Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران سے متعلق ایٹمی توانائی ایجنسی کی قرارداد کا خیرمقدم

عالمی ایجنسی نے ایران سے ایٹمی تنصیبات کے معائنے کی اجازت طلب کی ہے۔(فوٹو العربیہ)
سعودی عرب نے ایران سے متعلق ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کی قرارداد کا خیر مقدم کیا ہے۔
آسٹریا میں متعین سعودی سفیر اور ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی میں سعودی نمائندے شہزادہ عبداللہ بن خالد بن سلطان نے بیان میں کہا کہ سعودی عرب ، فرانس، جرمنی اور برطانیہ کی طرف سے آئی اے ای اے  کو پیش کردہ قرارداد ایٹمی توانائی ایجنسی کی جانب سے منظور کرنے کا خیر مقدم کرتا ہے۔
سعودی نمائندے نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ یہ قرارداد ایٹمی پروگرام سے متعلق بین الاقوامی معاہدوں اور سمجھوتوں کی ایرانی خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے سلسلے میں اہم اور ٹھوس اقدام ہے۔

2012 کے بعد عالمی ایجنسی نے ایران کے ایٹمی پروگرام پر تنقید کی ہے۔ ( فوٹو عرب نیوز)

بیان کے مطابق سعودی عرب اس حوالے سے ایٹمی توانائی کی ایجنسی اور اس کے ڈائریکٹر جنرل کی پیشہ ورانہ شفاف کاوشوں کو قدرو منزلت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
بیان میں  مزید کہا گیا کہ یہ فیصلہ عالمی برادری سے سعودی عرب کے ان مسلسل مطالبات کے بھی قریب ہے جن کے ذریعے وہ عالمی برادری سے کہتا رہا ہے کہ وہ ایران کو عالمی سلامتی کے تحفظ کی خاطر ایٹمی ٹیکنالوجی میں دسترس سے ایران کو روکنے کے لیے اپنا کردارادا کرے۔
 ایرانی جوہری تنصیبات کے معائنے اور تحقیقات کے حوالے سے عالمی توانائی ایجنسی کی کوششوں پر سعودی عرب کی طرف سے ہرممکن حمایت اور مدد فراہم کی جائے گی۔
یاد رہے کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی نے قرارداد کے ذریعے ایران سے کہا ہے کہ وہ ایجنسی کے ساتھ مکمل فوری تعاون کرے اور اپنی ان ایٹمی تنصیبات کے معائنے کی بھی ایجنسی کے انسپکٹرز کو اجازت دے جن کی تفتیش سے وہ منع کرتا رہا ہے۔
ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی نے ایران سے اپنی دو ایٹمی تنصیبات کے معائنے کی باقاعدہ اجازت طلب کی ہے ۔ شبہ ہے کہ ان تنصیبات میں ایرانی حکام ان دونوں تنصیبات میں ایٹمی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
العربیہ نیٹ کے مطابق 2012 کے بعد سے پہلی مرتبہ اقوام متحدہ کے ماتحت ایجنسی نے ایران کے ایٹمی پروگرام پر باقاعدہ تنقید کی ہے۔ یہ قرارداد ویانا میں ایجنسی کے صدر دفتر میں گورنرز کونسل نے ایران کے ایٹمی پروگرام سے متعلق بڑھتی ہوئی کشیدگی کے ماحول میں منظور کی ہے۔

شیئر: