Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تجسس ہے کہ آپ نے یہ کیوں پوچھا‘

دوستوں کے تذکرے یادیں تازہ کرنے کا موقع بن جاتے ہیں (فوٹو پکسابے)
دوستی بلاشبہ بہت خوبصورت رشتہ مانا جاتا ہے، لیکن اس کا پرانا ہونا اور دوست سے تعلق کی ابتدا بھی اتنے ہی اہم قرار پاتا ہے جتنا اس رشتے سے وابستہ تصورات۔ ایک ایسی ہی گفتگو میں سوشل میڈیا صارفین نے اپنے دوستوں سے متعلق یادیں تازہ کیں تو کئی دلچسپ پہلو سامنے آئے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر دوست، دوستی اور عرصہ دوستی سے متعلق گفتگو کا آغاز اس وقت ہوا جب ایک صارف نے دوسرے یوزرز سے اس کے متعلق سوال پوچھا کیا۔
فرصد نامی ہینڈل کی جانب سے پوچھے گئے سوال کی نوعیت چونکہ معمول سے ہٹ کر تھی اور اس کا براہ راست تعلق صارفین کی یادوں سے تھا لہذا بہت سے یوزرز نے اپنے اپنے تجربات اور مشاہدات شیئر کیے۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں پوچھا تھا کہ ’کس کا اب بھی ایسا دوست ہے جسے وہ دس برسوں یا اس سے زائد عرصے سے زائد جانتا ہو؟ کب اور کہاں آپ لوگوں کی ملاقات ہوئی؟ کیا اب بھی رابطے میں ہیں؟‘

یسری عسکری نے لکھا ’ایک دوست نہیں بہت سے دوست جن کے ساتھ میں سکول میں تھی۔ واٹس ایپ کا شکریہ جو ہمیں روزانہ رابطے کی سہولت دیتی ہے‘۔
 

فیفی ہارون گفتگو کا حصہ بنیں تو انہوں نے لکھا ’بہت سے دوستوں کو 20 برسوں سے زائد عرصے سے جانتی ہوں۔ وقت کے ساتھ ساتھ کچھ ایسے پرانے دوستوں کو چھوڑ دینا سیکھ لینا چاہیے جن سے معاملہ شناسائی تک ہی رہتا ہے‘۔
 

کری ایٹو خدیجہ نامی ہینڈل نے لکھا ’میری زندگی میں ایسے دوست ہیں جنہیں سکول، کالج اور یونیورسٹی کے دور سے جانتی ہوں اور کئی ایسے بلاگرز ہیں جنہیں بلاگنگ کے ابتدائی عرصے سے جانتی ہوں۔‘
 

بہت سے صارفین نے زمانہ طالبعلمی میں بننے والے تعلق کو یاد کیا تو کئی ایسے بھی تھے جو انٹرنیٹ باالخصوص سوشل میڈیا سے شروع ہونے والی دوستیوں کے تذکرے کرتے رہے۔
عمار حیدر نے لکھا ’میں اپنے سب سے اچھے دوست کو 21 برسوں سے جانتا ہوں۔ ایک اور اچھے دوست سے 11 برسوں کا تعلق ہے جو ٹوئٹر سے شروع ہوا تھا۔‘
 

حریم فاطمہ نے اپنی یادیں تازہ کیں تو لکھا ’سکول کے زمانے کے چار دوستوں سے تعلق ہے۔ ہر دوسرے، تیسرے ماہ چار پانچ دیگر سے بھی بات رہتی ہے۔ میں انہیں اپنے زندگی کے بیشتر حصے تقریبا 14 یا 15 برسوں سے جانتی ہوں‘۔
 

صوفیہ احمد نے گفتگو میں شرکت کی تو بہت سے دوستوں کا اقرار کرتے ہوئے لکھا ’مصروف ہو جانے یا احمقانہ وجوہات کی وجہ سے کئی دوستیاں ضائع بھی ہوتی ہیں‘۔

خضری نامی صارف نے اپنے متعلق بتایا تو ساتھ ہی لکھا ’مجھے تجسس ہے کہ آپ نے یہ سوال کیوں پوچھا‘ جس پر انہیں جواب ملا کہ ’لوگ آگے بڑھ جاتے ہیں، شہر وملک حتی کہ شخصیات تک تبدیل ہو جاتی ہیں۔ دس برس طویل عرصہ ہے جس میں بدلنے کے باوجود ایک دوسرے کے متعلق قبولیت رکھنا بڑی بات ہے۔‘

16 کروڑ سے زائد موبائل صارفین اور تقریبا اتنے ہی انٹرنیٹ یوزرز رکھنے والے پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز عموما تفریح اور معلومات شیئرنگ کا ذریعہ سمجھے جاتے ہیں۔ البتہ گاہے بگاہے ان نیٹ ورکس کے صارفین روزمرہ زندگی سے جڑے ایسے موضوعات کو بھی ٹائم لائنز کا حصہ بناتے ہیں جو پرانی یادیں تازہ کرنے کے کام آتے ہیں۔

شیئر: