Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'پلازمہ کو کورونا کا علاج تصور نہیں کیا جاسکتا'

وزارت صحت کے مطابق پلازمہ تھراپی پر تجربات جاری ہیں اور نتائج کا جائزہ لیا جارہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی وفاقی وزارت صحت نے کہا ہے کہ مستند تحقیق کی روشنی میں پلازمہ تھراپی کو ابھی کورونا کا علاج تصور نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ایف ڈی اے نے اسے صرف ایک تجرباتی علاج قرار دیا ہے۔
وزارت کے مطابق ہدایات کے مطابق کورونا کے علاج کے لیے دنیا بھر میں تحقیق جاری ہے تاہم اب تک کوئی مؤثر دوا سامنے نہیں آئی جس کی کامیابی کے شواہد بھی دستیاب ہوں۔ حالات کی سنگینی کے پیش نظر ماہرین نے پلازمہ تھراپی کو ٹیسٹ کرنے پر زور دیا جو کہ کئی برس سے مختلف امراض کے علاج میں استعمال کی جا رہی ہے۔
وزارت صحت نے ہدایات میں بتایا کہ عوام الناس کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ ملک بھر میں کسی بھی مقام پر حکومتی اجازت کے بغیر پلازمہ تھراپی نہیں کی جا سکتی کیونکہ اس مقصد کے لیے طب کے متعلقہ  قواعد و ضوابط  پر عمل کرنا نہایت ضروری ہے۔
وزارت صحت نے یہ بھی کہا ہے کہ تمام متعلقہ ادارے اس بات کو یقینی بنائیں کہ صرف منظور شدہ ہسپتال میں ماہرین کی زیر نگرانی ہی کسی بھی مریض پر پلازمہ تھراپی کو ٹیسٹ کیا جاسکتا ہے اور اس کے لیے متعلقہ ریسرچ ریگولیٹری اتھارٹی اجازت نامہ جاری کرے گی۔
پلازمہ عطیہ کرنے کے لیے صرف ایسے افراد اہل ہوں گے جنہیں کورونا سے صحت یاب ہوئے دو ہفتے سے زائد وقت ہو چکا ہے اور وہ سیف بلڈ پروگرام اور صوبائی سیف بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹیز کے تمام متعلقہ قواعد و ضوابط  پر پورے اترتے ہوں۔
وزارت نے مزید کہا ہے کہ یہ بات ذہن نشین کرنا نہایت ضروری ہے کہ کورونا کے مریضوں کے لیے پلازمہ صرف عطیہ کیا جا سکتا ہے اور اسے بیچنے یا خریدنے کی ہرگز اجازت نہیں۔ پلازمہ عطیہ کرنے والے شخص کی حتمی رضامندی نہایت ضروری ہے اور اس سٹیج پر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جاری کردہ تمام ہدایات پر من و عن عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔

وہ مریض جن کے ایک سے زیادہ جسمانی نظام کام کرنا چھوڑ چکے ہوں، ان میں پلازمہ تھراپی مؤثر نہیں ہوتی (فوٹو: اے ایف پی)

وزارت صحت کے مطابق پلازمہ لیے جانے سے قبل بین الاقوامی معیار کے مطابق ڈونر کے تمام ٹیسٹ کرنا متعلقہ لیبارٹری کی ذمہ داری ہوگی۔
وزارت صحت کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پلازمہ کا ٹرائل کرنے والے ڈاکٹر اس بات کے ذمہ دار ہیں کہ جب بھی کسی مریض کو پلازمہ تھراپی سے گزارا جائے تو اس کا تمام ڈیٹا اور نتائج نیشنل ڈرگ سیفٹی مانیٹرنگ بورڈ کو فوری طور ارسال کیے جائیں اور نیشنل ڈیٹابیس ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
 اب تک کے شواہد سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سات روز تک وینٹیلیٹر پر رہنے والے  مریض یا وہ مریض جن کے ایک سے زیادہ جسمانی نظام کام کرنا چھوڑ چکے ہوں، ان میں پلازمہ تھراپی مؤثر نہیں ہوتی۔

صرف متعلقہ اتھارٹی کے اجازت نامے اور ماہر ڈاکٹرز کی زیر نگرانی  میں ہی پلازمہ دیا جا سکتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

 ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ پلازمہ تھراپی کے سائیڈ ایفیکٹس بھی دیکھنے میں آئے ہیں اس لیے صرف متعلقہ اتھارٹی کے اجازت نامے اور ماہر ڈاکٹرز کی زیر نگرانی  میں ہی پلازمہ دیا جا سکتا ہے۔
وزارت صحت نے کہا ہے کہ ایسے افراد جو کورونا سے مکمل طور پر صحت یاب ہوچکے ہوں اور ان میں دو ہفتے سے بیماری کی کوئی علامت ظاہر نہ ہو وہ 1166 پر رابطہ کر کے مستقبل میں پلازمہ تھراپی کے لیے بطور ڈونر رابطہ کرسکتے ہیں۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: