Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا :کورونا کیسز میں تیزی سے اضافہ

جمعہ کو انڈیا کی عدالتِ عظمیٰ نے کورونا وائرس کے مریضوں کا از خود نوٹس لیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
انڈیا میں کورونا وائرس کے ایک دن میں اب تک کے سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں اور انڈیا نے سپین اور برطانیہ کو کورونا کے مجموعی کیسز کے معاملے میں ایک ساتھ  پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
انڈیا کی وزارت صحت کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں میں تقریباً 11 ہزار کیسز سامنے آئے ہیں اور ملک میں کووڈ 19 وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد دو لاکھ 97 ہزار 538 ہو گئی ہے۔
گذشتہ 24 گھنٹوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں بھی ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے اور اب یہ تعداد آٹھ ہزار 498 ہو گئی ہے۔
کورونا وائرس سے متاثرہ کیسز کے معاملے میں اب انڈیا سے آگے صرف امریکہ، برازیل اور روس ہیں لیکن انڈیا میں ناقدین کا کہنا ہے کہ کیسز میں اضافے کے ساتھ جانچ میں کمی کی جا رہی ہے اور اعداد و شمار میں بھی فرق پایا گیا جا رہا ہے۔
چانچہ جمعہ کو کورونا وائرس کے مریضوں کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے انڈیا کی عدالت عظمیٰ نے دہلی، مہاراشٹر، مغربی بنگال اور تمل ناڈو کی حکومتوں سے جواب طلب کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ہسپتالوں میں لاشوں کے بارے میں غفلت برتی جا رہی ہے یہاں تک کہ لواحقین کو بھی آگاہ نہیں کیا جا رہا ہے۔
جسٹس شاہ اور جسٹس کول کے دو رکنی بینچ نے کہا کہ ہسپتالوں میں سہولیات کی شدید کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'بستر کی کمی ہے۔ مریضوں کو نہیں دیکھا جا رہا ہے' جیسی عام شکایات سننے میں آ رہی ہیں۔

کورونا وائرس سے متاثرہ کیسز کے معاملے میں اب انڈیا سے آگے صرف امریکہ، برازیل اور روس ہیں۔ فائل فوٹو؛ اے ایف پی

جبکہ جسٹس کول نے دہلی کے بارے میں کہا کہ دہلی مین ٹیسٹ بہت کم کیے جا رہے ہیں۔
سپریم کورٹ کے در رکنی بنچ نے کہا کہ ’میڈیا رپورٹس کے مطابق ہسپتالوں میں لاشوں کی حالت خوفناک ہے اور لاشوں کو اس جگہ رکھا گیا ہے جہاں لوگ انتظار کرتے ہیں۔‘
دریں اثنا حکومت نے کورونا سے لڑنے کے لیے پانچ ہزار سے زیادہ ریلوے بوگیوں کو کورونا کے علیحدگی وارڈ میں تبدیل کیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی ایک خبر کے مطابق دہلی میں کورونا کی وجہ سے موت کے اعداد و شمار میں دگنا کا فرق دیکھا جا رہا ہے۔
حکومت کے مطابق دہلی میں جمعرات تک کورونا سے مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار 85 تھی جبکہ دہلی کی تین میونسپل کارپوریشنز نے کہا ہے کہ انہوں نے جمعرات تک کووڈ 19 کے دو ہزار 98 مریضوں کو کورونا کے مریضوں کے لیے مختص قبرستان میں دفنایا اور کریمیٹوریم میں نذر آتش کیا ہے۔
اس کے علاوہ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے 200 مزید مشتبہ کورونا افراد کی آخری رسومات بھی ادا کی ہیں۔

 24 مارچ کو لاک ڈاؤن کے وقت انڈٰا میں 10 افراد کی کووڈ 19 سے موت ہوئی تھی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

بہر حال دہلی حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے اس کے متعلق ایک آڈٹ کمیٹی قائم کی ہے جس میں سینیئر ڈاکٹرز شامل ہیں اور وہ اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔
دلی کے معاملے میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے درمیان کئی معاملوں میں رسہ کشی ہے۔ پہلے یہ کہ دہلی کے ہسپتال کس کے لیے ہیں اور اب یہ کہ دہلی کی ریاستی حکومت یہ کہہ رہی ہے کہ دہلی میں کورونا کا پھیلاؤ کمیونیٹی سپریڈ ہے جہاں متاثرہ افراد کے کورونا کی زد میں آنے کا ذریعے پتہ نہیں کیا جا سکتا ہے جبکہ مرکز کا کہنا ہے کہ یہاں کمیونیٹی سپریڈ نہیں ہے۔
مغربی ریاست مہاراشٹر میں صورت حال سب سے زیادہ تشویشناک ہے اور وہاں بھی حزب اختلاف نے کم جانچ کے الزامات لگائے ہیں۔
خیال رہے کہ مہاراشٹر میں کیسیز کی تعداد کو دیکھتے ہوئے لاک ڈاؤن کو ختم نہیں کیا گیا تھا لیکن اب ریاست کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے کہا ہے کہ اب مزید لاک ڈاؤن نہیں لگایا جائے گا۔ تاہم انہوں نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بھیڑ نہ ہونے دیں اور کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے میں حکومت کی مدد کریں۔
 
 
انڈیا میں کورونا وائرس سے متاثرہ کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ جب انڈیا میں 24 مارچ کو لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا اس وقت ملک میں پانچ سو سے زیادہ کیسز تھے اور 10 افراد کی کووڈ 19 سے موت ہوئی تھی لیکن اب یہ تعداد کہیں زیادہ ہو چکی ہے لیکن لاکھ ڈاؤن کھول دیا گیا ہے۔

شیئر: