Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’وبا ختم ہونے کے قریب بھی نہیں پہنچی‘

’زیادہ تر لوگ اب بھی متاثر ہیں اور وائرس ابھی تک پھیل رہا ہے۔‘(فوٹو: اے ایف پی)
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ادہانوم نے کہا ہے کہ چھ ماہ گزر جانے کے بعد بھی کورونا کی وبا کے جلد ختم ہونے کے امکانات کم ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے یہ بات پیر کو ایک پریس بریفنگ کے دوران کہی۔
ان کا کہنا تھا کہ چھ مہینے پہلے چین نے عالمی ادارہ صحت کو کورونا وائرس کے بارے میں متنبہ کیا تھا اور اب تک اس وبا سے 10 لاکھ افراد متاثر جبکہ پانچ لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ان کے بقول زیادہ تر لوگوں کے اب بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے اور وائرس ابھی تک پھیل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم سب چاہتے ہیں کہ یہ ختم ہو جائے۔ ہم سب چاہتے ہیں کہ زندگی رواں دواں رہے۔ لیکن تلخ حقیقت یہ ہے کہ یہ وبا ختم ہونے کے قریب بھی نہیں پہنچی۔ اگرچہ عالمی سطح پر بہت سے ممالک نے اس سلسلے میں پیش رفت کی ہے مگر وبا حقیقت میں زیادہ پھیل رہی ہے۔‘
ڈبلیو ایچ او کے ایمرجنسی پروگرام کے سربراہ مائیک ریان نے کہا ہے کہ وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے محفوظ اور پُر اثر ویکسین تلاش کرنے میں کافی پیش رفت ہوئی ہے لیکن ابھی بھی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ یہ کوشش کامیاب ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک ویکسین تیار نہیں ہوتی تب تک ممالک بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ٹیسٹنگ کریں، مصدقہ کیسز کو آئسولیٹ کریں اور جن سے ان کا رابطہ رہا ہے ان کو ٹریک کریں۔
مائیک ریان نے خصوصی طور پر جاپان، جرمنی اور جنوبی کوریا کی طرف سے وائرس پر قابو پانے کے لیے بنائی گئی ’جامع حکمت عملی‘ کی تعریف کی۔

ڈبلیو ایچ او نے ٹیسٹس، علاج اور ویکسین کی تیاری کے لیے 31.3 ارب ڈالر کی اپیل کی تھی (فوٹو: روئٹرز)

واضح رہے کہ جمعے کو اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کی سربراہی میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے قائم اتحاد نے دنیا کی حکومتوں اور نجی خیراتی اداروں سے اپیل کی تھی کہ وہ ٹیسٹس، علاج اور ویکسین کی تیاری کے لیے 31.3 ارب ڈالر اکٹھے کریں۔
 ڈبلیو ایچ او نے جمعے کو کہا تھا کہ اب تک 3.4 ارب ڈالر اکٹھے ہو چکے ہیں اور 27.9 ارب ڈالر مزید چاہئیں جس میں سے 13.7 ارب ڈالر کی فوری ضرورت ہے۔

شیئر: