Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: 100 سالہ خاتون کو چارپائی پر ڈال کر بینک کیوں لانا پڑا؟

سو سالہ خاتون کو امدادی رقم کے حصول کے لیے بینک لایا گیا (فوٹو: انڈیا ٹوڈے)
انڈیا میں ایک بینک سے رقم نکالنے کے لیے ایک ساٹھ سالہ خاتون کو اپنی 100 سالہ ماں کو چارپائی پر ڈال کر لانا پڑا۔
یہ واقعہ مشرقی ساحلی ریاست اڑیسہ (اب اوڈیشا) کا ہے۔ دی ہندو میں شائع خبر کے مطابق اس واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بینک نے افسوس کا اظہار کیا ہے اور واقعے کی تحقیقات مکمل ہونے تک برانچ کے مینیجر کو معطل کر دیا گیا ہے۔
اڑیسہ کے ضلعے بڑگاؤں کی سو سالہ خاتون لابھے باگھیل کے لیے پندرہ سو روپے وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے جاری کردہ سکیم کے تحت آئے تھے۔ یہ سکیم کورونا وائرس کے دنوں میں انتہائی غریب افراد کے لیے مختص ہے اور ہر مہینے پانچ سو روپے دیے جاتے ہیں۔
جب لابھے باگھیل کی بیٹی اتکل گرامین بینک (یو جی بی) کے بڑگاؤں برانچ پیسہ لینے پہنچیں تو بینک منیجر اجیت کمار پردھان نے کہا کہ پیسے لینے والے کا فزیکل ویریفیکشن ہوگا۔ اس کا مطلب ہے کہ جن کا بینک کھاتہ ہے انھیں جسمانی طور پر وہاں ہونا ہوگا۔
لابھے باگھیل کی بیٹی پنجیمتی دیوی نے نو جون کو پیسہ نکالنے کے لیے بینک پہنچیں لیکن پیسہ نہیں نکال پائیں کیونکہ بینک سے فزیکل تصدیق کی بات کہی گئی۔ اس کے دوسرے دن یعنی 10 جون انھوں نے ناچار اپنی والد کو چار پائی پر لٹایا اور چارپائی گھسیٹتے ہوئے وقت سے پہلے بینک پہنچ گئیں۔
بنیک والوں کے مطابق وہ اس بات پر حیرت زدہ ہوئے اور انھوں نے پیسے دے دیے۔ اس واقعے کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد بینک اور منیجر پر سخت تنقید کی گئی جس کے بعد ریاستی حکومت نے اس کا نوٹس لیا۔
سرکاری بیان میں کہا گیا کہ 'اس بد قسمت واقعے کو ریاستی حکومت نے سنجیدگی سے لیا ہے اور یو جی بی کے چیئرمین سے کہا گیا ہے کہ جانچ کے بعد سخت کارروائی کی جائے۔'

 اس واقعے کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد بینک کے مینجر پر تنقید کی گئی (فوٹو: دی ہندو)

اس کے بعد کہا گیا کہ بینک نے اس پر فوری عمل کرتے ہوئے بینک مینیجر کو جانچ تک معطل کر دیا ہے۔ تاہم بینک نے یہ وضاحت کی ہے کہ بینک کی شاخ چونکہ ایک ہی افسر تعینات ہے اس لیے بھیڑ کے سبب وہ لابھے باگھیل کے گھر خود تصدیق کے لیے نہ جا سکے حالانکہ انھوں نے یہ پیش کش کی تھی۔
کورونا وائرس کے دور میں غریب ریاستوں میں اس قسم کے واقعات دیکھنے میں آرہے ہیں۔ بہار میں کئی جگہ پر حکومت کی جانب سے راشن تقسیم کیے جا رہے ہیں اور اس میں خرد برد کے الزمات بھی لگ رہے ہیں اور اسی سلسلے میں مظفر پور ضلعے میں نصف درجن سے زیادہ لوگ جیل چلے گئے ہیں۔
دوسری جانب اسی طرح کی ایک خبر این ڈی ٹی وی کی ویب سائٹ پر شائع ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایک آٹو رکشہ چلانے والے نے آمدن کی کمی اور مختلف پابندیوں کے سب خودکشی کر لی۔ جب ان کی خودکشی کی خبر حکام تک پہنچي تو پٹنہ کی ضلع مجسٹریٹ سوگوار خاندان کے لیے 25 کلو گندم کی بوری لے کر پہنچیں۔
25 سالہ آٹو رکشہ چلانے والے کے تین چھوٹے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔

شیئر: