Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی حملہ: ’دہشتگرد 8 منٹ میں ہلاک‘

کراچی میں پولیس کے مطابق پاکستان سٹاک ایکسچینج کی عمارت پر حملہ کرنے والے چار حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا ہے جبکہ اس واقعے میں کم از کم پانچ دیگر افراد بھی ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے چار حملہ آوروں سمیت ایک پولیس سب انسپکٹر، تین سکیورٹی گارڈز اور ایک راہگیر شامل ہیں۔ 
کراچی پولیس کے ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن اور رینجرز حکام نے تصدیق کی ہے کہ چاروں حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا ہے جبکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے عمارت کو کلیئر کر دیا گیا ہے۔
شہر قائد کے کاروباری مرکز آئی آئی چندریگر روڈ پر واقع پاکستان سٹاک ایکسچینج کی عمارت پر پیر کی صبح دس بجے کے قریب مسلح افراد نے حملہ کیا، دستی بم پھینکے اور فائرنگ کی تھی۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان سٹاک ایکسچینج کے سکیورٹی گارڈز کو ’دہشت گردوں‘ کو عمارت میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے پر خراج تحسین پیش کیا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق انہوں نے سندھ رینجرز اور پولیس کی طرف سے بروقت کارروائی کر کے حملہ آوروں کو ختم کرنے کے عمل کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’ ہم اپنی قوم کی حمایت اور شہیدوں کی قربانیوں سے حاصل کیے گئے امن کو دشمن کی طرف سے عدم استحقام کا شکار کرنے کی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔‘

’تمام دہشت گردوں کو بیرونی دروازوں پر ہی مار گرایا گیا‘

ڈی جی رینجرز عمر احمد بخاری نے کراچی سٹاک ایکسچینج پر حملے کے بارے میں تفصیلات بتائیں کہ ’دس منٹ کے اندر رینجرز اور ریپڈ رسپانس فورس موقع پر پہنچ گئی تھی اور آٹھ منٹ میں چاروں دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔‘
پیر کو کراچی میں پولیس چیف غلام نبی میمن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی رینجرز کا کہنا تھا کہ دس بج کر دو منٹ پر دہشت گردوں نے عمارت میں گھسنے کی کوشش کی تاہم ان کو عمارت میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ ’تمام دہشت گردوں کو بیرونی دروازوں پر ہی مار گرایا گیا‘

حملہ آوروں کے خلاف آپریشن میں رینجرز اور پولیس اہکاروں نے حصہ لیا (فوٹو: روئٹرز)

ڈی جی رینجرز عمر احمد بخاری کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کی فائرنگ سے کچھ راہ گیر زخمی ہوئے، جبکہ ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا۔ ’دہشت گرد اپنے کسی بھی ہدف کو حاصل کرنے میں ناکام رہے۔‘
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس حملے کی ذمہ داری بلوچستان لبریشن آرمی نے قبول کی ہے۔ تمام ادارے سرگرم ہیں اس حوالے سے جلد ہی تحقیقات مکمل کر لی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ’انڈین ایجنسی را کی فرسٹریشن سب کے سامنے ہے۔‘ 
ان کا کہنا تھا کہ ’واقعے کے آدھے گھنٹے بعد ہی سٹاک ایکسچینج کے سٹاف نے کام شروع کر دیا۔ حملے کے وقت چونکہ وہ عمارت کے اندر ہی تھے اور دہشت گردوں کو داخل نہیں ہونے دیا اس لیے انہوں کام شروع کر دیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس حملے بعد بھی سٹاک ایکسچینج میں تیزی دیکھی گئی۔
’پاکستان کی سکیورٹی صلاحیت پر انویسٹرز کا اعتماد مزید مضبوط ہوا ہے‘
ان کا مزید کہنا تھا سخت سکیورٹی انتظامات کے باعث حملے کو فوری طور پر ناکام بنا دیا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’چاروں دہشت گردوں کو رینجرز اور پولیس اہلکاروں اور عمارت کے سکیورٹی سٹاف نے ہلاک کیا۔‘
’سکیورٹی ایجنسی کے بروقت ردعمل پر سب کو فخر کرنا چاہیے۔‘

ایم ڈی سٹاک ایکسچینج کے مطابق دہشت گرد عمارت میں داخل نہ ہوسکے (فوٹو: اے ایف پی)

پولیس چیف غلام نبی میمن نے بتایا کہ پولیس اور اداروں کے درمیان اچھی کوارڈیشن ہے اور اس کی وجہ سے ہی حملہ کامیاب نہ ہو سکا۔ ’دہشت گرد نیٹ ورک کے کچھ افراد کو پکڑا جا چکا ہے۔‘
دوسری جانب میٹھادر پولیس سٹیشن کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق دہشت گردوں کی فائرنگ سے سب انسپکٹر شاہد کے علاوہ نجی سکیورٹی کمپنی کے تین اہلکار اور گیٹ پر موجود ایک شہری بھی ہلاک ہوگئے۔
ایڈیشنل آئی جی محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) ڈاکٹر جمیل احمد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حملے میں ملوث ایک دہشت گرد کی شناخت کرلی گئی جس کا تعلق بلوچستان سے تھا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے حوالے سے مزید تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں، حملے میں ممکنہ طور پر انڈیا کی خفیہ ایجنسی 'را' ملوث نظر آتی ہے۔
پولیس سرجن ڈاکٹر قرار عباسی کے مطابق سول ہسپتال میں سات زخمیوں کے علاوہ سات لاشیں لائی گئی ہیں۔ ان میں سے دو لاشیں سکیورٹی گارڈز، ایک پولیس سب انسپکٹر جبکہ چار لاشیں حملہ آوروں کی ہیں۔
کراچی پولیس کے مطابق حملہ آوروں کے زیراستعمال گاڑی، خودکار اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد قبضے میں لے لیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے گاڑی پر جعلی نمبر پلیٹ لگا رکھی تھی۔ انجن اور چیسز نمبر کے ذریعے گاڑی کی ملکیت کے بارے میں پتہ لگایا جائے گا۔

حملہ آوروں کی فائرنگ سے گیٹ پر موجود ایک شہری بھی ہلاک ہوگیا (فوٹو: اے ایف پی)

نیوز چینلز اور سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والے ویڈیوز میں سٹاک ایکسچینج کی عمارت کے باہر فائرنگ کی آوازیں سنی جا سکتی ہیں جبکہ پولیس نفری اور فلاحی اداروں کی گاڑیوں کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ 
پیر کو کاروباری ہفتے کے پہلے دن سٹاک ایکسچینج کی عمارت میں تقریباً دو ہزار کے قریب افراد موجود ہوتے ہیں۔ 
سٹاک ایکسچینج کی عمارت کے قریب ہی پولیس ہیڈکوارٹرز کی عمارت بھی ہے۔
واقعے کے بعد پولیس، رینجرز اور ریسکیو ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ گئیں اور آئی آئی چندریگر روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا تھا۔

پولیس نے دہشت گردوں کے زیراستعمال خودکار اسلحہ قبضے میں لے لیا (فوٹو: کراچی پولیس)

سٹاک ایکسچینج حملے کی مذمت 

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کراچی سٹاک ایکسچینج میں فائرنگ اور دستی بم حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
گورنر سندھ عمران اسماعیل کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے کہ سٹاک ایکسچینج کی عمارت کو سکیورٹی فراہم کرنا سندھ پولیس کی ذمہ داری ہے۔
ائد حزب اختلاف شہباز شریف نے حملے کی مذمت کی اور ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ حملہ ناکام بنانے پر پولیس اور سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی کراچی سٹاک ایکسچینج پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے سکیورٹی اہل کاروں کی جرات اور قربانی کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ دہشت گرد ہمارے حوصلوں کو شکست نہیں دے سکتے، حملے کے منصوبہ سازوں کو عبرت کا نشانہ بنایا جانا ضروری ہے۔

شیئر: