پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بلوچستان میں سکیورٹی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مسئلے کا ملٹری حل نہیں ہے بلکہ سیاسی ہے۔
جمعرات کو کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کو دکھانا ہوگا کہ صوبے کے سٹیک ہولڈرز وہ خود ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی دہشت گردی کا مقابلہ کر کے کامیاب ہوئے اور آئندہ بھی ہوں گے۔
مزید پڑھیں
این ایف سی ایوارڈ اور صوبوں کے درمیان مالی وسائل کی تقسیم سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ اس حوالے سے پیپلز پارٹی کی پالیسی واضح ہے، موجودہ ایوارڈ اٹھارہویں ترمیم سے پہلے کی بنیاد پر طے ہوا ہے جبکہ ترمیم کے بعد صوبوں کو مزید ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ان ذمہ داریوں کو بخوبی نبھانے کے لیے ضروری ہے کہ صوبوں کو مزید وسائل دیے جائیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریوینو (ایف بی آر) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ٹیکس وصولی کا ہدف پورا کرنے میں ناکامی پر صوبوں کو مشکل میں ڈالا گیا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’اسلام آباد کے گناہوں کی سزا صوبوں کے عوام کو کیوں دی جائے؟‘
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سیلز ٹیکس اکٹھا کرنے کا اختیار جب صوبائی حکومتوں کو دیا گیا تو سندھ نے ٹیکس کی وصولی میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ گُڈز یعنی اشیا پر عائد سیلز ٹیکس اکٹھا کرنے کا اختیار بھی صوبوں کو دیا جائے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ٹیکس کے نظام کو بہتر کرے تاکہ ملک کو بحرانوں سے نکالا جا سکے۔