Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایپس پر پابندی: ’کیتلی چائے سے زیادہ گرم‘

ارنب گوسوامی اس سے قبل بھی سوشل میڈیا کی تنقید کا نشانہ بنتے رہے ہیں (فوٹو سکرین گریب)
انڈین ٹیلی ویژن میزبان ارنب گوسوامی کا ایک ویڈیو کلپ وائرل ہوا ہے جس میں وہ انڈیا میں چینی موبائل ایپلیکیشنز پر پابندی کے معاملے کی رپورٹنگ کرتے ہوئے جذباتی ہو گئے۔ 
سوشل میڈیا صارفین نے معاملے کو جنگی صورتحال کی طرح پیش کرنے پر ٹی وی میزبان کو طنز اور تنقید کا نشانہ بنایا تو کسی نے اسے کامیڈی شو جیسا قرار دیا۔
انڈین اینکر کے خلاف معمول انداز پر تبصرہ کرنے والے میں سابق فوجی شامل ہوئے تو انہوں نے بھی اس پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔
خود کو سولجر قرار دینے والے آر بھادوری نامی صارف نے ارنب گوسوامی کا ویڈیو کلپ شیئر کیا تو انڈین اینکر کو فیلڈ مارشل اور ریئر ایڈمرل کے خطاب دیتے ہوئے کہا کہ وہ چین کے خلاف سرجیکل سٹرائک کی تفصیل بیان کر رہے ہیں۔
ونگ کمانڈر (ر) گیتیکا نامی ہینڈل نے ویڈیو کلپ پر تبصرے میں لکھا ’اتنا ڈرامہ تو ہندی ٹی وی سیریل ایکٹرز بھی نہیں کر پاتے‘۔

سہانا نامی ہینڈل نے وڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے ’چائے کا برتن چائے سے زیادہ گرم ہے‘ کا کیپشن سجایا تو اپنی ٹویٹ میں ’ڈیجیٹل سٹرائک‘ کا ہیش ٹیگ بھی سجایا۔ 

وجے کمار نے ارنب گوسوامی کے انداز کو اپنا موضوع بنایا تو ٹی وی میزبان کو کامیڈینز سے تشبیہہ دے ڈالی۔

سواتی چتورویدی بھی اس سے ملتے جلتے تاثر کے ساتھ سامنے آئیں تو انہوں نے سوال کیا کہ ’کیا یہ ارنب کا کوئی نیا کامیڈی شو ہے؟’
 

پوجا باہری گفتگو کا حصہ بنیں تو اقرار کیا کہ کبھی شو تو نہیں دیکھا لیکن نہیں جانتی کہ سوشل میڈیا پر ایسے کلپنس دیکھ کر چینل کی توہین پر ہنسوں یا شرمندگی کا اظہار کروں؟

لداخ میں چینی فوج سے جھڑپ میں انڈین فوجیوں کے مارے جانے کے بعد سےانڈیا میں ’بائیکاٹ چین‘ مہم چلائی جاتی رہی ہے۔
اسی دوران گزشتہ روز اعلان کیا گیا کہ ٹک ٹاک سمیت کئی درجن دیگر چینی موبائل ایپلیکیشنز پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ اس اقدام پر گفتگو کرنے والوں میں سے کچھ نے اسے سراہا تو کچھ ایسے بھی تھے جو اس کے موثر ہونے پر سوال اٹھاتے رہے۔
تولین سنگھ نامی مصنفہ اور کالم نگار نے لکھا ’اب چینی ایپلیکیشنز پر پابندی لگا دی گئی ہے تو کیا چینی فوجی ہمارے علاقے سے ڈر کر واپس چلے جائیں گے؟‘

سکن ڈاکٹر نامی ہینڈل نے ایپلیکیشنز پر پابندی کی وجہ کا ذکر کیا تو لکھا ’چینی ایپس وادی گالوان واقعے کی وجہ سے پابندی کا نشانہ نہیں بنیں بلکہ ان حالیہ رپورٹس کے بعد ایسا ہوا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ایپس عوام اور عسکری شخصیات کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کر کے قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن رہی ہیں‘۔

ایپس پر پابندی کے بعد کی صورتحال اور ممکنہ اقدامات بھی موضوع بنے۔ سجیتا سنگھ نامی صارف نے چند ماہ قبل ٹک ٹاک کی جانب سے انڈین وزیراعظم کے فنڈ میں تیس کروڑ روپے کے عطیے کا ذکر کیا تو لکھا ’کیا اب وزیراعظم یہ رقم واپس کریں گے؟‘

اپنے انداز اور موضوعات کی وجہ سے سوشل میڈیا پر وقتا فوقتا  طنز، تنقید اور مزاح کا نشانہ بننے والے اینکر ارنب گوسوامی کو انڈین وزیراعظم نریندرا مودی اور ان کی جماعت بی جے پی کا حامی سمجھا جاتا ہے۔

شیئر: