Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’صرف متضاد بیان ہی نہیں نئے لطیفے بھی بنائے جاتے ہیں‘

پاکستان میں روزانہ سینکڑوں کورونا مریضوں کا اضافہ ہو رہا ہے (فائل فوٹو)
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے مبینہ طور پر وزرا کو کورونا وائرس سے متعلق متضاد بیانات دینے سے روکنے کی خبر سامنے آئی تو سوشل میڈیا نے اس پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا۔
سیاسی مخالفین نے اس موقع کو وزیراعظم اور ان کے وزرا کے خلاف تنقید کے لیے استعمال کیا تو دیگر صارفین معاملے کے کچھ اور پہلوؤں کی نشاندہی کرتے رہے۔
وزیراعظم کی مبینہ برہمی کی نشاندہی کرنے والے سہیل اقبال بھٹی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ’وزیراعظم نے وزرا کو کورونا سے متعلق متضاد بیانات دینے سے روک دیا۔ متضاد بیانات دینے سے عوام میں بے چینی پیدا ہوتی ہے۔وزیراعظم نے وزرا کو اپنے حلقوں میں عوام سے رابطہ بڑھانے کی ہدایت کر دی‘۔
 

دو روز قبل بھی ٹیلی ویژن میزبان اور تجزیہ کار عارف حمید بھٹی کی جانب سے اسی سے ملتی جلتی اطلاع دی گئی تھی۔ انہوں نے دعوی کیا تھا کہ ’اسلام آباد میں ہونے والے اہم اجلاس میں ناراضگی کا اظہار ۔ اہم شخصیت برہم آپ مجھے بتاتے کچھ ہو نتائج کچھ اور ہوتے ہیں‘۔
 

وزیراعظم کی جانب سے وزرا پر مبینہ پابندی پر گفتگو کرنے والے کچھ صارف اس خیال سے متفق دکھائی دیے تو انہوں نے مزید شرائط بھی پیش کیں۔ رانا محمد صدیق نے لکھا ’کاش خان صاحب ایک پابندی اور لگا دیں وزیر صرف متعلقہ وزارت پر بات کرے گا۔‘
 

اب نوٹس لینے کو غیر مفید سمجھنے والے ایک صارف نے اپنی تشویش کا اظہار کیا تو لکھا ’اب کیا روکنا ہے بے چینی گھر گھر تک جان بوجھ کر پھیلا دی گئی ہے‘۔
 

ندا یاسر نامی صارف نے بات کو آگے بڑھایا تو لکھا ’صرف متضاد بیان ہی نہیں نئے لطیفے بھی بنائے جاتے ہیں‘۔ ساتھ ہی انہوں نے اپنے مشورے میں لکھا ’وزیراعظم صاحب اب نوٹس سے آگے بڑھنا ہو گا، خاصے غیرمتعلق ہو چکے یہی کیفیت رہی تو رہی سہی عوام نے بھی کورونا کے معاملے کو سرے سے سنجیدہ لینا چھوڑ دینا ہے‘۔
 

پیر کے روز پاکستان میں ٹوئٹر کی ٹائم لائنز پر وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل وزیر کا ایک ویڈیو کلپ بھی نمایاں رہا تھا۔ پاکستان کے سرکاری ٹیلی ویژن کے ایک پروگرام کے کلپ میں زرتاج گل کورونا وائرس سے پیداشدہ بیماری کے آفیشل نام ’کووڈ19‘ کی اپنی تشریح پر طنز و تنقید کا نشانہ بنتی رہی تھیں۔
اس کے جواب میں زرتاج گل وزیر نے وضاحت دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کچھ اور کہنا چاہتی تھیں۔
 

صحت سے متعلق وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا کی جانب سے پیر ہی کے روز افسوس کیا گیا کہ ڈیکسامیتھازون (کورونا مریضوں کے لیے مفید دوا) کی قلت ہو گئی ہے۔ صارفین نے اس اعتراف پر انہیں مشورہ دیا کہ آپ حکومت میں ہیں افسوس کرنے کے بجائے مسئلہ حل کرنے کے لیے اقدامات کریں۔
قبل ازیں ڈاکٹر ظفر مرزا کی جانب سے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا گیا تھا کہ ملک میں ڈیکسامیتھازون کا مناسب ذخیرہ موجود ہے۔ یہ ڈاکٹر کے تجویز کرنے پر ہی فراہم کی جائے گی۔ اگر کہیں دستیابی کا کوئی مسئلہ ہو تو ڈریپ ہاٹ لائن کو رپورٹ کریں‘۔
 

کورونا وائرس کی وبا کی شدت کا سامنا کرتے پاکستان میں یومیہ بنیادوں پر کئی سو نئے مریض رپورٹ کیے جا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر اسد عمر سمیت دیگر حکومتی شخصیات کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا جاتا رہا کہ وسط جولائی تک مرض کی شدت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: