Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد کے گناہوں کی سزا صوبوں کے عوام کو کیوں دی جائے: بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بلوچستان میں سکیورٹی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مسئلے کا ملٹری حل نہیں ہے بلکہ سیاسی ہے۔
جمعرات کو کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں سیاسی اتفاق رائے کے ساتھ ایسے فیصلے کرنا ہوں گے جس کے نتیجے میں سب سے پہلے فائدہ بلوچستان کے عوام کو ہو اور ان کو دکھانا ہوگا کہ وہ اس ملک اور صوبے میں سٹیک ہولڈر ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی دہشت گردی کا مقابلہ کر کے کامیاب ہوئے اور آئندہ بھی ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’بلوچستان میں تاریخی طور پر جو مسئلے ہیں اور وہاں کے عوام کی جو شکایات ہیں وہ اپنی جگہ پر، لیکن جس انداز میں دہشت گردی ہو رہی ہے بالخصوص بلوچستان میں، جس طرح سے کابل میں طالبان کی واپسی کے بعد ان واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور جس طرح سے مخصوص قوم پرست گروہ نے انڈیا کے ساتھ جنگ کے دوران دہلی کا ساتھ دینے کا اعلان کیا، لہٰذا میرے خیال میں بلوچستان کے مسئلے کا حل ملٹری نہیں بلکہ سیاسی ہے۔‘
این ایف سی ایوارڈ اور صوبوں کے درمیان مالی وسائل کی تقسیم سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ اس حوالے سے پیپلز پارٹی کی پالیسی واضح ہے، موجودہ ایوارڈ اٹھارہویں ترمیم سے پہلے کی بنیاد پر طے ہوا ہے جبکہ ترمیم کے بعد صوبوں کو مزید ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ان ذمہ داریوں کو بخوبی نبھانے کے لیے ضروری ہے کہ صوبوں کو مزید وسائل دیے جائیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریوینو (ایف بی آر) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ٹیکس وصولی کا ہدف پورا کرنے میں ناکامی پر صوبوں کو مشکل میں ڈالا گیا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’اسلام آباد کے گناہوں کی سزا صوبوں کے عوام کو کیوں دی جائے؟‘
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سیلز ٹیکس اکٹھا کرنے کا اختیار جب صوبائی حکومتوں کو دیا گیا تو سندھ نے ٹیکس کی وصولی میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ گُڈز یعنی اشیا پر عائد سیلز ٹیکس اکٹھا کرنے کا اختیار بھی صوبوں کو دیا جائے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ٹیکس کے نظام کو بہتر کرے تاکہ ملک کو بحرانوں سے نکالا جا سکے۔

 

شیئر: