Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترکی اور ایران کی پالیسیوں کا مقابلہ کریں گے:عرب پارلیمنٹ

عرب پارلیمنٹ نے مشترکہ حکمت عملی کی منظوری دی ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)
عرب پارلیمنٹ نے عرب دنیا میں ترکی اور ایران کو اندرونی معاملات میں دخل اندازی سے روکنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی کی منظوری دی ہے۔
العربیہ نیٹ  کے مطابق عرب پارلیمنٹ کا وڈیو اجلاس منگل کو سپیکر ڈاکٹر مشعل السلمی کی صدارت میں ہوا ہے۔ عرب پارلیمنٹ نے ایران اور ترکی سے نمٹنے کے لیے تجاویز کا جائزہ لیا۔ 
حکمت عملی کے مطابق ترکی کا مقابلہ تین محاذوں پر کیا جائے  گا۔ پہلے محاذ کا تعلق غیر متزلزل اہداف اور اصولوں سے ہے۔ دوسرے کا تعلق عرب دنیا کو خطرات لاحق کرنے والے ذرائع، ان سے نمٹنے اور انہیں روکنے سے ہے جبکہ تیسرے کا تعلق بنیادی طریقہ کار سے ہے۔

پارلیمنٹ کا وڈیو اجلاس سپیکر ڈاکٹر مشعل السلمی کی صدارت میں ہوا ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)

مشترکہ عرب حکمت عملی کے تحت ایران سے نمٹنے کے لیےعرب ممالک کے اندرونی امور میں اس کی مداخلتوں کو روکا جائے گا-
دوسری جانب عالم عرب کے امن و استحکام کو متزلزل کرنے والی ایرانی پالیسیوں کا مقابلہ کیا جائے گا۔ تیسری جانب عرب ممالک میں ایران سے مربوط کسی بھی تنظیم یا مسلح ملیشیا کے قیام کی مخالفت کی جائے گی۔
عرب پارلیمنٹ نے اپنی حکمت عملی بتاتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ایران عرب دنیا میں اپنا انقلاب برآمد کرکے عرب ممالک کے امن و استحکام کو خطرات پیدا کررہا ہے۔ ایران امارات کے تین جزیروں پر ناجائز قبضہ کیے ہوئے ہے۔ عرب دنیا میں فرقہ وارانہ فتنے بھڑکا رہا ہے اور دہشتگردی کی سرپرستی کررہا ہے۔
ایران کے حوالے سے اس امر کی جانب بھی اشارہ کیا گیا کہ وہ یمن میں حوثی باغیوں کو سمارٹ ہتھیار، بیلسٹک میزائل اور ڈرونز مہیا کررہا ہے۔ سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملوں میں مبینہ طور پر یہی ہتھیار استعمال کیے جارہے ہیں۔

 کئی عرب ملکوں میں سیٹلائٹ چینلز کی سرپرستی ترکی  کر رہا ہے۔ (فوٹو العربیہ)

ایران کے حوالے سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ عرب خطے میں عالمی تجارت اور سمندری جہاز رانی کے راستوں کو مخدوش کررہا ہے اور علاقائی سلامتی کو تہ و بالا کرنے کے درپے ہے۔
عرب حکمت عملی کے تحت یہ بھی بتایا کہ ترک حکومت شام اور لیبیا میں براہ راست فوجی مداخلت کررہی ہے۔عراقی قومی خود مختاری کو مسلسل پامال کررہی ہے جبکہ شام اور لیبیا میں ملیشیا قائم کرکے انہیں جدید اسلحہ سے لیس کررہی ہے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ کئی عرب ملکوں میں سیٹلائٹ چینلز اور ذرائع ابلاغ کی سرپرستی بھی ترکی کی طرف سے کی جارہی ہے۔ 
اجلاس میں طے کیا گیا کہ ترکی کی ہر طرح کی مداخلت سے نمٹا جائے گا۔ سب سے پہلے  اقوام متحدہ سے درخواست کی جائے گی کہ وہ شام، لیبیا اورعراق سے ترکی کو اپنی افواج بلانے کی ہدایت کرے۔

شیئر: