنتھیا رچی کے خلاف ایف آئی آر درج ہونی چاہیے اور اس پر دہشت گردی کی دفعات بھی لگائی جانی چاہئیں۔
سماعت میں  بلاگر سنتھیا رچی کے وکیل ناصر عظیم خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ  کہا جا رہا ہے کہ 9 سال تک سنتھیا رچی خاموش کیوں رہیں؟، سنتھیا رچی چونکہ غیرملکی ہیں تو انہوں نے 2011 میں واشنگٹن ڈی سی میں درخواست دی تھی۔
انھوں نے کہا کہ کیا کوئی ٹویٹ ریکارڈ پر ہے کہ میری موکلہ نے ٹویٹ کر کے محترمہ بے نظیر بھٹو پر الزام لگایا اور کیا ثبوت ہے کہ ٹویٹ سنتھیا رچی نے کیا، کیا کسی متعلقہ ادارے سے اس کی تصدیق کرائی گئی۔
انھوں نے مزید کہا کہ کوئی خاتون ملک کے وزیراعظم کے خلاف کھڑی نہیں ہو سکتی  اور ہر  کوئی جانتا ہے کہ سنتھیا رچی بلاگر ہیں اور وہ گیارہ سال سے پاکستان کا اچھا امیج پیش کر رہی ہیں۔

سنتھیا نے ٹوئٹر پر پاکستان کے سیاسی رہنماؤں کے ساتھ اپنی تصاویر شیئر کی ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)

عدالت میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے نمائندے نے کہا کہ ایف آئی آر درج کرنے سے پہلے ایف آئی اے انکوائری کرتا ہے اور  ہماری استدعا ہے کہ اندراج مقدمہ کی درخواست خارج کی جائے۔
ایڈیشنل سیشن جج جہانگیر اعوان نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو پیر 15 جون کو سنایا جائے گا۔ 
 

شیئر: